کراچی سے ’لاپتا‘ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا، مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی سے مبینہ طور پر لاپتا ہونے والی بچی دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کراچی کے علاقے سعود آباد سے دوسرا کیس بھی سامنے آیا ہے اس پر بھی پولیس کام کر رہی ہے، امید ہے کہ وہ (لڑکی) جلد مل جائے گی۔
دوسری جانب ڈی آئی جی لاہور (آپریشنز) عابد خان کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا ہے، پولیس نکاح نامے پر دیے گئے پتے سے لڑکی کو تلاش کر رہی ہے۔
عابد خان نے کہا کہ دعا زہرہ کے پولیس کو ملنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے، دعا زہرہ کی بازیابی کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ لاہور پولیس کراچی پولیس سے مسلسل رابطے میں ہے، ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ،لڑکی کو جلد تلاش کر لیں گے۔
دعا کے والد تصدیق کے منتظر
‘جیو نیوز’ سے بات کرتے ہوئے دعا کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی سےمتعلق میڈیا میں آنے والی رپورٹس کے حوالے سے ہم تاحال تصدیق نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ نہ تو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن اور نہ ہی پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) راؤ سردار علی خان نے بیٹی اور ان کی موجودگی کے حوالے سے تصدیق نہیں کی۔
شادی کے سرٹیفکیٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر 18 سال نہیں ہے بلکہ وہ 27 اپریل کو 14 سال کی ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیٹ میں بتائے گئے دولہا ظہیر احمد سمیت دیگر ناموں سے وہ واقف نہیں ہیں اور اس کے ساتھ انہوں نے دستاویزات کی اصلیت پر بھی سوال اٹھایا۔
دعا کے والد کا کہنا تھا کہ لاہور میں ان کا خاندانی رشتہ نہیں ہے اور یہ بھی نہیں جانتا کہ میری بیٹی کیوں اور کیسے وہاں پہنچیں۔
دعا اغوا کیس
خیال رہے کہ 10 روز قبل کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتہ ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے تاہم پولیس دعا زہرہ نامی بچی کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دعا کے اغوا کی تفتیش انسداد تشدد سیل منتقل کردی گئی ہے جس گلی سے دعا کو اغوا کیا گیا ہے وہ گلی بھی بہت تنگ گلی ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 14 سالہ بچی کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کو بچی کو ہر صورت بازیاب کرانے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا تھا کہ بچی کے والدین سے رابطے میں رہ کر کارروائی کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ذرائع استعمال کرکے ملزمان تک پہنچا جائے۔
خیال رہے دعا زہرہ لاپتا کیس کے باعث سندھ حکومت کو سخت تنقید کا سامنا تھا، مختلف حلقوں کی جانب سے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔
گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دعا زہرا کیس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس میں پولیس کی جانب سے سنجیدگی نہ دکھانا قابل تشویش ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے الزام عائد کیا تھا کہ حکام لڑکی کے والدین کو ‘گمراہ’کر رہے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا تھا کہ پولیس اور صوبائی حکومت لڑکی کو بازیاب کروانے میں ناکام ہوگئی ہے، پولیس اپنا فرض ادا کرنے کے بجائے مبینہ طور پر لڑکی ‘کردار کشی’ کرنے میں ملوث ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے مشور دیا تھا کہ وہ غیرملکی دوروں کے بجائے سندھ پر توجہ دیں۔
تاہم آج پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی ہے کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔
کراچی کی نمرہ کا کیس
پولیس کا دعویٰ ہے کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والی ایک اور لڑکی نمرہ کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے، جو گزشتہ ہفتے غائب ہوگئی تھیں۔
ڈان کو ایس ایس پی انوسٹی گیشن کورنگی اربیز علی عباسی نے بتایا کہ لڑکی کو اغوا نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے گھر سے چلی گئی تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ لڑکی نے اپنا گھر چھوڑا اور ڈیرا غازی خان چلی گئیں جہاں شاہ رخ نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی نے پولیس کو بیان میں بتایا ہے کہ انہیں اغوا نہیں کیا گیا اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے۔
اربیز علی عباسی کا کہنا تھا کہ گھر والوں کو لڑکی مذکورہ لڑکے سے دوستی کا علم تھا اور دو ماہ قبل بھی وہ گھر سے چلی گئی تھی لیکن بعد میں واپس آگئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے لڑکی کے گھروالوں کو شبہ تھا کہ یہ معاملہ حالیہ اغوا کے معاملامات سے جڑا ہوا ہے۔
ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس نکاح کے بارے میں تصدیق کرے گی اور لڑکی کے بیان کو قانون کے مطابق پرکھا جائے گا، جس کے بعد ان کی عمر کا تعین کرنے کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اربیز علی عباسی کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ میں شامل تعزیرات پاکستان کی اغوا سے متعلق شق 365 کے تحت ہونے والی تفتیش ختم کردی گئی ہے۔
’سندھ حکومت کی تجویز پر وفاق نے کم از کم اجرت 25 ہزار کرنے کا اعلان کیا‘
پریس کانفرنس میں ملکی سیاست پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے کم سے کم ماہانہ اجرت 25 ہزار کی تھی جس کے بعد مالکان اور تنخواہ دینے والوں نے عدالت سے رجوع کرلیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ دیگر صوبوں میں تو کم از کم تنخواہ 25 ہزار سے کم ہے تو سندھ حکومت کیوں تنخواہ بڑھانا چاہ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی ایک ہی وجہ تھی وہ ان کی نااہلی تھی، اور عمران خان کبھی اسے بین الاقوامی سازش ٹھہراتے ہیں، کبھی کچھ اور کہتے ہیں، جس دن شہباز شریف وزیر اعظم منتخب ہوئے تو میں نے انہیں یہ تجویز دی تھی کہ کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف کا مشکور ہوں کہ انہوں نے میری تجویز سنی، انہوں نے پاکستان بھر میں کم سے کم اجرت 25 ہزار کرنے کا اعلان کیا تھا، یہ سندھ صوبے کی تجویز تھی جو پورے پاکستان میں نافذالعمل رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مہنگائی کے طوفان کے دوران رمضان المبارک کے مہینے میں ہم کوشش کر رہے ہیں کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، اس سلسلے میں بچت بازاروں کا سلسلہ شروع کیا ہے، ہم یہ بات یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ماہِ رمضان میں بچت بازار میں آٹا 40 روپے فی کلو فروخت کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تھا کہ وزرا کو ہدایت کی ہے کہ قیمتوں میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے خود بچت بازاروں کا دورہ کریں، سندھ حکومت کی جانب سے آٹے پر 46 کروڑ 20 لاکھ روپے کی سبسڈی منظور کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شوگر ملز سے بھی بات کی ہے کہ تاکہ چینی پر بھی سبسڈی دیتے ہوئے 70 سے 75 روپے فروخت کی جائے جبکہ گھی کی قیمت میں بھی سبسڈی دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے پہلے ہی یوٹیلیٹی اسٹورز کو کہہ دیا ہے کہ ریلیف فراہم کیا جائے، پچھلی حکومت کو غریبوں کا کوئی احساس نہیں تھا وہ کوئی اقدام نہیں اٹھاتی تھی، موجودہ اتحادی حکومت نے ڈیڑھ سال میں 5 سال کا کام کرنا ہے اور سندھ حکومت بھی یہ ہی کوشش کر رہی ہے۔
’کراچی میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہوگیا ہے‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کراچی میں پچھلے 4،5 روز سے لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوگیا تھا میری کے الیکٹرک کے ایم ڈی سے بات ہوئی ہے، انہوں نے وجوہات بتائیں، جس میں وفاقی حکومت سے بات کی اور جو مسئلہ آیا تھا وہ حل کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے ایم ڈی نے بتایا ہے کہ اب پوری بجلی مل رہی ہے، انہوں نے کہا کہ سوائے ان علاقوں میں جہاں بلوں کی ادائیگی مکمل نہیں ہے، ان کے علاوہ کہی لائٹ نہیں جائے گی۔
میں نے وزیر اعظم سے درخواست کی تھی کہ سندھ کے دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو حل کیا جائے، انہوں نے مجھے وجہ بتائی کہ سابقہ حکومت نے ایندھن ہی نہیں خریدا جو پلانٹس کام کرسکیں، میں نے وزیر اعظم کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سندھ حکومت آپ سے ہر ممکن تعاون کرے گی تاکہ لوگوں کو ریلیف دیا جاسکے۔
’میہڑ آتشزدگی کے متاثرین کو معاوضہ ادا کردیا ہے‘
میہڑ میں لگنے والی آگ کے بارے میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ متاثرین سے ملاقات کی ہے، یہ بات تو ظاہر ہے کہ جانوں کا ازالہ نہیں کیا جاسکتا لیکن متاثرین کو معاوضے کے چیک دے دیے گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم نے بھی معاوضے متاثرین کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے، اس میں بھی ایک کروڑ میں سے 75 لاکھ روپے دے دیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میہڑ متاثرین کو گھر بھی بنا کر بھی دیں گے اور جو بھی ان کا نقصان ہوا ہے وہ حکومت پورا کرے گی، اس سلسلے میں سیکریٹری داخلہ نے جو تحقیقات کیں اس پر مکمل طور پر عمل کیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وزیر بلدیات سے کہا ہے کہ پورے صوبے کی انوینٹری بنائیں، تاکہ آئندہ اس قسم کے اقدامات سے بچا جاسکے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گرمیوں نے دوران سندھ کے اضلاع میں آتشزدگی ہوجاتی ہے اس لیے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ بروقت ریسکیو کی کارروائی کی جاسکے، اور مزید ایمبولینسز منگوائی جارہی ہیں۔