• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

عمران خان کی بیرون ملک اپنے کارکنوں کو مظاہرے، سوشل میڈیا مہم چلانے کی ہدایت

شائع May 7, 2022 اپ ڈیٹ May 8, 2022
سابق وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں سے کہا ہے مہم کے لیے تعاون کریں—فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں سے کہا ہے مہم کے لیے تعاون کریں—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک اپنے کارکنوں سے مہم کے لیے تعاون مانگتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ حکومت گرانے کے خلاف مظاہرے اور سوشل میڈیا مہم چلائیں اور اپنے نمائندوں سے سوال کریں۔

سمندر پار پاکستانیوں سے ورچوئل خطاب میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جس طریقے سے ملک میں ہونے والی سازش کے خلاف جو احتجاج کیا ہے اس پر ملک کی طرف سے آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد مارچ کے لیے 20 مئی کے بعد کسی بھی وقت کال دوں گا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ایک فیصلہ ہوا، ان کو پاکستان میں آزاد فیصلے کرنے والی حکومت کی عادت نہیں ہے، میں کبھی بھی امریکا، یورپ، انگلینڈ کے خلاف نہیں رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک اور قوم کے خلاف بڑا کمزور اور تنگ نظر شخص ہوسکتا ہے، قومیں اچھی اور بری ہوسکتی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے میرے اچھے تعلقات تھے لیکن بدقسمتی سے امریکیوں کو عادت تھی کہ وہاں ان کا حکم ہوتا تھا اور یہاں سیلوٹ مارا جاتا تھا اور ان کی ہر خواہش پوری کی جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب دہشت گردی کے خلاف جنگ ہوئی، پاکستان کا نائن الیون سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن ہمیں اس کے اندر دھمکی سے شامل کیا گیا، آرمیٹیج نے پرویز مشرف کو پتھری کے زمانے میں بھیجنے کی دھمکی دی تو وہ اس کو دباؤ نہیں لے سکا اور ایک دھمکی میں ملک کو شامل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پھر گرتے گئے اور ان کے مطالبات بڑھتے گئے، ان کے کہنے پر قبائلی علاقوں میں فوج بھیجی، قبائلی علاقوں سے جہاد لڑا گیا تھا جب سوویت یونین کے خلاف ہم نے ان کی مدد کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے کے لوگوں کو ہم نے کہا تھا کہ جہاد اچھی چیز ہے، ہمارے پڑوسی ملک میں غیرملکی آئے ہیں تو ان کے خلاف لڑنا جہاد ہے، اب جب امریکی وہاں آئے تو انہی لوگوں کو کہہ رہے تھے سووین یونین کے خلاف جہاد تھا لیکن اب دہشت گردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے خلاف منصوبے کا گزشتہ سال جولائی میں معلوم ہوگیا تھا، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ ہمارے خلاف ہوگئے اور پاکستان نے امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے بھاری قیمت ادا کی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نیٹو اور اتحادیوں کے جتنے فوجی مارے گئے ان سے تین گنا ہمارےفوجی شہید ہوئے اور 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین ہمارا پڑوسی اور ابھرتی ہوئی طاقت ہے، ان سے تعلقات ہمارے مفاد میں ہیں ارو یہاں پر مسئلہ آیا، پھر روس سے دعوت ملی تو اس پر وہ ناراض ہوگئے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب پھر وہ کہہ رہے ہیں بیسز دو تو میں نے کبھی نہیں ماننا تھا، ادھر سے مسائل شروع ہوئے اور وہاں سے سازش تیار ہوئی اور یہاں ہمارے میر جعفر اور میر صادق مل گئے۔

'طاقت ور فورسز انہیں سزائیں نہیں دینی دیتیں'

انہوں نے کہا کہ یہاں سے انہوں نے ان کے ساتھ مل کر پوری منصوبہ بندی کی اور مجھے پچھے جولائی، اگست میں سمجھ گیا تھا کچھ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر یہاں ملک میں 30 سال سے چوری کرتے ہوئے بیٹھے ہوئے تھے، جن کے اوپر کرپشن کے کیسز تھے، عدالتوں میں لے جایا گیا اور یہ بھی منصوبے کے تحت ان کو سزائیں نہیں دی گئیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہاں بھی طاقت ور فورسز بیٹھی ہوئی تھیں جو ان کو سزائیں نہیں دینے دیتی تھیں کیونکہ ان کے خلاف واضح کیسز ہیں، 95 فیصد کیسز ہمارے سے پہلے کے بنائے ہوئے ہیں۔

