• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

کابینہ اجلاس: نیب ترامیم کیلئے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل

شائع May 17, 2022
وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس کی صدارت کی—فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ نے وزیرقانون کی سربراہی میں قومی احتساب بیورو(نیب) ترامیم کے کمیٹی بنانے کی منظوری دی اور ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدار ت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ ملک میں شدید گرمی کی لہر کا سامنا ہے اور اس کے لیے خصوصی ٹاسک فورس وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے زیر انتظام تشکیل دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: روپے کی بے قدری روکنے کیلئے جامع حکمت عملی بنانے کی ہدایت

اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ ٹاسک فورس ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کے لیے اقدامات کرے گی تاکہ پاکستان کو درپیش خطرات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا کہ کابینہ اجلاس میں نیب ترامیم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی اور ارکان نے اظہار کیا کہ نیب کا کالا قانون صرف سیاسی انتقام، سرکاری اہلکاروں اور کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال ہوتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ انہی قوانین کی وجہ سے بیوروکریسی فیصلے لینے سے ڈرتی ہے، جس کی وجہ سے اہم ترین امور میں ملک کا نقصان ہو جاتا ہے۔

کابینہ نے نیب ترامیم کے لیے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی، جس میں وکلا، بینکاری، بیوروکریسی اور دیگر شعبوں سے منسلک نامور شخصیات کو بھی شامل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی بحران: مسلم لیگ کو اتحادیوں کی سخت تنقید کا سامنا

اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کابینہ کو سول سرونٹس ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس رولز 2020 پر نظر ثانی کے حوالے سے قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔

کابینہ اراکین نے کہا کہ ان رولز کو سرکاری افسران پر دبائو ڈالنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، جس کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا، پہلے سے موجود قوانین کے اوپر دوبارہ رولز نہیں بنائے جا سکتے اور احتساب کا عمل شفاف اور بلا تفریق ہونا چاہیے۔

کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات منظور کرتے ہوئےسول سرونٹس رولز 2020 منسوخ کرنے اور ان رولز کے تحت سرکاری افسران کے خلاف شروع کی گئی کارروائیاں ختم کرنے کی بھی منظوری دی۔

اجلاس کو وزارت تجارت نے کابینہ کو برآمدات، درآمدات اور تجارت کے توازن کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ پیش کیا اور بتایا کہ مالی سال 2021-22 کے پہلے 10 ماہ میں برآمدات کا حجم 31.2 ارب ڈالر رہا جبکہ درآمدات کا حجم 76.7 ارب ڈالر رہا اور اسی دورانیے میں تجارتی توازن میں 64.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ برآمدات بڑھانے کے لیے خطے میں دیگر ممالک سے مسابقتی نرخوں پر بجلی اور گیس مہیا کرنے کی ضرورت ہے اور کورونا وبا سے متاثرہ کاروباری سرگرمیوں کو جلد بحال کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اتحادی جماعتوں کی ’سخت ‘ فیصلوں پر حکومت کا ساتھ دینے کی یقین دہانی

درآمدات میں اضافہ کی وجوہات بتاتے ہوئے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں توانائی کی قیمتیں بڑھنے سے درآمدی اخراجات میں اضافہ ہوا،کورونا ویکسین کی درآمد، گندم، چینی، کپاس، اسٹیل اور کھاد کی اضافی درآمد سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا اور ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی اخراجات بڑھنے کی وجوہات میں شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کابینہ نے وزارت تجارت کو ہدایت کی کہ درآمدات کم کرنے، برآمدات بڑھانے اور درآمدات کے متبادل کے حوالے سے مفصل لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024