• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

افغانستان: تیز بارشوں کے باعث سیلاب سے 20 افراد ہلاک

شائع May 5, 2022
بغلان، پروان اور بادغیز سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین صوبے ہیں — فوٹو: ریڈیو پاکستان
بغلان، پروان اور بادغیز سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین صوبے ہیں — فوٹو: ریڈیو پاکستان

افغانستان کے کئی صوبوں میں گزشتہ 5 روز کے دوران شدید سیلاب اور طوفان سے 20 افراد ہلاک جبکہ 30 زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق موسلادھار بارشیں ہر سال سیکڑوں افغانیوں کی جان لے لیتی ہیں۔

ایسے واقعات خاص طور پر غریب اور دیہی علاقوں میں پیش آتے ہیں جہاں ہمیشہ ناقص تعمیر شدہ مکانات منہدم ہونے کا خطرہ غالب رہتا ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق سیلاب سے متاثر ہونے والے صوبوں میں قندھار، ہلمند، ہرات، بدخشاں، تخار، پروان، قندوز، میدان وردک، بغلان، بادغیز، فریاب اور جوزجان صوبے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 37 افراد ہلاک

تاہم بغلان، پروان اور بادغیز سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین صوبے ہیں۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے نائب وزیر شرف الدین مسلم نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے فریاب اور پروان کے صوبوں کے ساتھ ساتھ دیگر مختلف علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

ایک ویڈیو بیان میں شرف الدین مسلم نے کہا کہ ’10 صوبوں میں 18 سے 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 100 سے زائد مکانات بھی تباہ ہو گئے ہیں‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2 افراد لاپتا ہیں جبکہ 30 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امدادی ٹیموں کو خیموں اور خوراک کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دیا گیا ہے اور حکام ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں میں نقد رقم تقسیم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: موسلادھاربارش، سیلاب سے 20 افراد جاں بحق

خیال رہے گزشتہ سال اگست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے غیر ملکی امداد سے چلنے والی معیشت کی امدادی اسکیموں میں نمایاں کمی آئی ہے۔

اس سال سیلاب ایسے وقت میں آیا ہے جب افغانستان میں ہفتہ کو رمضان کے روزے ختم ہونے کے بعد ملک میں عید الفطر کی چھٹیاں منائی جارہی تھی۔

رمضان کے اختتامی ہفتوں کے دوران افغانستان کو کئی مہلک بم دھماکوں کا سامنا کرنا پڑا تھا جن میں بنیادی طور پر اقلیتی اور صوفی برادریوں کو نشانہ بنایا گیا، تاہم ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024