• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب تاحال حلف نہ اٹھا سکے

شائع April 24, 2022
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) حلف کی تقریب میں تاخیر پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) حلف کی تقریب میں تاخیر پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کے گورنر ہاؤس میں حلف اٹھانے کی افواہیں گزشتہ روز اس وقت دم توڑ گئیں جب صدر عارف علوی نے ٹوئٹ کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکم سے متعلق وزیر اعظم کی سمری زیر غور ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے صدر پاکستان کو نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی، اس لیے ٹی وی چینلز پر ایسی کئی افواہیں چل رہی تھیں کہ سینیٹ چیئرمین یا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی خود اس مقصد کے لیے لاہور پہنچیں گے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی اسلام آباد میں ایوان صدر میں ڈاکٹر علوی سے ملاقات کے بعد صدر کی جانب سے یہ ذمہ داری ادا کرنے کی افواہوں کا رخ تبدیل ہوگیا اور سوشل میڈیا پر یہ اطلاعات گردش کرنے لگیں کہ یہ آئینی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے صادق سنجرانی جلد لاہور پہنچ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کی حلف برداری، صدر پاکستان کو حلف کیلئے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت

تاہم یہ اطلاعات بھی اس وقت دم توڑ گئیں جب صدر پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کی جانب سے کہا گیا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کے 22 اپریل کو منظور ہونے والے حکم نامے کے حوالے سے 23 اپریل کو وزیر اعظم آفس سے موصول ہونے والی سمری اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے مطابق معزز صدر کے زیر غور ہے‘۔

حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے بے چین مسلم لیگ (ن) کے لیے آئینی بحران تاحال برقرار ہے، پارٹی رہنما یہ اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اس وقت چیف ایگزیکٹو اور کابینہ کے بغیر ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی صدر عارف علوی سے ملاقات

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’یکم اپریل سے شروع ہونے والا آئینی بحران اب تک جاری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی کہ حلف برداری میں تاخیر نہ کی جائے لیکن گورنر نے آئین پر عمل نہیں کیا اور مبینہ طور پر اپنے پارٹی رہنما کی ہدایت پر خود کو ہسپتال میں داخل کرا لیا۔

صدر، گورنر کسی کی خواہش پوری نہ کرکے توہین کے ذمہ دار نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی رہنما

دوسری جانب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے اتحادی کیمپ کو یقین ہے کہ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری نہیں ہوگی کیونکہ صدر لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے کہا کہ ’صدر اور گورنر کسی کی خواہش پوری نہ کرکے توہین کے ذمہ دار نہیں ہوں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کو صدر پسند نہیں تو اسے ان کا مواخذہ کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ مرکز میں مواخذے کے ذریعے صدر کو ہٹانے کے لیے حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے

تاہم گورنر کو تبدیل کرنے کے لیے حکمران اتحاد نے ایک سمری بھیجی ہے جسے صدر 15 دن تک روک سکتے ہیں اور وزیر اعظم کی جانب سے اسی سمری کی دوبارہ توثیق کیے جانے کے لیے مزید 10 دن انتظار کر سکتے ہیں۔

دریں اثنا پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے پی ٹی آئی کے 26 منحرف ارکان صوبائی اسمبلی کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ریفرنس بھیج دیا ہے، جنہوں نے اپنی پارٹی ہدایات اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار کو ووٹ دیا تھا۔

چوہدری پرویز الہٰی نے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے ارکان صوبائی اسمبلی کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: حلف لینے سے انکار، حمزہ شہباز کا گورنر پنجاب کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے صوبائی حکمران اتحاد کا کہنا ہے کہ ای سی پی 30 روز کے اندر منحرف ارکان صوبائی اسمبلی کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا پابند ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ نااہلی کا عمل جلد شروع ہو جائے گا جب کمیشن منحرف ارکان کو نوٹس جاری کرے گا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے پی ٹی آئی آئندہ ہفتے لاہور ہائی کورٹ سے اس ہدایت کے لیے رجوع کرے گی کہ الیکشن کمیشن اسپیکر کے بھیجے گئے ریفرنسز کا فیصلہ کرے۔

مسلم لیگ (ن) کا اظہار تشویش

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے زور دے کر کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری میں تاخیر نہیں ہو سکتی، لیکن گورنر پنجاب نے حکم کو نظر انداز کیا، عطااللہ تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اب حلف کی تقریب میں تاخیر پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اویس لغاری، ملک احمد خان، رانا مشہود، خلیل طاہر سندھو، خواجہ عمران نذیر کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ’گورنر عمر سرفراز چیمہ کو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں آئین شکن کے طور پر یاد رکھا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: حلف برداری سے متعلق حمزہ شہباز کی درخواست اعتراض ختم ہونے پر سماعت کیلئے مقرر

انہوں نے کہا کہ عمر سرفراز چیمہ نے آئین کے وفادار رہنے کا حلف اٹھایا تھا لیکن وہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے زیادہ وفادار ثابت ہو رہے ہیں، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عمر سرفراز چیمہ نے گورنر کے آئینی عہدے کی تذلیل کی ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی اکثریت کھو چکی ہے لیکن اسے ماننے کو تیار نہیں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ڈیلیور نہیں کر سکی اور آخر کار بے نقاب ہوگئی۔

انہوں نے زور دیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت آئین کو تسلیم کرے اور اقتدار کی راہداریوں پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش بند کرے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024