• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نئی مردم شماری کے تحت عام انتخابات مئی 2023 سے پہلے ممکن نہیں، ای سی پی

شائع April 26, 2022
الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے تنقید مسترد کردی— فائل فوٹو/ اے پی پی
الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے تنقید مسترد کردی— فائل فوٹو/ اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عندیہ دیا ہے کہ اگر نئی مردم شماری کی جاتی ہے تو اگلے عام انتخابات مئی 2023 سے پہلے ممن نہیں ہوں گے۔

ای سی پی سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کی جانب سے 18 اپریل کو خط میں کہا گیا ہے کہ ملک کی ساتویں مردم شماری اور خانہ شماری یکم اگست 2022 سے شروع کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: عام انتخابات کیلئے ملک بھر میں حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان

بیان کے مطابق ای سی پی کو نئی مردم شماری کے نتائج 31 دسمبر 2023 تک فراہم کردیے جائیں گے۔

ای سی پی نے کہا کہ اس صورت میں 2017 کی مردم شماری کے تحت کی گئیں حلقہ بندیاں غیرمؤثر ہوجائیں گی اور نئی مردم شماری کے تحت یکم جنوری 2023 سے نئی حلقہ بندیاں کرنا ہوں گی، جو کم ازکم 4 ماہ میں مکمل ہوں گی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ نئی حلقہ بندیوں کی تکمیل پر عام انتخابات مئی 2023 کے بعد ممکن ہوں گے۔

آئین کے آرتیکل 218 کے تحت وجود میں آنے والے الیکشن کمیشن کے پاس قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندی کا اختیار ہے اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ای سی پی قانونی طور پر پابند ہے کہ ہر مردم شماری کے بعد اور انتخابات سے کم ازکم 4 ماہ پہلے حلقہ بندیوں کا عمل شروع کرے۔

قبل ازیں رواں ماہ کے شروع میں الیکشن کمیشن نے ڈیجیٹل مردم شماری کا انتظار کیے بغیر ہنگامی بنیاد پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندی کا حکم دیا تھا۔

ای سی پی نے نئی حلقہ بندیوں اور ملک بھر میں نئی انتظامی اکائیوں کی حد بندی روکنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حلقہ بندیوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن دباؤ کا شکار

حلقہ بندیوں کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے دیے گئے اس بیان کے بعد آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اکتوبر سے قبل عام انتخابات ممکن نہیں ہوں گے کیونکہ حلقہ بندیوں کی ضرورت ہوگی جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی حکومت پر تعاون نہ کرنے اور ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کو حتمی شکل دینے اور شائع کرنے میں تاخیر کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا اور اسی کی وجہ سے حلقہ بندی میں تاخیر کا بتایا تھا۔

ای سی پی کا تنقید پر جواب

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی جانب سے ہونے والی حالیہ تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ادارہ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے اور کسی دباؤ کے بغیر ملک کے مفاد کی خاطر اس کو جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں کرنے کا عدالتی حکم معطل

پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کہا گیا کہ 46 اراکین قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے اور بالترتیب 28 اپریل اور 6 مئی کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ منحرف ارکان کے خلاف الیکشن کمیشن 30 روز میں فیصلے کا مجاز ہے۔

فارن فنڈنگ کیس سے متعلق بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق سیاسی جماعتوں کے بیانات کی تردید کرتے ہیں، بعض حلقوں کی جانب سے فارن فنڈنگ کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے غیرذمہ دارانہ بیانات سامنے آ رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی پی ٹی آئی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیلزپارٹی (پی پی پی) سے متعلق مبینہ فارن فنڈنگ ریفرینس پر کام کر رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کیس آخری مراحل میں ہے جہاں جواب دہندہ کے حتمی دلائل جاری ہیں۔

ای سی پی نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وکیل کو 27، 28 اور 29 اپریل کو حتمی دلائل کے لیے سماعت مقرر کر رکھی ہے اور اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے خلاف دائر فارن فنڈنگ کیس میں اسکروٹنی کمیٹی نے سماعت 9 مئی کو مقرر کی ہے اور دونوں کو ضروری ریکارڈ کے ساتھ طلب کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی نے 30 دن کی ڈیڈ لائن کو چیلنج کردیا

بیان کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین سے کیس کی سماعت کے حوالے سے رپورٹ 28 اپریل تک مانگی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ فارن فنڈنگ کے کیسز میں سماعت اور پیش رفت میں تاخیر سیاسی جماعتوں کی جانب سے کی جارہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024