پاکستان میں اومیکرون کے نئے سب ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق
قومی ادارہ صحت نے (این آئی ایچ) ملک میں کورونا وائرس کے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے نئے سب ویرینٹ کے پہلے کیس کی تصدیق کردی۔
قومی ادارہ صحت نے ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ جینوم کی ترتیب کے ذریعے اومیکرون کے نئے سب ویرینٹ کو بی اے.2.12.1 کا نام دیا گیا ہے، جس کا ملک میں پہلا کیس سامنے آیا ہے۔
این آئی ایچ نے کہا کہ اومیکرون کی اس نئی ذیلی قسم کی وجہ سے مختلف ممالک میں کووڈ 19 کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ اس کے خلاف احتیاطی تدابیر جیسے ہجوم والی جگہوں پر ماسک پہننے کو اپنانے کے ساتھ ساتھ ویکسی نیشن کروانا ہے۔
این آئی ایچ حکام نے قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تمام اہل وطن کووڈ 19 کے خلاف اپنی ابتدائی ویکسین مکمل کروائیں اور ویکسی نیشن مکمل ہونے کے 6 ماہ بعد بوسٹر ڈوز لگوائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں اومیکرون ویرینٹ کا پہلا ’مشتبہ‘ کیس رپورٹ
اومیکرون کی نئی ذیلی قسم پہلے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے 'اسٹیلتھ اومیکرون' کی ہی قسم سے ہے اور یہ بہت تیزی سے پورے امریکا میں پھیل چکا ہے۔
یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے رپورٹ کردہ اعداد و شمار کے مطابق اپریل کے تیسرے ہفتے میں بی اے.2.12.1 امریکا میں کووڈ 19 انفیکشن کے 29 فیصد کیسز کا ذمے دار تھا، اس قسم کی وجہ سے نیویارک کے علاقے میں 58 فیصد انفیکشن رپورٹ ہوئے۔
دنیا کے کم از کم 13 دیگر ممالک میں اس قسم کا پتا چلا لیکن امریکا میں اب تک اس کی سب سے خطرناک ترین سطح ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ اسٹیلتھ اومیکرون سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں کمی دیکھی جارہی ہے، جس میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
27 اپریل سے روزانہ کی بنیاد پر 100 سے کم کووڈ 19 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ملک میں پیر کو صرف 64 کیس رپورٹ ہوئے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سامنے آیا تھا۔
تاہم اپریل کے آغاز سے اس میں تیزی ہوئی اور مئی اور جون میں صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی اور 30 ستمبر 2020 تک ملک میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 3 لاکھ 12 ہزار 574 تک جاپہنچی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے انتہائی متعدی ویرینٹ ’اومیکرون‘ کے پہلے ’مشتبہ‘ کیس کی تشخیص کراچی میں 9 دسمبر 2021 کو ہوئی تھی۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ کراچی میں سامنے آنے والا اومیکرون کا پہلا کیس مشتبہ ہے، اس کی جینومک اسٹڈی نہیں ہوئی ہے لیکن وائرس جیسا برتاؤ کر رہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ یہ اومیکرون ہی ہے۔
خیال رہے کہ اومیکرون ویرینٹ نومبر 2021 کے دوران سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے تحفظ پر پھیلنے والے ابہام اور ان کی حقیقت
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اومیکرون کی درجہ بندی 'انتہائی تیزی سے منتقل' ہونے والے ویرینٹ کے طور پر کی تھی اور اسے ڈیلٹا ویرینٹ کی کیٹیگری میں ہی شامل کیا گیا تھا۔
پاکستان نے کووڈ-19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خدشات کے باعث 27 نومبر کو جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک پر سفری پابندی عائد کی تھی۔
پابندیوں کا شکار ممالک میں 6 افریقی ممالک جنوبی افریقہ، لیسوتھو، اسویٹنی، موزمبیق، بوٹسوانا اور نمیبیا کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ بھی شامل تھا۔