سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان غذائی عدم تحفظ کا شکار
تازہ عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوراک اور ایندھن کی بلند قیمتوں، خشک سالی، مویشیوں کی بیماریوں اور کورونا کے سبب آمدنی کے مواقع کو بڑے پیمانے پر پہنچنے والے نقصان نے بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ میں غذائی عدم تحفظ کو جنم دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ، یورپی یونین، حکومتی اور غیر سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر خوراک کے بحران سے نمٹنے کے لیے کام کرنے والے اتحاد 'عالمی نیٹ ورک برائے غذائی بحران' کی جانب سے جاری کردہ 'گلوبل رپورٹ آن فوڈ کرائسز' میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان اور سندھ میں خشک سالی کی صورتحال اور خیبر پختونخوا میں مون سون کی ناکافی بارشوں نے فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار میں کمی کی اور قومی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنا۔
خیبر پختونخوا میں صورت حال زیادہ خراب ہے کیونکہ صوبہ ابھی تک ایک دہائی تک جاری رہنے والے تنازع کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکا ہے۔
مویشی پالنے والوں کی بھاری اکثریت (بلوچستان میں 87 فیصد اور سندھ میں 60 فیصد) نے جولائی-اگست کے تخمینے سے پہلے کے 3 ماہ میں چراگاہوں اور پانی تک رسائی میں کمی، زیادہ قیمتوں کی وجہ سے چارہ خریدنے میں دشواری یا منڈیوں تک محدود رسائی، جانوروں کے ڈاکٹروں کی خدمات تک رسائی میں دشواری اور مویشیوں کی بیماریوں کے سبب پیداوار میں مشکلات کی اطلاع دی۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کے 84 فیصد گھرانوں کو خوراک کا تحفظ حاصل ہے‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر مویشی پالنے والوں کو مویشیوں کی اموات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ خوراک اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی کوششوں یا چارے کی محدود دستیابی کے سبب پریشانی کا سامنا رہا۔
سندھ میں بحران کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد میں قدرے کمی اور بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں قدرے اضافہ متوقع ہے کیونکہ خوراک اور ایندھن کی بلند قیمتیں کم آمدنی والے گھرانوں کی قوت خرید کو کم کرتی ہیں، بلوچستان اور سندھ کے بارش والے علاقوں میں گندم کی فصل کی پیداوار کو خشک سالی بھی متاثر کر سکتی ہے۔
بلوچستان میں جب 2019 اور 2021 میں 9 اضلاع کا تجزیہ کیا گیا تو بحران کا شکار لوگوں کی تعداد اکتوبر 2021 سے مارچ 2022 میں 14 لاکھ سے کم ہو کر 9 لاکھ ہو گئی۔
مزید پڑھیں: 'آدھی آبادی غذائی عدم تحفظ کاشکار'
بلوچستان اور سندھ میں 2021 میں معتدل سے شدید خشک سالی کے حالات فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار میں کمی کا سبب بنے، محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان نے اپریل سے ستمبر 2021 تک معتدل سے شدید خشک سالی کے حالات کا سامنا کیا جبکہ جون 2021 میں سندھ کے 9 میں سے 8 اضلاع میں خشک سالی کے شدید حالات موجود رہے۔
جولائی/اگست 2021 میں بلوچستان میں تقریباً 56 فیصد اور سندھ میں 30 فیصد گھرانوں نے رپورٹ کیا کہ ان کے گھریلو ذریعہ معاش/آمدنی خشک سالی سے بری طرح متاثر ہوئی ہے، اکتوبر 2021 تک اس سے پچھلے مہینوں میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے سندھ میں خشک سالی کے حالات بہتر ہوئے۔
خیبر پختونخوا میں تجزیہ کردہ زیادہ تر اضلاع کا انحصار بارش پر منحصر زراعت پر ہے، تاہم 2021 میں ناکافی مون سون اور پری مون سون بارشوں کی وجہ سے فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں 16.4 فیصد گھرانوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا
پیداوار میں کمی کی اہم وجہ بارش کی کمی بتایا گیا، تقریباً ایک تہائی کاشتکار گھرانوں نے 5 سالہ اوسط کے حساب سے فصل کی پیداوار میں کمی کی اطلاع دی۔
اسی طرح جائزے سے پہلے 6 ماہ کے دوران سروے شدہ مویشیوں میں سے 27 سے 47 فیصد مویشیوں کی موت ہوئی، جس کی بڑی وجہ پینے کے پانی کی محدود دستیابی اور چارے کی کمی تھی۔