خدشات کے باوجود ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں اضافہ
زر مبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاؤ کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں ایک روپے 12 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے بات چیت کے آغاز سے مارکیٹ میں بہتری آئی ہے جس کے بعد گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کے مقابلے مقامی کرنسی کی قدر میں 70 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔
اسی ہفتے اگلے روز ڈالر کی قدر میں 43 پیسے کمی آئی جس کے بعد ڈالر کی قیمت185 روپے 62 پیسے پر آگئی، بعدازاں روپے کی قدر میں مزید 7 پیسے اضافہ دیکھا گیا، جس کے بعد روپے کی قدر میں مجموعی طور پر ایک روپے 30 پیسے اضافہ دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں ڈالر 187 تک پہنچ گیا
تاہم، مقامی کرنسی کی بحالی کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں تھی بلکہ آئی ایم ایف سے ممکنہ آمد اور چین سے 2 ارب40 کروڑ ڈالر کے قرضوں کے رول اوور کی توقعات پر تھی۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی قیادت میں ایک وفد نے واشنگٹن میں آئی ایم ایف حکام سے بات چیت کی تھی لیکن اس دوران فوری طور پر کسی ریلیف کی امید کم ہی ہے کیونکہ ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجراء کے لیے طے شدہ شرائط کو پورا کرنا ابھی باقی ہے۔
ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ عمران حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ختم کی جائے، چونکہ سبسڈیز کو ختم کرنا سیاسی قیمت ہے، اس لیے نئی حکومت شاید اس مقصد کے لیے مناسب وقت کا انتظار کر رہی ہے۔
سبسڈی کے اگلے ماہ ختم ہو جانے کے امکان پر مالیاتی حلقوں میں تقریباً اتفاق رائے پائی جاتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قدر سیاسی بے یقینی کے خاتمے کے ساتھ 183 پر پہنچ گئی
غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، درآمد کنندگان کی جانب سے زیادہ مانگ پر 28 اپریل کو ڈالر مقامی کرنسی کے مقابلے میں 42 پیسے بڑھ کر 185روپے87 روپے پر بند ہوا۔
کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے آمدن بھی روپے کے حق میں شرح مبادلہ کو مضبوط نہیں کرے گی۔
تاہم مقامی کرنسی نے کچھ مضبوطی دکھائی اور جمعہ کو ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں 24 پیسےاضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 185روپے 63 پیسے ہوگئی۔
پاکستانی کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے جو اگست 2021 سے کم ہو رہے ہیں۔
سری لنکا کی معیشت کے زوال نے کرنسی کے معاملات دیکھنے والی مالیاتی منڈی میں خوف پیدا کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک ماہ کے دوران بڑا اضافہ
عوام کی جانب سے ڈالر کی خریداری نہیں کی جارہی ہے لیکن کاروباری حلقوں میں سیاسی افق پر غیر یقینی صورتحال کے بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
برآمدات اور ترسیلات زر میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں بھی فروری میں 8.2 فیصد کی ریکارڈ توسیع دیکھی گئی ہے، تاہم سیاسی غیر عدم استحکام کے دوران کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر نے مقامی کرنسی کو کمزور کر دیا ہے۔