احسن اقبال کی سی پیک اتھارٹی کو ختم کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام کرنے والے چینی سرمایہ کاروں اور کنٹریکٹرز کے ویزا کیسز پر کارروائی سمیت ان کو درپیش مسائل کو فوری طور پر دور کرنے پر زور دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی پیک اتھارٹی کے دفاتر کے دورے کے دوران وزیر نے متعلقہ حکام کو ایک ڈھانچہ تیار کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ سی پیک اتھارٹی کو کو ختم کر کے اسے وزارت منصوبہ بندی اور ترقی میں ضم کیا جا سکے کیونکہ یہ مختلف وزارتوں کے قواعد و ضوابط سے متصادم ہے۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کی غیر موجودگی میں سی پیک اتھارٹی بل سینیٹ سے منظور
احسن اقبال نے ڈان کو بتایا کہ سی پیک اتھارٹی غیر فعال ہے اور اس سلسلے میں وزارتوں کے کردار سے متصادم ہے، کاروبار کے قواعد کے تحت سی پیک کی پالیسیوں اور منصوبوں کے نفاذ میں وزارتوں کا بنیادی کردار تھا لیکن ایک متوازی تنظیم کے قیام نے صرف کام نقل ہوا اور کوئی اس کی ذمے داری بھی نہیں لیتا۔
سی پیک اتھارٹی کی چیئرمین شپ مسلم لیگ(ق) کے نئے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کو دینے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ایسے کسی اقدام سے آگاہ نہیں ہیں اور ایک متوازی سیٹ اپ ہونا غیر منطقی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ مسلم لیگ(ن) نے پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے سی پیک اتھارٹی کے قیام کی شدید مخالفت کی تھی کیونکہ یہ غیر ضروری اور ضرورت سے زیادہ تھا کیونکہ وزارت منصوبہ بندی نے ماضی میں بہت تندہی اور مؤثر طریقے سے اس کردار کو ادا کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان نے اس ایکٹ سے اختلاف کیا تھا کیونکہ یہ ایک متوازی پلاننگ کمیشن ہے جس کی افادیت بہت کم ہے اور یہ ایک ’سفید ہاتھی‘ بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کو سبوتاژ کرنے کیلئے امریکا بھارت کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے، معاون خصوصی
احسن اقبال نے اپنے اختلافی نوٹ میں یاد دلایا کہ 29 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری پلاننگ کمیشن نے بغیر کسی اتھارٹی اور مختلف وزارتوں کے تعاون سے کامیابی کے ساتھ کی ہے جس پر کامیابی سے عمل درآمد جاری رہنا چاہیے۔
دریں اثنا احسن اقبال نے اپنے پیشرو اسد عمر کو پی ٹی آئی کے عوامی اہمیت کے حامل ترقیاتی اقدامات کے بارے میں الوداعی بریفنگ کے لیے مدعو کیا اور کہا کہ ان منصوبوں کو جاری رہنا چاہیے، اس حوالے سے تبصرے کے لیے اسد عمر سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
تبصرے (1) بند ہیں