حکومت کی عالمی بینک کو آئندہ بجٹ میں اصلاحات کی یقین دہانی
ایندھن اور توانائی پر بھاری سبسڈی کی وجہ سے بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کی موجودگی میں پاکستان نے ورلڈ بینک کو معاشی استحکام پیدا کرنے کے لیے آئندہ بجٹ میں اصلاحات کی یقین دہانی کروادی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ یقین دہانی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے نائب صدر جنوبی ایشیا ریجن ہارٹ وِگ شیفر کی قیادت میں عالمی بینک کے وفد کو 2 روزہ دورے کے اختتام پر کرائی ہے جس کے دوران انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور توانائی اور منصوبہ بندی کے وزرا سے ملاقاتیں کیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی برقرار رکھنے سے قومی خزانے پر مزید 40 ارب روپے کا بوجھ
سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ 5 روپے فی یونٹ کی شرح سے ٹیرف سبسڈی پر تنقید کرتے ہوئے ورلڈ بینک حکام نے تازہ سبسڈی پیکج کو واپس لینے یا مرحلہ وار ختم کرنے کا کہا ہے کیونکہ گردشی قرضہ رواں مالی سال کے دوران 5 کھرب روپے سے زائد تک بڑھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ہارٹ وِگ شیفر نے حکومت سے کہا کہ بجلی کے شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ریونیو کو متحرک کرنے، مالیاتی استحکام اور قرضوں کے انتظام سمیت کلیدی اسٹرکچرل اور اقتصادی اصلاحات جاری رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے کلیدی اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ پاور سیکٹر کی اصلاحات پر زور دیا گیا ہے جن میں بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنا، انرجی مکس کو ڈیکاربونائز کرنا، بہتر سبسڈیاں فراہم کرنا اور گردشی قرضوں کو کم کرنا شامل ہے تاکہ پاکستان کو وبا کے بعد بحالی میں تیزی اور عالمی مالیاتی دھچکوں سے نمٹنے میں مدد ملے اور اعلی اقتصادی ترقی حاصل ہو۔
مزید پڑھیں: عالمی بینک کا قرض کے اگلے مرحلے کیلئے مزید اقدامات کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی لچکدار اور جامع ترقی کے لیے اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھنا اور ان اصلاحات کو تیز کرنا اہم ہوگا۔
ورلڈ بینک کے 2 قرض پروگراموں کے تحت حکام نے گردشی قرضوں میں کمی کا منصوبہ تیار کیا تھا جس کی وجہ سے پاور سیکٹر کا قرضہ مالی سال 2021 میں 5 کھرب 38 ارب روپے سے کم ہو کر رواں مالی سال کے پہلے 8 مہینوں میں تقریباً 2 کھرب 95 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
تاہم 28 فروری کے ریلیف پیکج نے گردشی قرضوں میں کمی کے منصوبے کو اچانک روک دیا، جس کے نتیجے میں رواں سال اس میں 5 کھرب روپے سے زائد کا اضافہ متوقع ہے۔