شہباز شریف کے ساتھ بڑے ضروری امور پر بات ہوگی، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ شہباز شریف کل لندن پہنچیں گے اور بڑے ضروری امور پر تبادلہ خیال ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں نواز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کل یہاں پہنچیں گے، ہماری ملاقات ہوگی اور بڑے ضروری امور ہیں جن پر بات ہوگی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم وفد کے ہمراہ نواز شریف سے ملاقات کے لیے لندن جارہے ہیں، مریم اورنگزیب
نواز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت ہر شعبے میں سر سے پاؤں تک بحران ہی پیدا کرتی رہی، چاہے وہ آئینی بحران ہوں چاہے وہ معاشی بحران ہوں چاہے وہ سیاسی یا معاشرتی بحران ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قوم کا کلچر بدل کر رکھ دیا ہے اور بدتمیزی سکھا دی ہے، بالکل افسوس ناک طریقے کے ساتھ گفتگو کے نئے کلچر کی بنیاد رکھی ہے، ہماری تو یہ روایات نہیں ہے، یہ روایات پتہ نہیں کہاں سے لے کر آئے ہیں اور پاکستان میں نافذ کردی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 70 سال میں پہلی دفعہ اس طرح کا کلچر دیکھ رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تقریر میں میر جعفر کہنے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کے اندر وہ تباہی مچادی ہے، جو کسی نے نہ پہلے کبھی دیکھی ہے اور نہ شاید آئندہ کبھی دیکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے باوجود نواز شریف کا وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں
ان کا کہنا تھا کہ یہ بندہ پاکستان کو تباہی اور بربادی کی طرف لے کر جارہا تھا شکر ادا کرو کہ اس سے جان چھٹی ہے اور اب ہمیشہ کے لیے جان چھٹے گی۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف لندن جارہے ہیں، وزیر اعظم کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کا پارٹی وفد نجی دورے پر نواز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے لندن جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں مشاورت کا عمل جاری رہتا ہے، ہم وہ کام کریں گے جو پاکستان اور عوام کے حق میں بہتر ہو۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں مشاورت نہیں ہوتی، وہاں صرف ایک شخص کی بات سنی جاتی ہے، ان کی پارٹی میں ایک شخص کی ضد، تکبر اور فیصلہ سازی کے ذریعے معاملات چلائے جاتے ہیں اور اسی شخص کے حکم پر ملک میں آئین شکنی بھی کی گئی۔
تبصرے (1) بند ہیں