بھارتی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستان کا سفر نہ کرنے کی تجویز
بھارت کی یونیورسٹی گرانٹس کمیشن نے بھارتی شہریوں کو اعلیٰ تعلیم کی غرض سے پاکستان کا سفر نہ کرنے کی تجویز دے دی۔
آل انڈیاکونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا کہ طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے پاکستان کا سفر نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: نئی دہلی میں مذہبی تہوار کے موقع پر فرقہ ورانہ فسادات، 14 افراد گرفتار
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی بھارتی شہری یا بیرون ملک مقیم بھارتی شہری کسی بھی پاکستانی تعلیمی ادارے میں یا ڈگری پروگرام میں داخلہ لینا چاہتا ہے، وہ بھارت میں ملازمت یا اعلیٰ تعلیم کے لیے اہل نہیں ہوگا۔
تاہم بتایا گیا ہے کہ ہجرت کرنے والے یا ان کے بچوں نے پاکستان میں تعلیم حاصل کی ہو اور اگر انہیں شہریت اور سیکیورٹی حوالے سے منظوری دی گئی ہو تو وہ بھارت میں روزگار حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔
دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی
پاک-بھارت تعلقات میں موجودہ کشیدگی 2019 سے جاری ہے جب 26 فروری کو بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلاکوٹ میں پے لوڈ گرایا تھا اور اس کے نتیجے میں دونوں جوہری ممالک جنگ دہانے پر آگئے تھے۔
پاکستان نے اگلے روز جواب دیا اور بھارت کے دو طیاروں کو مار گرایا اور ایک بھارتی فضائیہ کے پائلٹ کو گرفتار کرلیا، جس کا جنگی طیارہ پاکستانی حدود میں گرا تھا اور انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات 5 اگست 2019 کو مزید بدترین صورت اختیار کرگئے جب بھارت نے غیرقانونی اور یک طرفہ طور پر مقبوضہ جموں اور کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کردی تھی۔
مزید پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات کے بعد کرفیو نافذ، اجتماع پر پابندی عائد
پاکستان نے بھارت کے اس یک طرفہ اقدام پر مئی 2020 تک تعلقات منقطع کردیا تھا تاہم ادویات کی درآمد اور اس سے متعلق مواد کی درآمد پر عائد پابندی میں نرمی کردی گئی تھی۔
پاکستان میں رواں ماہ منتخب ہونے والے وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خط کے جواب مطالبہ کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے لیے دوطرفہ امن اور خوش حالی کی خاطر حل کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مودی سے کہا تھا کہ اپنے لوگوں کی ترقی اور خوش حالی کے لیے مشترکہ طور پر امن کی بحالی کے لیے کام کریں۔