• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

گندی سیاست کی وجہ سے ’پی کے ایل آئی‘ 2 سال تک غیرفعال رہا، وزیراعظم

شائع May 8, 2022
وزیر اعظم شہباز نے ہسپتال کے قیام میں شامل تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم شہباز نے ہسپتال کے قیام میں شامل تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کی بدانتظامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندی سیاست کے سبب یہ نادر سہولت 2 سال تک غیر فعال اور زیر التوا رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جدید ترین سلیم میموریل ٹرسٹ ہسپتال کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق یہ ہسپتال غریبوں اور ناداروں کو عالمی معیار کی طبی سہولیات فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی کے ایل آئی کا قیام غریبوں اور ناداروں کو عالمی معیار کی طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوا اور اس میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی، انہوں نے کہا کہ میں یہ سچے دل سے چاہتا تھا اور اب بھی چاہتا ہوں کہ یہ ادارہ پاکستان کا جان ہاپکنز بن جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی کے ایل آئی میں جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک عالمی معیار کا ہسپتال ہے لیکن افسوس ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے اسے کس طرح نظر انداز کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس ادارے کا مقصد پورے پاکستان سے ہزاروں لوگوں کی خدمت کرنا تھا، نامور ڈاکٹر فزیشن اور سرجن بھی آئے لیکن حکومت بدلنے کے بعد جو کچھ ہوا وہ دکھ بھری کہانی ہے، میں یہاں وہ کہانی سنانے نہیں آیا ہوں، کسی بھی قسم کے الزام تراشی کے بغیر میں یہ ضرور کہوں گا کہ ایسا صرف اس لیے ہوا کیونکہ یہ ادارہ ہماری نگرانی میں بنایا گیا تھا، بالآخر عوام کا پیسہ ہی داؤ پر لگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ تقسیم شدہ پول کے بعد بچ جانے والی آمدنی قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات میں صرف ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: پی کے ایل آئی کا انتظام سنبھالنے کیلئے سمری پر 2 ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم

انہوں نے سوال کیا کہ اگر کینسر کے علاج اور جگر/گردے کی پیوند کاری اور دیگر بیماریوں کے علاج کے لیے 20 ارب روپے میں ایک ہسپتال بنایا جائے جس کے لیے دنیا بھر سے ماہرین کو بلایا جاتا ہے لیکن اگر اس کو نظر انداز کردیا جاتا ہے تو اس کا نقصان بالآخر کس کو ہوتا ہے؟

شہباز شریف نے کہا کہ جب انہوں نے مئی 2018 میں پی کے ایل آئی کا افتتاح کیا تھا اس وقت 5 ٹرانسپلانٹ کیے جا چکے تھے، انہوں نے یاددہانی کروائی کہ ایک مریض کی اہلیہ نے انہیں بتایا تھا کہ مفت علاج کی وجہ سے اس کی زندگی بدل گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ایک کہانی نہیں، ایسی ہزاروں کہانیاں اور مریض ہیں جن کا علاج ہونا تھا لیکن صرف سیاست اور گندی سیاست نے ہسپتال کو 2 سال تک غیر فعال رکھا، غریبوں کے ساتھ اس سے بڑی ناانصافی اور کیا ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا پی کے ایل آئی میں 20 ارب اخراجات کا فرانزک آڈٹ کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ جب 2008 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت آئی اور انہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا گیا تو انہوں نے ریسکیو 1122 کا دائرہ کار وسیع کیا جوکہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الہٰی کا اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتنا بڑا اقدام تھا کہ میں نے اسے پورے صوبے تک پھیلا دیا، اس کا تعلق چوہدری پرویز الہٰی کی ذات سے نہیں تھا، اس کا تعلق اس ملک کے مریضوں اور عام آدمی کی خدمت سے تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر سیاست دان اپنی سمت درست کریں اور ملک کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کریں تو مسائل کو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے لیے آپ کا دل بڑا ہونا چاہیے، ہمیں اپنی پسند اور ناپسند سے اوپر اٹھنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کے بورڈ آف گورنر میں شہباز شریف کی شمولیت کا نوٹس لے لیا

انہوں نے میاں منشا پر زور دیا کہ وہ ملک کے دیگر بڑے شہروں میں ایسے چار ہسپتال بنائیں، انہوں نے کہا کہ یہ کام تب ہوگا جب آپ اس مقصد کے لیے 4 سے 6 ارب روپے نکالیں گے اور یہ میاں منشا صاحب کے لیے سمندر میں ایک قطرے جیسا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اگر میاں منشا 6 ارب روپے کی سرمایہ کاری کریں گے تو انہیں 60 ارب روپے کا منافع ہوگا۔

شہباز شریف نے اس ہسپتال کے قیام میں شامل تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا جس سے مستقبل میں لاکھوں مریض مستفید ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024