طالبان حکومت کے سربراہ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر دو طرفہ تعلقات کی بہتری کیلئے پرامید
افغانستان میں طالبان حکومت کے سربراہ وزیراعظم ملا محمد حسن نے شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان بننے پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے امید کا اظہار کرتے ہوئے مبارک باد دی۔
افغانستان کے وزیراعطم ملا حسن کی جانب سے یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان پاکستانی فورسز پر حملوں کے بعد بڑھنے والی کشیدگی کے دوران سامنے آیا ہے جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان کے اندر سے کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے پاکستان پر حملے کیے گئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین استعال ہونے کی ایک بار پھر مذمت
طالبان کی وزرا کونسل کے سربراہ ملاحسن نے شہباز شریف کو مبارک باد دیتے ہوئے بیان میں کہا کہ ‘حکومت اور امارت اسلامی افغانستان کے عوام کی جانب سے دل کی گہرائیوں سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم بننے پر مبارک باد دیتا ہوں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آپ کا (بحیثیت وزیراعظم) انتخاب ایک اچھا اور قابل قدر قدم ہے اور امید ہے کہ اس سے افغانستان اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے اور ترقی، خوش حالی اور دونوں برادر ممالک کے درمیان اچھے تعلقات قائم ہوں گے’۔
ملا حسن نے کہا کہ ‘یہ بتانا ضروری ہے کہ امارت اسلامی افغانستان کی جانب سے میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان اچھے اور جامع تعلقات ہوں گے اور مسلمان پڑوسی ممالک مزید مضبوط ہوں گے’۔
طالبان رہنما نے پاکستان کے عوام کی خوش حالی اور بہتری کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
دفترخارجہ نے اتوار کو بیان میں کہا تھا کہ پاک-افغان سرحد پر چند دنوں سے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جہاں سرحد پار سے پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے بتایا تھا کہ پاکستان نے افغان حکومت سے گزشتہ بند مہینوں سے مسلسل درخواست کی تھی کہ پاک-افغان سرحد کو محفوظ بنایا جائے اور دہشت گرد پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے افغان سرزمین بلا روک ٹوک استعمال کر رہے ہیں۔
دوسری جانب طالبان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں کی فائرنگ، افغان ناظم الامور سے احتجاج
پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا بیان سامنے آنے کے بعد افغانستان کی خبرایجنسی بختار کی رپورٹ میں طالبان رہنما نے بتایا تھا کہ امارت اسلامی افغانستان کسی بھی افغانستان کی سرزمین دوسرے ملک خاص کر پڑوسیوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ امارت اسلامی افغانستان کی خارجہ پالیسی کا مرکز غیرجانب دار اور دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت پر مبنی ہے اور قیادت کی جانب سے بارہا کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان کو کسی بھی دوسرے ملک اور خاص طور پر پڑوسیوں کے خلاف استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔
افغانستان میں ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے چھپے ہونے اور پاکستان کے خلاف حملوں سے متعلق افغان طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ امارت اسلامی افغانستان اس طرح پاکستانی دعووں کو مسترد کرتی ہے اور پاکستان سے مسلسل کہتے رہے ہیں کہ اگر کوئی مسئلہ یا غلط فہمی ہے تو خطے کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے فیصلہ کن مذاکرات کے ذریعے حل نکالیں۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے درمیان مسائل ان کا اندرونی معاملہ ہے، امارت اسلامی افغانستان بامعنی حل کی خواہاں ہے تاکہ دونوں خطوں اور پاکستان کے عوام کے لیے فائدہ مند ہو۔