'امریکی سفارت خانے میں اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوئیں'

سازش کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یوں پتہ چلا کہ امریکی سفارت خانے میں اپوزیشن رہنماؤں سے ملنے کی رفتار میں اضافہ ہوا اور ہمیں اس کے اشارے مل گئے تھے، ہمارے 4، 5 پارٹی سے خوش نہیں تھے، ان کو امریکی سفارت خانے میں بلا کر ملاقاتیں شروع کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں جب تحریک عدم اعتماد ہوا تو یہاں سب سے پہلے انہوں نے ہمارے لوگوں کو خریدا اور امریکی سفارت خانے میں ہمارے لوگوں سے ملاقاتوں کے لیے یہ ذریعہ بنے۔

مزید پڑھیں: میری ’کردارکشی‘ کیلئے مواد تیار کیا جارہا ہے، عمران خان

انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو ہمارے سفیر کو بلاتے ہیں اور ایک سیکریٹری ڈونلڈ لو ان کو دھمکی دیتے ہیں، اگلے دن پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش ہوتی ہے، ہمارے لوگ اور لوٹے سندھ ہاؤس جا کر بکنا شروع ہوتے ہیں اور ہمارے اتحادی بھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری سازش کی گئی اور اس سازش کو یہاں سے کامیاب کروایا گیا، ہمارےمیر جعفر اور میر صادق اس سازش میں ملے ہوئے تھے، اس کے بعد حکومت گری تو جو ہوا سب کے سامنے ہے، 12 بجے عدالتیں کھلیں اور ہاتھ باندھ کر ہمیں تنہا کر کے حکومت گرا دی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ اس سے بھی بڑی سازش یہ ہے کہ اگر حکومت کو ہٹا ہی دینا تھا ایسے لوگ لے کر آتے جن میں شاید ہمارے سے زیادہ اہلیت ہوتی، ان کے پاس کوئی گیم پلان ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کرپٹ ترین مافیا کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا، شہباز شریف اور خاندان پر 40 ارب کے کیسز ہیں، نواز شریف اور ان کی بیٹی کو سزا ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ باپ شہباز شریف بھی ضمانت پر ہے، بیٹا جو ہر چھوٹے چھوٹے پیسے پکڑتا تھا، ان پر کھلے کیسز ہیں، یورپ میں کسی بھی الیکشن میں ایسے لوگوں کو حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔

'بیرون ملک پاکستانیوں کے احتجاج پر خوشی ہوئی'

سمندر پار پاکستانیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ جس طرح آپ سب نے نکل کر احتجاج کیا اور بتایا کہ یہ ناقابل قبول ہے، اسی لیے خاص طور پر خراج تحسین پیش کر رہا ہوں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران میں 1954 میں مصدق وزیراعظم تھے، سی آئی اے کی دستاویزات سامنے آچکی ہیں تو اس میں ایم آئی 5 اور ایم آئی 6 اور سی آئی اے نے کیسے سازش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں سمندر پار پاکستانیوں سے یہ امید لگائی ہوئی ہے کہ وہاں انہوں نے کسی کو پتہ نہیں چلنے دیا اور پاکستان کی خبر باہر نکلنے نہیں دی کہ ہوا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ نے مجھے استعفیٰ سمیت تین آپشنز دیے، وزیراعظم عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ باہر بتایا گیا کہ عمران خان غیرمقبول ہوا تھا اور نکال دیا گیا، کوئی یہ نہیں بتا رہا کہ جو دستاویز تھی، ہمارے سفیر کا مراسلہ ڈی کلاسیفائی کیا تھا، یورپ، انگلینڈ میں نہیں پتہ ہے، ان کا میڈیا بھی ریاستی پالیسی کے ساتھ رہتا ہے تو انہوں نے کہا ہوگا یہ ہمارے بھی ہمارے قومی مفاد میں ہے۔

