• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیراعظم وفد کے ہمراہ نواز شریف سے ملاقات کے لیے لندن جارہے ہیں، مریم اورنگزیب

شائع May 10, 2022
وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ  وزیراعظم شہباز شریف بہت جلد قوم سے خطاب کریں گے—فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بہت جلد قوم سے خطاب کریں گے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور (ن) لیگ کا پارٹی وفد نجی دورے پر نواز شریف سے ملاقات کے لیے لندن جارہا ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران نیازی مسلسل آئین شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں، 3 اپریل سے آئین شکنی کا شروع ہونے والا عمل آج تک پنجاب میں جاری ہے، پی ٹی آئی آئین شکنی کے ساتھ ساتھ غنڈہ گردی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف لندن جارہے ہیں، وزیر اعظم کے ہمراہ (ن) لیگ کا پارٹی وفد نجی دورے پر نواز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے لندن جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دوسروں پر الزام لگانے والا عمران نیازی جھوٹا، چور اور سازشی ہے، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں مشاورت کا عمل جاری رہتا ہے، ہم وہ کام کریں گے جو پاکستان اور عوام کے حق میں بہتر ہو۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں مشاورت نہیں ہوتی، وہاں صرف ایک شخص کی بات سنی جاتی ہے، ان کی پارٹی میں ایک شخص کی ضد، تکبر اور فیصلہ سازی کے ذریعے معاملات چلائے جاتے ہیں اور اسی شخص کے حکم پر ملک میں آئین شکنی بھی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص کے حکم پر 3 اپریل سے آئینی عہدیدار صدر مملکت، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور گورنر پنجاب آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ان عہدوں کے اختیارات کا ناجائز استعمال آئین پاکستان پر حملہ ہے، اس آئین شکنی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک تو آئین شکنی کی جارہی ہے اوپر سے غنڈہ گردی بھی کی جارہی ہے، اس سلسلے میں وزارت قانون کو ہدایت کردی گئی ہے کہ اس طرح کی آئین شکنی کا سدباب کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ کبھی کسی کو آئین پر حملہ کرنے کی جرأت نہ ہو۔

’عمران خان کی کارکردگی کا صفحہ خالی ہے‘

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت حنیف عباسی کی تعیناتی کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹس کا جواب جمع کرائے گی، حنیف عباسی ضمانت پر ہیں اور عدالت کے نوٹس کا سیاق و سباق کے ساتھ جواب تیار کیا جارہا ہے جو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لیا جارہا ہے، مریم اورنگزیب

مہنگائی کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین اشیائے ضروریہ چینی، آٹا اور گھی کی قیمتوں پر نظر رکھنے کے لیے وزیر اعظم نے ایک مانیٹرنگ میکانزم بنا دیا ہے اور صوبوں سے بھی اس سلسلے میں مکمل رابطہ ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف بہت جلد قوم سے خطاب کریں گے اور تمام حقائق و حکومتی اقدامات اور منصوبوں سے قوم کو آگاہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد قوم کو گزشتہ حکومت کے کارناموں سے آگاہ کریں گے اور قوم کے سامنے پی ٹی آئی حکومت کا نامہ اعمال پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی حکومت کے پاس اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ ہوتا تو آج عمران خان کو جھوٹا سازشی خط دکھانے کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن کیونکہ عمران خان کی کارکردگی کا صفحہ خالی ہے اس لیے وہ یہ جھوٹا سازشی خط لہرا رہے ہیں۔

30 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ آج وفاقی کابینہ میں متعدد فیصلے کیے گئے، عوام کو ریلیف دینا ترجیح ہے، کابینہ اجلاس میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق جامع حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ ذاتی خرچ پر کر رہے ہیں، مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر نے بتایا کہ کابینہ نے ڈی جی آئی بی فواد اسد اللہ خان کو تعینات کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ چیئرمین واپڈا مزمل حسین کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا ہے اور ممبر فنانس کو ایڈیشنل چارج دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کو وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب پر بریفنگ دی گئی اور وزیر اعظم نے دورے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے گندم کی فصل کے لیے کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کھاد کی فراہمی نہیں کی گئی جس کے باعث ملک میں گندم کی موجودہ صورتحال ہے اور کابینہ نے 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ فصل کے دوران کسانوں کو ریلیف دیا جائے گا اور ملک کو گندم برآمد کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایک سے زائد پاسپورٹ کی موجودگی کی صوورت میں انہیں منسوخ کرنے کی منظوری دی ہے اور آئندہ دو پاسپورٹ جاری ہونے کے عمل کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، دو پاسپورٹ کی منسوخی کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2022 ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد عام انتخابات ہوں گے، مریم اورنگزیب

