دیوالیہ ظاہر کر کے اثاثے چھپانے کا الزام، بورس بیکر کو ڈھائی سال قید کی سزا
لندن: جرمنی کے سابق ٹینس اسٹار بورس بیکر کو خود کو دیوالیہ ظاہر کر کے لاکھوں پاؤنڈز کے اثاثے چھپانے پر لندن کی عدالت نے جمعے کو جیل بھیج دیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بیکر کو اس مہینے کے شروع میں برطانیہ کے دیوالیہ پن ایکٹ کے تحت چار الزامات کے تحت سزا سنائی گئی تھی جن میں دیوالیہ پن کے مقدمے کے بعد اہم اثاثے ظاہر کرنے میں ناکامی، اثاثے چھپانے اور اہم اثاثے غائب کرنا شامل ہے۔
مزید پڑھیں: جوکووچ نے بورس بیکر کی بطور ہیڈ کوچ خدمات حاصل کر لیں
54 سالہ چھ مرتبہ کے گرینڈ سلیم چیمپیئن کو 2017 میں دیوالیہ ہونے کے بعد اپنی سابقہ بیوی باربرا اور سابقہ بیوی شارلی کو رقم منتقل کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔
جج ڈیبورا ٹیلر نے لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں ڈھائی سال قید کی سزا سنائی ہوئے کہاکہ یہ قابل ذکر ہے کہ آپ کو اپنے جرم پر پچھتاوا نہیں ہے اور آپ نے اقبال جرم بھی نہیں کیا، آپ میں کوئی عاجزی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بورس بیکر اپنی آدھی سزا سلاخوں کے پیچھے اور بقیہ لائسنس پر گزاریں گے۔
مقدمے کی سماعت میں سابق عالمی نمبر ایک بیکر نے کیریئر کی تفصیلات اور ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی زندگی کی تمام تر پونجی گنوانے کی کہانی سنائی۔
انہوں نے جیوری کو یہ بھی بتایا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ ان کی کچھ ٹرافیاں کہاں ہیں، کس طرح انہوں نے برطانیہ کے امیر ترین تاجروں میں سے ایک سے زیادہ سود پر قرض لیا اور وسطی افریقی جمہوریہ سے سفارتی تحفظ حاصل کرنے کا دعویٰ کر کے دیوالیہ ہونے سے بچنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری میں شہرت پانے والے بڑے کھلاڑی
پراسیکیوٹر ریبیکا چاکلی نے کہا کہ بورس بیکر اپنے اثاثوں کے اعلان کے حوالے سے کچھ چیزوں کا انتخاب کرتے تھے، جب یہ ان کے لیے موزوں ہوتا تو وہ مکمل تفصیلات افشا کرتے، جب ایسا نہیں ہوتا تو نہیں کرتے۔
انہوں نے بیکر پر اثاثے چھپا کر اور منتقل کر کے ’نظام سے بری نیت سے کھیلنے‘ کا الزام لگایا اور قرض دہندگان کو 20 لاکھ پاؤنڈ(2.51 ملین ڈالر) سے زیادہ کے اثاثوں سے محروم کر دیا، جن میں سے کسی کو بھی اب تک واپس نہیں کیا گیا۔
بورس بیکر کو ٹینس کے لیے زبردست خدمات پر ’بوم بوم‘ بیکر کا لقب دیا گیا اور انہوں نے 1989 میں تیسری بار ومبلڈن جیتا تھا۔
انہوں نے اپنے شاندار کیریئر کے دوران دو بار آسٹریلین اوپن اور یو ایس اوپن بھی جیتا تھا اور 1991 میں وہ عالمی نمبر ایک ٹینس پلیئر تھے۔