استنبول میں یومِ مئی پر پابندی کے خلاف جھڑپیں
ترک پولیس نے گورنر کے دفتر کی جانب سے عائد پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوم مئی کی ریلی نکالنے کی کوشش کرنے والے 160 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ استنبول کے تقسیم اسکوائر کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی اور ان میں سے کچھ کو زبردستی زمین پر لٹا دیا گیا۔
استنبول کے گورنر کے دفتر کا کہنا تھا کہ ’غیر مجازی ریلی‘ نکالنے اور پولیس کی وارننگ کے باوجود منتشر ہونے سے انکار کرنے پر 164 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے دیکھا کہ تقسیم اسکوائر کے قریب لگ بھگ 20 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی: ہلاکتوں کے خلاف پُرتشدد مظاہرے
مظاہرین کی جانب سے ’یوم مئی زندہ باد‘ اور ’محنت اور آزادی! یوم مئی زندہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔
یکم مئی کے موقع پر ملازمین کی سالانہ تعطیل کے دوران متعدد ملازمین کو حراست میں لیا گیا۔
یکم مئی 1977 کو 34 افراد کی ہلاکت کے بعد سے تقسیم اسکوائر، یوم مئی کے موقع پر متواتر جھڑپوں کے ساتھ ایک فلیش پوائنٹ رہا ہے۔
ترک انقلابی ٹریڈ یونینز کی کنفیڈریشن کی قیادت میں ایک چھوٹے گروپ نے تقسیم اسکوائر پر سرکاری طور پر منظور شدہ تقریب میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی میں مظاہرے اختتام پذیر
تقسیم اسکوائر کیفے اور ہوٹلوں کے ساتھ ایک عام طور پر ہلچل والا چوک ہے جو 2013 کے حکومت مخالف مظاہروں کا مرکز بھی تھا۔
ابتدائی طور پر حکومت کے ہاتھوں ملحقہ گیزی پارک کو انہدام سے بچانے کی کوشش پر مظاہرے شروع ہوئے تھے جو بعد ازاں صدر رجب طیب اردوان کے خلاف ایک وسیع تر تحریک میں تبدیل ہو گئے تھے، طیب اردوان اُس وقت وزیر اعظم تھے۔