ملک شدید معاشی خطرات میں گھرا ہے، مشکلات پر قابو پانا مشترکہ ذمہ داری ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک شدید ترین معاشی خطرات میں گھرا ہوا ہے، ہمیں مشکلات کا اندازہ ہے ان پر قابو پانا حکومت اور اس کے اتحادیوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم محمدشہباز شریف نے نماز عید کی ادائیگی کے بعد جاتی امرا ء میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مل کر مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے پونے چار سال میں ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، شاہد خاقان عباسی، رانا ثنا اللہ، سعد رفیق، مفتاح اسماعیل، مریم نواز، حمزہ شہباز انتقام کا نشانہ بنتے رہے، میں ان تمام قائدین اور کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے حضور دعا ہے کہ یہ عید ترقی و خوشحالی کا پیغام لے کر آئے،مشکلات پر قابو پانے کے لیے ہمیں اللہ کی رضا کے ساتھ سخت محنت کرنا ہو گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ملکی معیشت کو تباہ کر دیا گیا ہے جلد ہی قوم سے خطاب کروں گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج گلہ کرنے کا نہیں بلکہ گلے ملنے کا دن ہے، آج کا دن قوم کے یک قالب ہونے اور مل کر مسکرانے کا دن ہے۔
اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام پاکستانیوں اور عالم اسلام کو عید کی دلی مبارکباد بھی پیش کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے بھی کارکنوں سے خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی، سابقہ حکومت کی کارکردگی کے باعث عوام کی بری حالت ہے، پاکستان کی تاریخ میں قوم نے کبھی ایسے بد ترین معاشی حالات نہیں دیکھے جو عمران نیازی کی نا اہلی کے باعث آج دیکھنے پڑھ رہے ہیں۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ کارکنوں کی قربانیاں رنگ لائی ہیں، آج اللہ نے وقت بدل دیا ہے، مل کر ملک کے مسائل حل کریں گے۔
قبل ازیں، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے جاتی امرا میں نماز عید الفطر ادا کی۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے نماز عید کے بعد ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
شہباز شریف اورحمزہ شہباز نماز عید کے بعد لوگوں سے گلے ملے اور عید کی مبارکباد دی۔
بعد ازاں، وزیر اعظم شہباز شریف نے عید کے دن ریٹائرڈ اور حاضر سروس سول افسران سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے گورننس اور انتظامی امور کے بارے میں افسران کے خیالات سنے۔
عوام کو خدمت کی فراہمی کے لیے افسران کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان سے تعاون طلب کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض سے بڑھ کر عوام کی خدمت کریں۔