عمران خان نے توشہ خانہ سے جتنا کمایا اتنا زندگی بھر نہیں کمایا، مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے بحیثیت وزیراعظم ملنے والے تحفے اپنے پاس رکھنے کے لیے دی گئی قیمت کی منی ٹریل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے ان کے سرمایے میں توشہ خانہ سے جتنا اضافہ ہوا اتنا زندگی بھر کے سرمایے میں نہیں ہوا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ معاشی دہشت گرد اپنے دور میں جو معاشی اشاریوں پر جعل سازی کرتے ہوئے وہی گردان آج صبح، دوپہر شام کر رہے ہیں، یہ جھوٹے ہیں اور ان کا مقصد جھوٹ بولنا ہے۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات سامنے لانے کی ہدایت
ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ کے علاوہ ان کی چار سالہ کارکردگی مہنگائی، قرض، بے روزگاری، خارجہ پالیسی، منصوبوں کی عدم تکمیل پر کام ہی شروع نہیں ہوا لیکن اب ان پر کام شروع کر رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ توشہ خانہ سے متعلق کہا جارہا ہے کہ میرا تحفہ میری مرضی لیکن ایسا نہیں ہے، یہ پاکستان کے وزیر اعظم کے تحفے ہیں، مانا کہ آپ سلیکٹ ہو کر وزیر اعظم بنے تھے لیکن وہ تحفہ 20 فیصد قیمت پر لے کر 4 گنا زیادہ قیمت پر بیچنا آپ کی مرضی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحفہ ضرور تھا لیکن آپ کی دکان نہیں تھی، توشہ خانہ کسی بھی حکومت کے اندر بیت المال ہوتا ہے اور اس کے اندر تحفہ اپنے رکھنے کی مقررہ قیمت پر رکھ سکتے ہیں لیکن ان کو بازاروں میں بیچا نہیں جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس کرسی کا کچھ پتا نہیں ہے، اس کرسی پر بیٹھ کر مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالتے رہے، گالیاں دیتے رہے، دھمکیاں دیتے رہے، غنڈہ گردی اور بدمعاشی کرتے رہے، میڈیا اور پارلیمنٹ کی آواز بند کرتے رہے، لہٰذا انہیں کرسی کے تقاضے تو پتا نہیں لیکن بطور وزیر اعظم انہیں جو تحائف ملے تھے، ان کو کم قیمت پر لیا اور 4 گنا زیادہ قیمت پر بازاروں میں فروخت کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف دبئی میں فروخت کیے، وزیراعظم
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان تحائف میں وہ مشہور گھڑی بھی شامل ہے، کفلنکس اور انگوٹھی جس کی قیمت 14 کروڑ تھی، جس کو موصوف نے 3 کروڑ میں لیا اور جو اطلاعات آرہی ہے وہ 18 کروڑ کا بیچا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحفے 20 فیصد پر رکھ سکتے تھے جبکہ آج کل جو بیانیہ بنا رہے ہیں ہم نے 50 فیصد کر دیا تھا لیکن یہ تینوں چیزیں 20 فیصد پر لی گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پھر جھوٹ بول رہے ہیں، ان تحفوں کو 20 فیصد پر رکھا گیا، عمران خان کی ایف بی آر کی تفصیلات دیکھیں تو انہوں نے جتنا توشہ خانہ سے ان کے سرمایے میں جو اضافہ ہوا ہے، اتنا ان کی پوری زندگی کے سرمایے میں کبھی اتنا اضافہ نہیں ہوا۔
عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم کی کرسی کو کاروبار کی کرسی بنایا ہوا تھا اور وہ اس میں کاروبار کرتے رہے ہیں۔
'عمران خان تحفے خریدنے کی منی ٹریل دیں'
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے پوری زندگی میں جو کاروبار کیا ہے، اس کے بارے میں 2 کروڑ کی ڈیکلیریشن ہے، پھر ان کے اثاثے 2 کروڑ 80 لاکھ کے ہوگئے، اس کے بعد جب زمان پارک کا گھر شامل ہوا تو مجموعی جائیداد 14 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے اندر پہلے دو ماہ میں عمران خان کی جائیداد میں 8 کروڑ 50 لاکھ اضافہ ہوا، اس کے بعد ساڑھے 4 سال میں 58 تحائف اپنے پاس رکھے ہیں، اس کی مالیت شامل کریں تو وہ 14 کروڑ 20 لاکھ بنتی ہے تو ان کی پوری زندگی کی آمدن ملائی جائی اور صرف توشہ خانہ سے ہونے والی آمدن ملائی جائی تو اتنی کبھی نہیں بڑھی۔
مزید پڑھیں: حکومت، وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات بتانے سے گریزاں
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ جو تحائف رکھے ہیں اس کی منی ٹریل کہاں ہے، پہلی قسط میں جو 3 کروڑ دیے ہیں، اس کی منی ٹریل دے دیں کیونکہ پہلے سال اتنا سرمایہ نہیں تھا کہ آپ کے پاس 3 کروڑ روپے ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں آپ کی مرضی نہیں چلے گی کیونکہ دوسرے سے آپ نے 40 سال کا حساب مانگا، دوسرے سے کہا کہ مرحوم والدین کا بھی حساب اور رسیدیں دو، 14 کروڑ کی چیزوں کو 3 کروڑ دے کر حاصل کیا گیا اور 18 کروڑ میں گھڑی بیچی گئی اور اس کے بعد 50 فیصد کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا دو مہینے کا سرمایہ 8 کروڑ 50 لاکھ ہے اور اس کے بعد 4 سال کا حساب لگایا جائے تو وہ 14 کروڑ 20 لاکھ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو 58 تحفے اپنے پاس رکھے ہیں، اس کا بھی بتادیں، عمران خان کی اہلیہ کا ایف بی آر میں اندراج 2018 کا ہے، جس میں ان کا پرانا نام ہے، اس لیے اس کی تفصیلات بھی ضروری ہیں۔
الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی تھی اور فرخ حبیب سے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ڈیکلیئرڈ اکاؤنٹس پر کوئی اعتراضات ہیں تو وہ لے کر آئیں کیونکہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ پر اکبر ایس بابر نے اعتراضات اٹھائے تھے اور اس پر کیس بنایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے حکومت سے گھڑی خرید کر بیرون ملک فروخت کردی تو اس میں کیا جرم ہے؟ فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ آج ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد ان سے سوال پوچھو تو پھر دوسروں پر الزام، گالی، دھمکی دیتے ہیں، الیکشن کمیشن کی اس کمیٹی میں آج تک پی ٹی آئی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارٹی فنڈنگ کے اوپر نہیں لگایا۔
روبوٹک ٹوئٹس کے خلاف پی ٹی اے کو ہدایت
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان صاحب کینٹینر پر ہوں گے تو اس میں اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے، روبوٹک ٹوئٹس کے ذریعے، سافٹ ویئر کے ذریعے وہ بوٹ ٹوئٹس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ جہاں بوٹک اور روبوٹک سافٹ ویئر کے ذریعے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے لیے عمران خان نے منظم مہم چلائی ہوئی ہے، اس پر فوراً کارروائی کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو ختم کیا جائے گا اور روبوٹک ٹوئٹس کی نشان دہی کی جائے گی، وزارت اطلاعات کے اندر اس کا عمل شروع ہوچکا ہے اور اس کی فہرست پی ٹی اے کو فراہم کی جائے گی جبکہ پی ٹی اے کے اندر ان کا اپنا میکانزم ہے، جس کے ذریعے شناخت شروع ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں: مریم اورنگزیب کا پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ختم کرنے کا اعلان
مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں خبردار کرنا چاہتی ہوں کہ جہاں جہاں یہ نصب ہیں، سگنلز سے وہ بھی پتا چل سکتا ہے، وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن جگہوں پر یہ روبوٹک ٹوئٹس ہیں، اداروں کے خلاف مہم پر زیرو ٹالرنس ہے، اداروں کے خلاف اس طرح کی مہم کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
'4 سال کی کارکردگی کا جواب دیں'
وفاقی وزیر نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جلسے میں ہوں جو نقلی خط کا ایک بیانیہ بنایا ہوا ہے، تو کچھ خطوط کے جواب پاکستان کے عوام بھی مانگتےہیں، جس کا ضرور جواب دیں۔
انہوں نے کہا کہ 4 سال کی کارکردگی کا جواب دیں، ایک کروڑ نوکریوں، 50 لاکھ گھروں، کشمیر فروشی، خارجہ پالیسی کی تباہی، پاکستان کے عوام کو بھوکا کرنے، مہنگائی کی شرح 3.9 فیصد سے 16 فیصد تک گئی ہے، اس کا جواب دیجیے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے بعد 43 ہزار ارب قرضوں کا اضافہ کیا ہے اس کا جواب دیں، 70 سال میں پاکستان کی تاریخ میں قرضوں میں جتنا اضافہ نہیں ہوا وہ عمران خان کے دور میں ہوا، اس کا جواب دیں۔
عمران خان کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ دو کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے گئے، 60 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کیا، اس کا جواب دیجیے گا۔
انہوں نے عوام سے کہا کہ یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ غداری کے سرٹیفکیٹس دینے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے یا ملک کو ترقی دینی ہے، اپنے روزگار کا بندوبست کرنا ہے اور اپنے ملک کی حفاظت کرنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی بحران کے سبب مارچ میں غیرملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی
مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ موضوع بدلنے کا مقصد صرف اور صرف اپنی نالائقی اور نااہلی، اپنے جھوٹ، اپنی منافقت اور لوٹ کھسوٹ چھپانے کے لیے کنیٹینر پر چڑھ کر گفتگو ہو رہی ہے، اس کے علاوہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو سائفر ہے وہ خود لکھوایا گیا، سیلڈ لفافے میں سیکریٹری کے ذریعے بھیجا گیا اور دفترخارجہ کو بائی پاس کیا گیا، جس کا قومی سلامتی کمیٹی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیل سے جواب دیا ہے۔
دھمکی آمیز خط سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ باقی تفصیلات وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کی کابینہ کمیٹی کا اعلان کیا ہے وہ جلد بنے گی اور دیگر جوابات پاکستان کے عوام کے سامنے آئیں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے عوام آج یہ سوالات ضرور کریں کہ 2018 میں 90 دنوں میں کرپشن ختم کرنے، 100 دنوں کا منصوبہ آئے گا تو معاشی صورت حال بہتر ہوجائے گی لیکن عوام کو 4 سال میں بھوکا، غریب اور بے روزگار کیا، ان سے دوائی، آٹا، چینی اور ان کی خود داری اور خود مختاری چھینی اور قرضوں میں ڈبو دیا، ان تمام سوالات کے جواب عمران خان کو دینے پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان عنقریب ایک اور خط لہرانے والے ہیں، الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کا فیصلہ 30 روز میں آنے والا ہے، اس سے پہلے وہ خط لہرانا شروع کریں گے اور کہیں گے کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں