جعلی وزیراعلیٰ پنجاب کی تقریب حلف برداری بھی جعلی ہے، گورنر پنجاب
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ سارے فتنہ کی وجہ عثمان بزدار کا استعفیٰ ہے، جعلی وزیراعلیٰ کی تقریب حلف برداری بھی جعلی ہے، جعلی وزیراعلیٰ کو غیر آئینی طور پر حلف دلوایا گیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ مجھے عہدہ سنبھالے ہوئے ایک ماہ ہواہے، اس دوران نئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کے انتخاب کا عمل شروع ہوا جس کو میں نے صوبے کے سربراہ کے طور پر بغور دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزار کے استعفے سے شروع ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:چوہدری سرور برطرف، عمر سرفراز چیمہ گورنر پنجاب مقرر
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے 12 کروڑ آبادی والا پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہیجانی سیاسی کیفیت سے دوچار ہے اس کی سب سے بڑی وجہ عثمان بزدار کا غیر آئینی استعفیٰ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت مستعفی ہونے کے لیے وزیراعلیٰ اپنے ہاتھ سے لکھا ہوا استعفٰی دے گا۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے رہنما خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق اور دیگر رہنماؤں نے بھی عثمان بزدار کے استعفے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اپنی پریس کانفرس کے دوران گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے استعفے سے متعلق (ن) لیگ کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کا کلپ بھی نشر کیا۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ غیر آئینی ہے، سارے فتنہ کی وجہ عثمان بزدار کا استعفیٰ ہے، عثمان بزدار نے استعفیٰ وزیراعظم کو دیا تھا، گورنر کو نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عمر سرفراز چیمہ نے گورنر پنجاب کا حلف اٹھا لیا
انہوں نے کہا کہ سیکرٹری پنجاب سے رپورٹ طلب کی ہے، ان کو بتایا تقریب حلف برداری آئینی طریقے سے نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے حمزہ شہباز شریف کی حلف برداری سے متعلق آئینی اور قانونی ماہرین سے مشورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی آئین کی شق میں نہیں لکھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف گورنر ہاؤس میں لیا جائے، بطور گورنر میں صوبے کا سربراہ ہوں، تمام ادارے میرے ما تحت آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی ادارے کا سربراہ کوئی غلطی کرتا ہے تو پورے ادارے کو اس کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گورنر پنجاب نے نومنتخب وزیر اعلیٰ کی تقریب حلف برداری مؤخر کردی
انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کو وراثت میں سیٹ تو مل گئی لیکن انہیں الیکشن لڑنے کا طریقہ نہیں آیا، وزیر اعظم کا غنڈہ بیوروکریسی اور پولیس کی غنڈہ گردی سے وزیر اعلیٰ بنے اور ہم تماشا دیکھتے رہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے، میرے ہوتے ہوئے یہ نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو کہتا ہوں کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے بیٹے کے ساتھ زیادتی ہوئی تو اپنی لیگل ٹیم کو ساتھ لے آئیں میں لائیو لیگل ڈیبیٹ کے لیے تیار ہوں۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے گورنر ہاؤس سیاسی جماعت کا دفتر نہیں بنے گا، گورنر ہاؤس کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، ہمیشہ وضع داری کے ساتھ سیاست کی ہے، عدلیہ، میڈیا کی آزادی کیلئے جیلوں میں گئے، ڈنڈے بھی کھائے۔