مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے، آئی ایس پی آر
پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ملک میں جاری سیاسی گفتگو میں پاکستان کی مسلح افواج اور اس کی قیادت کو ملوث کرنے کی تیز اور دانستہ طور پر کوششیں کی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ کوششیں مسلح افواج کے ساتھ ساتھ ان کی اعلیٰ قیادت کے حوالے سے براہ راست، واضح یا بالواسطہ ظاہر ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘فوج اور سوسائٹی ’میں تقسیم سے متعلق پروپیگنڈا مہم کا نوٹس
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس طرح کی مہم میں کچھ سیاسی رہنما، چند صحافی اور تجزیہ کار بھی شامل ہیں جو عوامی فورمز، سماجی رابطوں کی ویب سائٹس سمیت مختلف مواصلاتی پلیٹ فارمز پر غیر مصدقہ، ہتک آمیز، اشتعال انگیز بیانات اور ریمارکس دیتے نظر آتے ہیں جو کہ انتہائی نقصان دہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج اس طرح کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتی ہے اور سب سے توقع رکھتی ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور مسلح افواج کو ملک کے بہترین مفاد میں سیاسی گفتگو سے دور رکھیں۔
آئی ایس پی آر نے اس بیان میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کس واقعے یا کن واقعات کا حوالہ دے رہا ہے، تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے صوبے کو کئی مہینوں کے بحرانوں سے نکالنے کے لیے فوج سے مداخلت کی درخواست کی تھی، جبکہ مسلح افواج کی جانب سے بار بار ملک کی سیاست میں ملوث ہونے سے انکار کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے گورنر پنجاب نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے موجودہ افراتفری کے وقت میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی تھی، جبکہ گورنر پنجاب سمجھتے ہیں کہ آئینی بحران کا شکار صوبہ پنجاب یرغمال بنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں ’سازش‘ کا لفظ شامل نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
گزشتہ ماہ سینئر ریٹائرڈ فوجی دہدیداران نے ان سے منسوب کی گئی ان آڈیو کلپس کو، جن میں پاک فوج اور اس کی قیادت کے خلاف بیانات دیے گئے تھے، 'جعلی' اور 'پاک فوج کے خلاف سازش' قرار دیا تھا۔
ریٹائرڈ فوجی حکام کی طرف سے یہ وضاحتیں ایک ایسے موقع پر سامنے آئی تھیں جب اس سے دو دن قبل ہی ملک کی عسکری قیادت نے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف جاری ’پروپیگنڈا مہم‘ کا نوٹس لیا تھا اور ملک میں سیاسی بحران پر فوجی قیادت کے مؤقف کی توثیق کی تھی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے 79ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے بارے میں ایک بیان میں کہا تھا کہ فورم نے حال ہی میں ہونے والے اس اقدام کا نوٹس لیا، کچھ حلقوں کی جانب سے پاک فوج کو بدنام اور ادارے اور معاشرے کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کے لیے پروپیگنڈا مہم چلائی۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی قومی سلامتی مقدس ہے، پاک فوج ہمیشہ ریاستی اداروں کے ساتھ کسی سمجھوتے کے بغیر اس کی حفاظت کے لیے کھڑی رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، روس کو یوکرین پر حملے فوری روکنے چاہئیں، آرمی چیف
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کے بعد فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شدید سرگرمیاں دیکھی گئیں۔
گزشتہ دنوں شائع ہونے والی ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف اردو میں 'امپورٹڈ حکومت نامنظور‘ کے ہیش ٹیگ سے ایک کروڑ 70 لاکھ ٹوئٹس کی گئیں جبکہ ایک فوج مخالف ہیش ٹیگ سے 69 ہزار سے زیادہ ٹوئٹس اور گزشتہ دنوں میں اس طرح کی 4 لاکھ 10 ہزار ٹوئٹس کی گئیں۔
دریں اثنا وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے آن لائن مہم چلانے میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا اور اس طرح کی مہم میں ملوث افراد کی کی گرفتاریاں جاری تھیں۔
ایف آئی اے نے بول کے اینکر پرسن سمیع ابراہیم کے خلاف بھی فوج کے حوالے سے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مبینہ طور پر 'ریاست مخالف' ویڈیوز اور بیانات نشر کرنے پر انکوائری شروع کردی ہے۔