الیکشن کے اعلان تک کسی سے بات نہیں ہوگی، اسٹیبلشمنٹ کے نمبر بلاک کرچکا، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغامات آرہے ہیں، میں کسی سے بات نہیں کررہا، ان لوگوں کے نمبر بلاک کرچکا ہوں، جب تک عام انتخابات کا اعلان نہیں ہوتا، کسی سے بات نہیں ہوگی۔
بنی گالہ میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نےکہا کہ اسلام آباد مارچ کی تیاری شروع کردی ہے، جب عوام سڑکوں پر نکلتے ہیں تو بہت سے آپشن اور راستے کھل جاتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب اور عدلیہ پر ہمارا اثر نہیں تھا لیکن جن کا اثر تھا، اگر وہ چاہتے تو 8 سے 10 لوگوں کو سزائیں ہوجاتیں۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے کہا جاتا ہے آپ کی جان کو بیرونی، اندرونی مافیاز سے خطرہ ہے، عمران خان
انہوں نے کہا کہ 8 سے 10 لوگوں کو سزائیں ہوجاتیں تو ملک میں احتساب کا عمل مضبوط ہوتا، حالات مختلف ہوتے لیکن با اثر لوگوں نے ایسا نہیں ہونے دیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آخری دن تک اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات اچھے رہے، صرف 2 معاملات پر اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف رہا، پہلا معاملہ جس پر اختلاف رہا۔
اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقے چاہتے تھے عثمان بزدار کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے ہٹاؤں، اگر میں عثمان بزدار کو ہٹاتا تو پنجاب میں پارٹی تقسیم ہوجاتی، کیونکہ مختلف دھڑوں کو کوئی اور شخص بطور وزیراعلیٰ قابل قبول نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ کی تبدیلی پر دباؤ ڈالنا ہی تھا تو سندھ میں ڈالتے جہاں کارکردگی اور کرپشن کے حالات بدتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے دوسرا اختلاف سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر تھا، میں چاہتا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی سردیوں تک رہیں، انہیں برقرار رکھنے کی وجہ افغانستان کی صورت حال تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ‘نیوٹرلز’ کو متنبہ کیا تھا اگر سازش کامیاب ہوئی تو معیشت ڈوب جائےگی، عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اللہ پاک کو گواہ بناکر کہتا ہوں، سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو آرمی چیف بنانے کا سوچا ہی نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے دوران ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہےکہ ہماری حکومت کمزور رہے، ابتدا میں ہی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے 30 اراکین صوبائی اسمبلی ہمارے ساتھ مل کر فارورڈ بلاک بنانا چاہتے تھے، اگر فارورڈ بلاک بن جاتا تو مسلم لیگ (ن) کی سیاست ختم ہوجاتی لیکن ان ایم پی ایز کو طاقتور حلقوں نے پیغام دیا کہ جہاں ہیں، وہیں رہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ شریف برادران کے علاوہ بھی میر جعفر اور میر صادق ہیں لیکن ابھی وقت نہیں کہ ان کےنام سامنے لاؤں، مجھے یہ بھی پتا ہےکہ لندن میں کون، کس سے اور کب کب ملتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغامات آرہے ہیں، میں کسی سے بات نہیں کر رہا، ان لوگوں کے نمبر بلاک کرچکا ہوں، جب تک عام انتخابات کا اعلان نہیں ہوتا، کسی سے بات نہیں ہوگی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ اقوام متحدہ میں یوکرین معاملے پر غیر جانب دار رہنا اور ووٹنگ میں حصہ نہ لینا درست فیصلہ تھا، اس معاملے پر ہماری حکومت کی پوزیشن درست تھی۔