خواتین کےخلاف فیصلے واپس نہ لیے تو طالبان حکومت پر دباؤ بڑھائیں گے، امریکا
طالبان حکومت کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو محدود کرنے کے حالیہ فیصلے کے بعد امریکا نے کہا ہے کہ اگر طالبان اپنے فیصلوں کو خود سے واپس نہیں لیں گے تو امریکا طالبان حکومت پر فیصلہ واپس لینے کے لیے دباؤ بڑھانے کے لیے اقدامات کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس مسئلے پر طالبان سے براہ راست بات کی ہے اور اگر ہمیں ایسا لگا کہ طالبان حکومت اپنے فیصلوں کو واپس نہیں لے گی تو ہم دوسرے آپشنز کواستعمال کریں گے جو ہمارے پاس موجود ہیں۔
انہوں نے ممکنہ اقدامات کی وضاحت یا عندیہ نہیں دیا کہ طالبان گروپ کے ارادے کس طرح بدل سکتے ہیں حالانکہ انہوں نے پہلے ہی ایسی پالیسیوں کو نفاذ کر دیا ہے جوافغانستان میں لڑکیوں کو 20 سال کے دوران ملنے والے فائدے کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کا خواتین کو عوامی مقامات پر برقع پہننے کا حکم
طالبان نے خواتین کو عوامی مقامات پر چہروں کو ڈھانپنے کا حکم دیا تھا، طالبان نے اپنی سابقہ اہم پالیسی کے تحت سخت ترین پابندیوں میں اضافہ اور اسے دوبارہ نافذ کیا ہے جو ملک اور عالمی دنیا میں غم و غصے کا باعث بن رہا ہے۔
طالبان نے پرانے دور حکومت 1996 تا 2001 کے دوران عوامی مقامات پر خواتین کے لیے لازمی قرار دیے گئے لباس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چہرہ چھپانے کے لیے سر سے پاؤں تک نیلا برقع موزوں ترین ہے۔
عالمی برادری نے طالبان حکومت کو مستقبل میں تسلیم کرنے کے حوالے سے لڑکیوں کو تعلیم دینے کا اہم مطالبہ کیا ہے۔ طالبان نے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد اگست میں حکومت پر قبضہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان نے افغانستان میں خواتین کے کھیلوں پر پابندی لگا دی
طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کرنے اور اُن کے سفر کو قریبی رشتہ دار کے ساتھ کرنے سے مشروط کر دیا تھا، لیکن اس کے باوجود طالبان نے ساتویں کلاس سے آگے پڑھنے کے لیے زیادہ تر لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم نے اتحادیوں اور پارٹنرز کے ساتھ مشاورت کی ہے، ہم طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے تاکہ وہ اپنے وعدے کے مطابق کچھ فیصلوں کو واپس لیں۔
بائیڈن انتظامیہ نے بتایا کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے 7 ارب ڈالر کے اثاثہ جات امریکا میں منجمد ہیں۔ انتظامیہ ایک اہم فائدے کے طور پر آدھی رقم کو افغان عوام کی مدد کی خاطر واپس کرنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: طالبان نے افغانستان میں خواتین کی جبری شادی پر پابندی عائد کردی
طالبان کے حکومت پر قبضہ کرنے کے بعد امریکا و دیگر ممالک نے پہلے ہی ترقیاتی مدد میں کمی اور بینکاری نظام پر پابندیاں عائد کردی تھیں جس کے باعث افغانستان معاشی تباہی کی جانب گامزن ہے۔
امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ٹام ویسٹ نے متعدد ٹوئٹس میں اس فیصلے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے، جبکہ امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اس فیصلے کو غیر معقول اقدام قرار دیا۔
افغانستان میں زیادہ تر خواتین مذہبی وجوہات کی بنا پر حجاب پہنتی ہیں لیکن شہری علاقوں میں کافی خواتین اپنے چہروں کو نہیں ڈھانپتیں۔