لندن: نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنان کا احتجاج
رواں ماہ کے آغاز میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے ہٹانے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی لندن میں نواز شریف کی رہائشگاہ ایون فیلڈ فلیٹس کے باہر گزشتہ تین ہفتوں سے ہر اتوار کو احتجاج کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں مظاہرین کو جائے وقوع پر جمع ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مظاہرین کی جانب سے ’چور ہے، چور ہے‘، ’ہم لے کر رہیں گے آزادی‘، ’امریکا کا جو یار ہے، غدار ہے‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔
علاوہ ازیں ہائیڈ پارک میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والے شخص کو پی ٹی آئی کے مخالفین اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین بشمول جہانگیر ترین، علیم خان، رانا ثنااللہ، طارق بشیر چیمہ کی تصاویر پر سینڈل مارتے ہوئے دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: لندن میں مظاہرے، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن) کے کارکنان آمنے سامنے
خیال رہے کہ 10 اپریل کو لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے تھے۔
ایک گروپ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کا جشن منایا گیا جبکہ دوسرا گروپ احتجاج کرتا نظر آرہا تھا۔
دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے لیڈران کے خلاف نعرے بازی کی، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر موجود تھی۔
عمران خان کے لندن کے ترجمان صاحبزادہ جہانگیر نے ایک ویڈیو کے ذریعے پارٹی کارکنان کو ’پاکستان میں امریکا کی مبینہ غیر ملکی مداخلت‘ کے خلاف احتجاج کے لیے پارک میں جمع ہونے اور اس کے بعد امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرنے کا پیغام دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنان کا احتجاج، لاہور کے ہوٹل میں مقیم ’پارٹی غداروں‘ کا گھیراؤ
پی ٹی آئی کے واٹس ایپ گروپوں میں گردش کرنے والے پیغام میں کہا گیا کہ احتجاج کا مقصد ’حکومت کی تبدیلی‘ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے منصفانہ انتخابات کروانے کے ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانا ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران اسپیکر اور احتجاج کے شرکا دونوں نے عمران خان کو ہٹانے میں امریکی کردار کی مذمت کی، متعدد شرکا کا کہنا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ عمران خان نے جو ’دھمکی آمیز مراسلے‘ اور سازش کی بات کی ہے وہ حقیقت ہے۔
عمران خان کے کچھ حمایتیوں نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم کی برطرفی کا ذمہ دار انہیں ٹھہرایا تھا۔