جانشینی کے سلسلے میں سعودی ولی عہد کا خاندان کے اتحاد کا اشارہ
رواں ہفتے متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے سعودی وفد میں ایک شاہی شہزادے کی غیرمتوقع شمولیت کو سلطنت کے سیاسی منظر نامے پر نظر رکھنے والے کئی برسوں سے طاقت اکٹھی کرنے والے حقیقی حکمران کی جانب سے خاندان کو متحد کرنے کے پیغام کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی غیر ملکی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق سعودی بادشاہ کے زیر حراست بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کے بڑے صاحبزادے شہزادہ عبداللہ بن احمد کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے۔
تاہم ان کا نام سعودی عرب کے سرکاری میڈیا میں ولی عہد محمد بن سلمان کے ہمراہ یو اے ای کے نئے حکمران کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جانے والے وفد کے اراکین میں سرفہرست لیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق سعودی عہدیدار کے ولی عہد محمد بن سلمان پر سنگین الزامات
ایم بی ایس کے نام سے مشہور شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے والد 86 سالہ بادشاہ سلمان کے ایک ہفتے تک ہسپتال میں داخل رہنے تک متحدہ عرب امارات کا دورہ روک دیا تھا،جس کے باعث سعودی مبصرین اور تجزیہ کاروں کی توجہ دوبارہ جانشینی کے مسئلے پر مبذول ہوگئی تھی۔
شاہی خاندان کے امور سے باخبر سعودی ذرائع نے معاملے کی حساسیت کے سبب نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'ابوظبی میں شہزادہ احمد کے بیٹے کو اپنے ہمراہ بٹھانا خاص طور پر جانشینی کے حوالے سےمقامی اور بین الاقوامی رائے عامہ کے لیے انتہائی اہم پیغام ہے'۔
امریکا کی رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹیٹیوٹ کے سیاسی سائنسدان کرسٹین کوئٹس الرچسن نے کہا کہ وسیع طور پر ایم بی ایس نے وفد میں خاندان کے تمام طبقوں کی متوازن نمائندگی بے حد محتاط ہو کر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاید السعود خاندان میں اتحاد کو دکھانے کے لیے اسے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو شہزادہ احمد اور محمد بن نائف کی قید جیسے مسائل کے باعث دباؤ کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: اہم سعودی شہزادے کو سعودی عرب میں قید کیے جانے کا انکشاف
سعودی حکومت نے وفد کے حوالے سے یا اس میں شامل افراد کے سوال کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔
اقتدار پر تیزی سے چڑھنے والے شہزادہ محمد نے بادشاہ کے بھتیجے محمد بن نائف سے 2017 کی بغاوت میں بطور ولی عہد جگہ لینے کے بعد سے ناقدین اور حریفوں پر کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا۔