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آٹے اور چینی کے ریٹس سے متعلق عوام کو دیے گئے ریلیف پیکج کی منظوری بھی دی ہے اور چینی کی قیمت 70 روپے کلو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے محمد مسعود کو ممبر پاکستان آرڈیننس فیکٹری اور ایڈمرل (ر) سلمان الیاس کو شپ یارڈ انجینئرنگ ورکس کے ڈائریکٹر کے طور پر تعینات کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔

مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کابینہ نے ملک سے چینی برآمد کرنے پر پابندی عائد کرنے منظوری دے دی ہے، ماضی میں چینی درآمد کر کے ملک میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی، چینی کی برآمدات پر پابندی لگانے کا مقصد چینی کی قیمت اور قلت پر قابو پانا ہے۔

کچھ آئینی افراد آئین سے کھلواڑ کر رہے ہیں، وزیر قانون

اس موقع پر قانونی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے آج گورنر پنجاب کے طرز عمل پر تفصیلی گفتگو کی اور کابینہ نے وزیر اعظم کی گورنر پنجاب کو برطرف کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب کا پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ختم کرنے کا اعلان

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے گورنر پنجاب اور صدر مملکت کی جانب سے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کیے گئے آئین شکن اقدامات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ آئین سے ماورا اقدامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کچھ آئینی افراد آئین سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔

یکم مئی سے ملک میں لوڈشیڈنگ صفر ہے، خرم دستگیر

بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر پاور ڈویژن خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ 31 مئی 2018 میں (ن) لیگ کی حکومت کے دوران ملک میں صفر لوڈشیڈنگ تھی۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران عذاب عمرانی ملک پر مسلط تھا، جب میں نے وزارت سنبھالی تو اس وقت ملک میں 8 سے 12 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی تھی اور 7 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی بنانے کے پلانٹ بند تھے۔

ان کا کہنا تھا عمران خان کے دور حکومت میں ان کی نااہلی کی وجہ سے پاور پلانٹس بند تھے جس کے باعث پاکستان کے عوام لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان یاد رکھیں ظلم حد سے بڑھ جائے تو مٹ جاتا ہے، مریم اورنگزیب

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ یکم مئی سے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی اور اللہ کا شکر ہے کہ یکم مئی سے اب تک ملک میں لوڈشیڈنگ صفر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں بجلی کی پیداوار 22 ہزار 634 میگاواٹ ہے اور پورے ملک کے کسی حصے میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں جب میں نے یہاں عاجزی کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ پورے ملک میں اب کہیں لوڈشیڈنگ نہیں ہے تو کئی لوگوں نے کہا خرم دستگیر دعویٰ کر رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ نہیں جبکہ ہمارے علاقے میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

اس اعتراض کی وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اس سلسلے میں کابینہ کو بتایا کہ ملک میں بجلی کی فراہمی کے حساب سے 7 مختلف کیٹیگریز ہیں اور صفر لوڈشیڈنگ کا مطلب یہ ہے کہ ابتدائی 3 یا 4 کیٹیگریز میں کہیں بھی بجلی بند نہیں کی جارہی اور اگر ان کیٹیگریز کے علاقوں میں بجلی بند ہوئی ہے تو وہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے نہیں ہوئی۔

’صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں‘

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ سسٹم میں ملک کی ضرورت کے مطابق بجلی موجود ہے لیکن ان علاقوں میں جہاں سے بجلی کے بل وصول نہیں ہوتے وہاں بجلی موجود ہونے کے باوجود پاور ڈویژن کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، آئین کی خلاف ورزی سےباز رہیں، رانا ثنااللہ

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے وزارت کو نئی پاور پالیسی بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے اور ملک کے شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں توازن پیدا کیا جائے۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا حکومت نے ایل این جی کے نئے کارگوز حاصل کرلیے گئے ہیں اور ملک سے اندھیرے ختم کرنے کے لیے موجودہ اتحادی حکومت کام کر رہی ہے، یواے ای کے ساتھ توانائی کے منصوبوں سے متعلق بات چیت جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ پاور ڈویژن میں معاملات بہت گنجلک اور گھمبیر ہیں جس کو مل کر مشاورت کے ساتھ مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، صدر اگر وزیراعظم کی ہدایت پر عمل نہیں کرتے تو وہ آئین سے انحراف کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہماری پوری جدوجہد آئین کی بالادستی کے لیے ہے اور یہ گورنر پنجاب کا معاملہ آئین کی بالا دستی کے لیے ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024