• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز آج عہدے کا حلف اٹھائیں گے

شائع April 23, 2022
حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف کی شرکت کا بھی امکان ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف کی شرکت کا بھی امکان ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز آج وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی وزیر اعلیٰ سے عہدے کا حلف لیں گے۔

حمزہ شہباز کی حلف برادری کی تقریب شام 4 بجے گورنر ہاؤس پنجاب کے دربار ہاؤس میں منعقد ہوگی، تقریب حلف برداری کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر صاحبزادے کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے وزیر اعظم شہبازشریف کا بھی کوئٹہ سے براہِ راست لاہور پہنچنے امکان ہے۔

گورنر ہاؤس میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں شریف خاندان سے مریم نواز اور قریبی دوستوں کی شرکت کا امکان بھی ہے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کی حلف برداری، صدر پاکستان کو حلف کیلئے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت

خیال رہے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی طبعیت ناساز ہوگئی ہے جس کے باعث وہ حمزہ شہباز سے حلف نہیں لے سکیں گے۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے حلف برداری سے انکار کے خلاف حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے صدر پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ حلف لینے نمائندہ مقرر کیا جائے۔

گزشتہ روز دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کے بعد اسپیکر حلف لے سکتا ہے، حمزہ شہباز نے اپنی درخواست میں اسپیکر کو فریق نہیں بنایا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ گورنر پنجاب نے حلف نہ لینے کا کوئی جواز بتایا ہے، جیسے صدر نے بتا دیا تھا کہ وہ موجود نہیں ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ گورنر پنجاب سمجھتے ہیں وزیر اعلیٰ کا الیکشن قانون اور آئین کے مطابق نہیں ہوا، گورنر کوئی ربر اسٹیمپ یا پوسٹ آفس تو نہیں ہے، گورنر پنجاب نے حلف لے رکھا ہے انہوں نے آئین کے مطابق ہی چلنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حلف برداری سے متعلق حمزہ شہباز کی درخواست اعتراض ختم ہونے پر سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ 21 دن سے پنجاب میں کوئی حکومت ہی نہیں ہے، 21 دن سے سارا کام بند پڑا ہوا ہے، گورنر کیا کر رہے ہیں، انہوں نے تو تجویز پرعمل کرنا ہے۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حمزہ شہباز کی درخواست پر کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے ان کی یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس ملتوی نہیں کیا جائے گا، گورنر جواب دیں۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ گورنر پنجاب اگر حلف نہیں لینا چاہتے ہیں توعدالت کو بتا دیں، قانون اپنا راستہ بنائے گا۔

اس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف اپنایا تھا کہ میری گورنر پنجاب سے بات ہوئی ہے، گورنر پنجاب صدر پاکستان کو حلف نہ لینے کی وجوہات کے بارے میں لکھ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 21 دن سے کوئی حکومت نہیں ہے، گورنر پنجاب 5 دن سے بیٹھے ہیں لیکن حلف نہیں لے رہے، عدالت کس سے پوچھے۔

یہ بھی پڑھیں:حلف لینے سے انکار، حمزہ شہباز کا گورنر پنجاب کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ

تاہم گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے اپنا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے صدر پاکستان کو حلف لینے سے متعلق نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔

حلف برداری سے انکار

خیال رہے کہ حمزہ شہباز 16 اپریل کو 197 ووٹ لے کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے، تاہم رواں ہفتے کے اوائل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عمر چیمہ نے حمزہ سے حلف لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی کی رپورٹ، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور ان کے سامنے پیش کیے گئے حقائق نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی صداقت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں نے پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھا ہے کہ وہ اسمبلی سیکریٹری کی رپورٹ، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور دیگر حقائق پر ان کی رائے طلب کریں تاکہ میں یہ فیصلہ کر سکوں کہ حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد کرنی ہے یا نہیں، میں آئین کے دائرہ کار سے باہر کسی چیز کی توثیق نہیں کر سکتا۔

عمر چیمہ کی پریس کانفرنس کے بعد مسلم لیگ (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کے حوالے سے ایک خبر سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ گورنر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے صوابدیدی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔

تاہم گورنر نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک آئینی عہدہ رکھتے ہیں اور اسے برقرار رکھیں گے، انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ صرف پاکستان کے صدر کو گورنر کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار ہے، جو ابھی تک نہیں ہوا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

جنید طاہر Apr 23, 2022 02:49pm
اگر ابھی بھی کسی کو شک ہے کہ ہم سلطنتِ شریفستان میں نہیں بستے تو اُن کی عقل کو سلام سلام سلام

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024