'سیاست دانوں اور میڈیا کو خطوط لکھیں، مظاہرے کریں'

عمران خان سے سمندر پارپاکستانیوں سے کہا کہ آپ کو اپنے سیاست دانوں سے پوچھنا چاہیے اور خطوط لکھنے چاہیئں کہ جو ہوا ہے کیا آپ اپنے ملک یا بھارت میں اجازت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ لوگوں کے ملک میں جو انہوں نے کیا کہ کم از کم لیٹر ٹو ایڈیٹرز، مہم، سوشل میڈیا مہم کرسکتے ہیں تو آپ برائے مہربانی اس کے اندر ضرورت شرکت کریں کیونکہ وہاں آپ کی آواز اثر کرتی ہیں اور لوگوں کو پتہ ہے جب آپ ایک مہم چلاتےہیں، میں کہتا ہو سوشل میڈیا مہم چلائیں لیکن آواز ضرور اٹھائیں، جو احتجاج آپ لوگوں نے کیا اس کے علاوہ یہ ضرور کریں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم کبھی یہ تسلیم نہیں کرنا ابھی جلسے کر رہے ہیں اور 20 تاریخ کے بعد اسلام آباد کی کال دوں گا اور یہ میری 26 سالہ عوامی رابطے کا تجربہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنے عوام نہیں کلے ہوں گے جو اسلام آباد پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے عوام میں کبھی اتنی بیداری نہیں دیکھی جو آج پاکستانی قوم میں ہے، پاکستانی قوم کو اتنا متحد نہیں دیکھا، 1965 کے بعد پہلی دفعہ قوم ایک ہوگئی ہے اور غلامی نامنظور، امپورٹڈ حکومت نامنظور کا نعرہ چل پڑا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اتنی بے شرمی کی کہ مدینہ کے اندر ان پر آوازیں لگ گئیں اور ہمارے اوپر توہین کے کیسز کر دیے ہیں، حالانکہ اس وقت ہماری شب دعا تو اور ہمیں پتہ نہیں تھا کہ یہ مدینے پہنچے ہوئے ہیں اور اس وقت انہوں نے ہمارے اوپر مقدمے کیے اور شیخ رشید کے بھتیجے کو جیل میں ڈال دیا۔

انہوں نے کہا کہ ساری زندگی انہوں نے مخالفین کے خلاف جھوٹے کیسز کیے، ڈرانا دھمکانا، جو نہ ڈرے ان کو خرید لو۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ دنیا کے جس حصے میں پاکستانی ہیں، یہ حکومت کے لوگ چلیں تو ان پر غدار اور چور کے دو نعرے لگیں گے کیونکہ اس وقت قوم میں اس بات پر اتفاق رائے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اسی لیے چاہتا ہوں احتجاج ہو اور اسلام آباد میں پرامن احتجاج ہوگا، ہم کبھی نہیں چاہتے انتشار ہو بلکہ ہم فیملیز کو بلا رہے ہیں اور سب اس احتجاج کریں اور عالمی میڈیا اور ان غداروں اور اداروں کے سامنے عوام آئیں اور ان کو پتہ چلے کہ عوام کہاں کھڑے ہیں تاکہ ان کو عوام کا زور پتہ چلے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری اشرافیہ بدقسمتی کرپٹ اور غلام بھی ہے، وہ سمجھتے ہیں امریکا کے بغیر ہم گزارا نہیں کرسکتے، ہم نے کبھی نہیں کہا امریکا کے خلاف ہو، ہم نے کبھی امریکا مخالف بات نہیں کی۔

سمندر پار پاکستانیوں سے انہوں نے کہا کہ آپ نے اسی طرح مظاہرے کرنے ہیں، اپنے علاقے کے نمائندوں کو ضرور خط لکھنے ہیں، پٹیشن کرنی ہے، سوشل میڈیا مہم کرنی ہے اور ہمیں تعاون کرنا ہے کیونکہ سارے پاکستان میں ہم مہم چلائیں گے جس کے لیے سمندر پار پاکستانیوں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024