بھارت: گینگ ریپ کی شکار لڑکی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں پولیس افسر گرفتار
بھارت: اجتماعی زیادتی کی رپورٹ درج کروانے کے لیے تھانے آنے والی 13 سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں ایک بھارتی پولیس افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق یہ مبینہ واقعہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سمجھے جانے والے ملک بھارت میں بڑھتے جنسی تشدد کا تازہ ترین واقعہ ہے جہاں اوسطاً ہر 18 منٹ میں ایک عورت کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔
متاثرہ لڑکی بھارت کی دلت برادری سے تعلق رکھتی ہے جوکہ طویل عرصے سے اونچی ذاتوں کے ہاتھوں پسماندگی اور تشدد جبکہ پولیس کی جانب سے عدم تعاون کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں 15 سالہ لڑکی کا متعدد مرتبہ گینگ ریپ، 24 افراد گرفتار
متاثرہ لڑکی کی معاونت کرنے والی ایک این جی او کے مطابق لڑکی کے والد نے بتایا کہ اس لڑکی کے ساتھ گزشتہ ماہ کئی دنوں تک 4 افراد نے اجتماعی زیادتی کی لیکن جب اس نے گزشتہ ہفتے شکایت درج کروانے کی کوشش کی تو انچارج اسٹیشن ہاؤس افسر نے اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
پولیس نے بتایا کہ مذکورہ پولیس افسر کو 4 دیگر لوگوں اور لڑکی کی آنٹی سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے جو مبینہ طور پر واقعے کے وقت اسٹیشن ہاؤس کے کمرے کے اندر موجود تھیں۔
شمالی ریاست اتر پردیش میں مبینہ واقعے کے وقت پولیس اسٹیشن میں موجود 29 دیگر اہلکاروں کو ڈیوٹی سے معطل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت: 18 سالہ مسلمان نرس مبینہ طور پر گینگ ریپ کے بعد قتل
واقعے کی خبر نے بھارتی سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا ہے، اپوزیشن کانگریس پارٹی کی سینئر رکن پریانکا گاندھی واڈرا نے ٹوئٹ کیا 'اگر پولیس اسٹیشن خواتین کے لیے محفوظ نہیں تو وہ شکایت کرنے کہاں جائیں گی؟'
انہوں نے سوال کیا 'کیا اتر پردیش حکومت نے خواتین کے لیے پولیس اسٹیشنز محفوظ بنانے کے لیے خواتین پولیس افسران کی تعداد بڑھانے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا ہے؟'
نئی دہلی میں 2012 میں ایک طالبہ کے ساتھ ہونے والی اجتماعی زیادتی کے بعد بھارت میں زیادتی کے قوانین اور سزاؤں پر نظر ثانی کی گئی۔
لیکن تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں 28 ہزار سے زیادہ زیادتی کے واقعات کے ساتھ جرائم کی شرح اب بھی زیادہ ہے۔