• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسٹیٹ بینک نے اوکٹا ایف ایکس، ایزی فاریکس جیسی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی

شائع May 19, 2022
مرکزی بینک نے مجاز ڈیلرز کو بھی مشورہ دیا کہ وہ ایف ای آر اے کی تعمیل کریں— فوٹو: اے پی پی
مرکزی بینک نے مجاز ڈیلرز کو بھی مشورہ دیا کہ وہ ایف ای آر اے کی تعمیل کریں— فوٹو: اے پی پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ملک میں اوکٹا ایف ایکس اور ایزی فاریکس جیسے فاریکس ٹریڈنگ پلیٹ فارم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ یہ پلیٹ فارمز مرکزی بینک اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے ریگولیٹڈ نہیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوب اور سوشل میڈیا کی دیگر ویب سائٹس ان ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے اشتہارات سے بھری ہوئی ہیں، انہوں نے اپنی خدمات کو فروغ دینے کے لیے بہت سے انفلوئینسرز کو بھی اعتماد میں لیا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ پاکستانی ان ٹریڈنگ پلیٹ فارمز پر انحصار کر رہے ہیں اور آمدن کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں۔

ایس بی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے اس بات پر غور کیا ہے کہ متعدد آف شور فارن ایکسچیننج ٹریڈنگ ویب سائٹس، موبائل ایپلیکیشن، اوکٹا ایف ایکس اور ایزی فاریکس جیسے پلیٹ فارم کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جو پاکستان کے شہریوں کو اپنی مصنوعات اور خدمات فراہم کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: ترسیلات زر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر کرنسی ڈیلرز کی تنقید

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم شہریوں کو سوشل میڈیا اشتہارات کے ذریعے للچاتے ہیں کہ وہ ان کی سروسز اور مصنوعات خریدیں اور اس میں سرمایہ کاری کریں‘۔

بینک کے مطابق مثال کے طور پر اس طرح کی مصنوعات میں فارن ایکسچینج ٹریڈنگ، مارجن ٹریڈنگ، کانٹیکٹ آف ڈیفرینسز وغیرہ شامل ہیں لیکن یہ صرف ان تک محدود نہیں ہیں۔

بینک کا کہنا تھا کہ ’عوام کے مفاد کے لیے واضح کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں مقیم کسی بھی شخص کی جانب سے مذکورہ پلیٹ فارمز کے ذریعے پیش کی جانے والی مصنوعات اور خدمات کو خریدنا ممنوع اور ملکی قوانین کے خلاف ہے‘۔

مزید پڑھیں: بینکوں کے ذریعے غیر ملکی زرمبادلہ میں اضافہ

ایسے آف شور پلیٹ فارمز سے مصنوعات یا خدمات خریدنے والے اور ادائیگی کے کسی بھی ذریعے سے براہ راست یا بالواسطہ غیر ملکی کرنسی بھیجنے والے افراد کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 (ایف ایکس آر اے) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

مرکزی بینک نے مجاز ڈیلرز کو بھی مشورہ دیا کہ وہ ایف ای آر اے کی تعمیل کریں اور اپنے صارفین کے ذریعے ایسے تمام تجارتی پلیٹ فارمز پر ادائیگیوں کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024