• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، وزارت تجارت

شائع May 11, 2022
بھارت سے تجارت 2019 سے معطل ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز
بھارت سے تجارت 2019 سے معطل ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز

وفاقی وزارت تجارت نے کہا کہ ٹریڈ منسٹر کی تعیناتی کو بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی سے نہ جوڑا جائے کیونکہ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں تجارت معطل ہونے کے باوجود بھارت میں ٹریڈ منسٹر تعینات کرنے کے فیصلے کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے بھارت سے تجارت معطل کرنے کی منظوری دے دی

وزارت کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، بھارت میں ٹریڈ اور انوسٹمنٹ منسٹر کی تعیناتی کا تجارت بحالی سے کوئی تعلق نہیں ہے-

بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے نئی دہلی سمیت 15 ٹریڈ افسران کی تعیناتی کی منظوری دی اور اسی طرح بھارت میں ٹریڈ اور سرمایہ کاری منسٹر کی تعیناتی معمول کی تعیناتی ہے-

وفاقی وزارت نے کہا کہ نئی دہلی سمیت 15 ٹریڈ افسران کی تعیناتی کا عمل گزشتہ دور حکومت میں دسمبر 2021 میں شروع ہوا تھا اور یکم اپریل 2022 کو گزشتہ حکومت نے ٹریڈ افسران کی تعیناتی کی سمری سابق وزیراعظم کو بھجوائی تھی-

بیان میں کہا گیا کہ سابق حکومت کی طرف سے فائنل کیے گئے ٹریڈ افسران کی منظوری موجودہ حکومت نے دی-

یاد رہے کہ تحریک انصاف حکومت کے دور میں اگست 2019 میں بھارت کے ساتھ تجارت معطل کردی گئی تھی جو تاحال معطل ہے۔

اس سے قبل بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت سمیت مختلف ممالک میں نئے سفیر اور قونصل جنرل تعینات کرنے کا فیصلہ

جس کے بعد 7 اگست کو قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں بھارت سے دوطرفہ تجارت کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت سے تعلقات پر نظر ثانی اور تجارت معطل کرنے سمیت 5 اہم فیصلے کیے گئے تھے۔

بعدازاں پاکستان نے سفارتی تعلقات محدود کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم بھی دیا تھا۔

نیشنل بین کے صدر سبکدوش

وفاقی حکومت نے نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی کو مزید توسیع نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں سبکدوش کردیا۔

صدر نیشنل بینک عارف عثمانی کی 3 ماہ کی توسیع کی مدت 11 مئی کو ختم ہوگئی جبکہ صدر نیشنل بینک کا چارچ بینک کے سنئیر ایگزیکٹو رحمت علی حسنی کو دے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم

وفاقی وزیر خزانہ کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ نے نیشنل بینک کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا جبکہ سنئیر ایگزیکٹو رحمت علی حسنی 12 مئی سے بطور صدر نیشنل بینک ذمہ داریاں سنبھالیں گے-

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے دور میں عارف عثمانی کو فروری 2019 میں صدر نیشنل بینک تعینات کیا گیا تھا۔

بعدازاں فروری 2022 میں عارف عثمانی کی بطور صدر نیشنل بینک 3 سالہ مدت ختم ہونے پر پی ٹی آئی حکومت نے مدت میں 3 ماہ کی توسیع کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024