• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

نوجوت سنگھ سدھو کو 34 سال پرانے مقدمے میں ایک سال قید کی سزا

شائع May 19, 2022
حادثے میں ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین نے عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو: اسکرین گریب
حادثے میں ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین نے عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو: اسکرین گریب

بھارتی سپریم کورٹ نے سابق کرکٹر اور کانگریس رہنما نوجوت سنگھ سدھو کو 1988 میں پیش آنے والے کار حادثے میں ایک شخص کی ہلاکت پر ایک سال قید کی سزا سنا دی۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو کو پہلے دی گئی سزا پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت بھارتی عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ جسٹس اے ایم کھانولکر اور ایس کے کول نے کی۔

نوجوت سنگھ سدھو پر 1988 میں روڈ حادثے میں ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کانگریس کے بھارتی پنجاب کے سابق صدر نوجوت سنگھ سدھو کو پہلے اس مقدمے میں ایک ہزار روپے کے جرمانے کے ساتھ بری کردیا گیا تھا، تاہم حادثے میں ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین نے عدالت عظمیٰ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے نوجوت سنگھ سدھو کی سزا بڑھاتے ہوئے انہیں ایک سال قید کی سزا سنائی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ’ہم محسوس کرتے ہیں کہ ریکارڈ میں بظاہر غلطی سامنے آئی ہے، لہٰذا ہم نے سزا کے معاملے پر نظرثانی کی درخواست کی اجازت دی جبکہ عائد جرمانے کے علاوہ ہم ایک سال کی مدت کے لیے قید کی سزا دینا مناسب سمجھتے ہیں‘۔

58 سالہ نوجوت سنگھ سدھو کو ایک سال قید بامشقت کے لیے خود کو عدالت کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔

کانگریس رہنما نے فیصلے پر ٹوئٹ میں کہا کہ ’وہ عدالت کے فیصلے کی تابعداری کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف بھارتی میڈیا کا منفی پروپیگنڈا

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے اس درخواست میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جس میں سابق وزیر کے لیے محض چوٹ پہنچانے کے بجائے مجرمانہ قتل، یا قتل کی دفعات کے تحت سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

کرکٹر سے سیاستدان بننے والے کانگریس رہنما نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ اس بات کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایک ہی چوٹ سے 65 سالہ شخص کی موت ہوئی۔

نوجوت سنگھ سدھو نے متاثرہ خاندان پر مقدمے کو دوبارہ کھولنے کے لیے ’بدنیتی‘ کا الزام بھی لگایا تھا۔

سدھو نے عدالت میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں لکھا تھا کہ ’عدالت نے بجا طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئی پی سی کے سیکشن 323 کے تحت آئے گا، کیونکہ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ لگنے والی چوٹ کے نتیجے میں اس شخص کی موت ہوئی اور نہ اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ موت، ملزم کی طرف سے ایک ہی ٹکر سے ہوئی ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024