بعض لوگ تاحال کورونا کا شکار کیوں نہیں ہو ئے؟
دنیا بھر کے ماہرین ایک ایسی منفرد تحقیق میں مصروف ہیں جس کے ذریعے وہ یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ بعض لوگ تاحال کورونا کا شکار نہیں بنے؟
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق نیویارک اور واشنگٹن کی امریکی یونیورسٹی کے ماہرین متعدد ممالک کے ماہرین کے ہمراہ ایک ایسی عالمی تحقیق کر رہے ہیں، جس کے ذریعے وہ انسانوں میں ایک خصوصی طرح کی جین دریافت کرنا چاہتے ہیں۔
ماہرین اس بات کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں، جن کی وجہ سے تاحال دنیا بھر کے بعض لوگ کورونا جیسی وبا سے محفوظ ہیں؟
مذکورہ تحقیق کے لیے دنیا بھر سے 700 افراد نے خود کو رجسٹر کروالیا ہے جب کہ ماہرین مزید 5 ہزار افراد کی اسکریننگ اور تفتیش کرنے میں مصروف ہیں۔
ماہرین کے مطابق اب تک سامنے آنے والی معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ عام طور پر کورونا سے تاحال محفوظ رہنے والے خوش قسمت لوگ احتیاط کرنے سمیت بر وقت حفاظتی اقدامات کرتے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے جسم پر اثرات ، بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جنہوں نے کورونا کے آغاز سے اب تک فیس ماسک کا استعمال کیا اور انہوں نے بھیڑ میں جانے سے گریز کرنے سمیت خود کو محدود رکھا اور ساتھ ہی انہوں نے کورونا ویکسینز اور بوسٹر ڈوز لگوائے، وہ تاحال کورونا سے بچے ہوئے ہیں۔
ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ تاہم بعض لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے مکمل اہتمام کے ساتھ فیس ماسک بھی استعمال نہیں کیا، لیکن اس باوجود وہ کورونا سے محفوظ رہے۔
ماہرین کے مطابق اب تک کی تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ گزشتہ دو سال سے کورونا سے بچے ہوئے ہیں، ان کا مدافعتی نظام بھی مضبوط ہوگا اور ان میں اینٹی باڈیز کی سطح پر عام افراد کے مقابلے زیادہ ہوگی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ تاحال کورونا سے محفوظ رہنے والے خوش قسمت افراد کی ناک، پھیپھڑوں اور گلے میں وہ خلیات انتہائی کم ہوں گے جو کسی بھی وائرس یا انفیکشن سے متاثر ہوتے ہیں۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر اب تک کورونا سے محفوظ رہنے والے افراد میں خصوصی طرح کی جین ہوگی جو انہیں وائرس اور انفیکشنز سے محفوظ رکھتی ہوگی اور اس بات کا علم لگانا سب سے اہم ہے، کیوں کہ اس سے مستقبل میں بیماریوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔
ماہرین نے خصوصی طور پر امریکا میں تاحال کورونا کا شکار نہ ہونے والے افراد پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ایسے لوگوں کو خوشقسمت قرار دیا، کیوں کہ متعدد تحقیقات کے مطابق وہاں کی 60 فیصد آبادی کورونا سے متاثر ہو چکی ہے۔