• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سندھ ہائیکورٹ نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی

شائع May 11, 2022
علی وزیر کی ضمانت 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز
علی وزیر کی ضمانت 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی— فائل فوٹو: رائٹرز

سندھ ہائی کورٹ نے شاہ فیصل ٹاؤن میں ریلی سے خطاب کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں گرفتار پشتون تحفظ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی۔

سندھ ہائیکورٹ میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی جانب سے مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا مقدمہ زیر بحث آیا۔

دوران سماعت عدالت نے علی وزیر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔

عدالت کی جانب سے پانچ لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض علی وزیر کی ضمانت منظور کی گئی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے محسن داوڈ نے کہا کہ شاہ لطیف ٹاؤن کیس میں علی وزیر کو ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے جو ہم سب کے لیے بڑی خبر ہے۔

مزید پڑھیں: رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری

انہوں نے کہا کہ کل (جمعرات) کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں علی وزیر کے ایک اور کیس کی سماعت ہے وہ اس میں بھی ضمانت پر رہائی حاصل کرلیں گے۔

محسن داوڑ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ عدالت انصاف کرتے ہوئے علی وزیر کی ضمانت منظور کرے گی۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقدمے میں نامزد محسن داوڑ، منظور پشتین اور ڈاکٹر جمیل کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی نہ ہی تینوں ملزمان کی ضمانت کو چیلنج کیا گیا۔

پشتون قومی موومنٹ کے رہنما علی وزیر ایک مقدمے میں سپریم کورٹ سے ضمانت حاصل کرچکے ہیں۔

خیال رہےکہ علی وزیر کو 16 دسمبر 2020 کو کراچی میں ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے سمیت متعدد الزامات پر پشاور سے گرفتار کر کے 19 دسمبر کو کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: گرفتار رکن قومی اسمبلی علی وزیر ایک اور مقدمے میں قید

پولیس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔

یکم جون 2021 علی وزیر درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ 'کسی شک کے بغیر تقاریر کا مواد اشتعال انگیز اور پاکستان آرمی، رینجرز اور پولیس جیسے ریاستی اداروں سے عدم اطمینان کو ہوا دینے کی کوشش تھا جبکہ اس میں ملزم علی وزیر کا افغانستان سے تعلق بھی ثابت ہو رہا تھا'۔

کراچی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 3 نومبر 2021 کو علی وزیر سمیت 10 پر غداری کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت 10 افراد پر غداری کے کیس میں فرد جرم عائد

تاہم 30 نومبر 2021 کو سپریم کورٹ نے علی وزیر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ شریک ملزمان کی ضمانت ہوچکی جسے چیلنج نہیں کیا گیا تو علی وزیر کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔

پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنما کو سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقاریر کے ایک اور مقدمے میں باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024