رواں مالی سال کے ابتدائی 10مہینوں میں 26 ارب ڈالر سے زائد کی مجموعی ترسیلات زر
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک ماہ میں ترسیلات زر 3 ارب ڈالر سے زیادہ ریکارڈ کی گئیں اور مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں مجموعی ترسیلات 26 ارب ڈالر سے زائد تک پہنچ گئی ہیں جبکہ سال کے اختتام تک 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کا ہدف پورا ہونے کا امکان ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ اپریل کے مہینے میں ملک میں ترسیلات زر 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ہوئی ہیں، جو مالی سال 2021 کے اسی مہینے کے 2 ارب 79 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپریل میں 3 ارب ڈالر سے زائد کی ریکارڈ ترسیلات زر ہوئیں، اسٹیٹ بینک
ملک کو اس وقت ڈالر کی شدید کمی کا سامنا ہے، خسارے کی سرمایہ کاری اور تجارتی خسارے کے باعث ملکی زرمبادلہ پر دباؤ ہے، جیسا کہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر اگست2021 سے اب تک آدھے ہوچکے ہیں۔
ملکی معیشت کے بیرونی محاذ پر صرف ترسیلات زر میں اضافہ ہی حوصلہ افزا پہلو ہے، مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ، جولائی 2021 تا اپریل 2022 میں ترسیلات زر میں پچھلے سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مالی سال 2022 کے ابتدائی 10 ماہ میں مجموعی طور پر 26 ارب 10 کروڑ ڈالر کی ترسیلات ہوئیں جو کہ 30 ارب ڈالر کے ہدف کے بہت قریب ہے، یہ زرمبادلہ کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہے کیونکہ برآمدات میں 25 فیصد اضافے کے باوجود امکان ہے کہ برآمدات ترسیلات زر سے کم رہیں گی۔
مارچ میں 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر کی آمد بھی تاریخی سطح پر بلند تھی، ماہانہ بنیادوں پر اپریل میں ترسیلات زر میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
موجودہ مالی سال 2022 کے ہر ماہ میں ترسیلات زر 2 ارب ڈالر سے زیادہ رہیں، جس کی ماہانہ اوسط 2 ارب 66 کروڑ ڈالر ہے، اتنی بڑی وصولی کے باوجود ایکسچینج ریٹ مستحکم نہ ہوسکا اور ڈالر کی قدر میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہوتا رہا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کو مارچ میں تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر ہوئیں، اسٹیٹ بینک
ترسیلات زر کی آمد کی تفصیلات سے ظاہر ہوا ہے کہ سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے موصول ہوئی ہیں جو 1.6 فیصد اضافے کے بعد 6 ارب 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئیں، اس سے شرح نمو میں زیادہ اضافہ نظر نہیں آتا لیکن ترسیلات زر بلند ترین رہیں۔
اسی طرح متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر کی آمد میں 3.6 فیصد کی کمی ہوئی لیکن ترسیلات زر 4 ارب 89 کروڑ ڈالر کی وصولی کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روایتی ممالک سے ترسیلات اتنی ہی رہیں یا معمولی اضافہ ہوا، درحقیقت غیر روایتی ذرائع سے ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
برطانیہ اور امریکا سے بالترتیب 9.9 فیصد اور 20.4 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب 67 کروڑ ڈالر اور 2 ارب 55 کروڑ کی ترسیلات ریکارڈ کی گئیں۔
خلیج تعان کونسل (جی سی سی) ممالک کے علاوہ ترسیلات 9.5 فیصد اضافے کے بعد 3.024 ارب ڈالر رہیں، جس سے ملک کا عرب ممالک پر انحصار واضح ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2022 کے ابتدائی 8 ماہ میں ترسیلات زر میں 20.14 ارب ڈالر کا اضافہ
غیر روایتی زرائع سے حاصل ترسیلات میں یورپی یونین کا اہم کردار رہا، یورپی یونین سے ترسیلات زر سال بہ سال 27 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 80 کروڑ ڈالر رہیں۔
آسٹریلیا اور کینیڈا سے ترسیلات زر کی آمد میں خاصی بہتری دیکھی گئی، آسٹریلیا اور کینیڈا سے ترسیلات زر بالترتیب 28 فیصد اور 27 فیصد اضافے کے بعد 63 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور 59 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
کرنسی ڈیلر کے مطابق اپریل میں ترسیلات زر کی بلند شرح کی بڑی وجہ رمضان اور عید ہے کیونکہ پاکستانی روایتی طور پر زکوۃ اور صدقات کے لیے زیادہ رقم بھیجتے ہیں، کرنسی ڈیلر کے مطابق ہر سال رمضان میں ترسیلات زر 15 سے 20 فیصد زیادہ ہو جاتی ہیں۔