• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیراعظم شہباز شریف کی 37 رکنی کابینہ میں صرف 5 خواتین شامل

شائع April 19, 2022
وفاقی کابینہ میں 5 خواتین وزرا کو شامل کیا گیا ہے—فوٹو: ٹوئٹر
وفاقی کابینہ میں 5 خواتین وزرا کو شامل کیا گیا ہے—فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان کے نئے وزیراعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ کے حوالے سے گزشتہ ایک ہفتے سے پائی جانے والی چہ مگوئیاں بالآخر اختتام پذیر ہوئیں اور وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت نے اپنے مناصب کا حلف اٹھایا اور 37 رکنی کابینہ کی شکل اختیار کرلی۔

وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی کابینہ تشکیل دینے میں وقت لگنے کے حوالے سے رپورٹس آئی تھیں کہ وہ ایک مخلوط کابینہ کا اعلان کرنا چاہتے ہیں تاکہ اتحادیوں کو بھی شامل کرلیا جائے، بالخصوص وہ جماعتیں جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سے علیحدگی کے بعد ان کا ساتھ دیا ہے۔

نئی کابینہ کے نام سامنے آئے تو اس میں چند نئے چہرے بھی ہیں جو اس سے قبل وزارتوں کا تجربہ نہیں رکھتے ہیں تاہم مخلوط کابینہ میں خواتین کی تعداد محض 5 رکھی گئی ہے، جن میں 3 وفاقی وزرا اور 2 وزرائے مملکت شامل ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں شامل خواتین اراکین کا تعارف درج ذیل ہے:

مریم اورنگ زیب

مریم اورنگ زیب کو وزیراطلاعات مقرر کیا گیاہے—فوٹو: ڈان
مریم اورنگ زیب کو وزیراطلاعات مقرر کیا گیاہے—فوٹو: ڈان

مریم اورنگ زیب کو اطلاعات اور نشریات کی وزارت سونپ دی گئی ہے، جو ان کے لیے مسلم لیگ(ن) کی ترجمان کی حیثیت اس سے ملتا جلتا ہے۔

مریم اورنگ زیب نے برطانیہ سے ڈیولپمنٹ اینڈ انوئرنمنٹل پالیسی میں ماسٹرز کرنے کے فوری بعد اپنے والدین کی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئیں اور 2013 میں پارٹی کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوگئیں۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی وفاقی کابینہ میں 2016 میں پہلی مرتبہ وزیراطلاعات اور نشریات اور قومی ورثہ کا قلمدان سنبھالا، نواز شریف کی نااہلی کے بعد شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں بھی وزیر اطلاعات کی حیثیت سے کام جاری رکھا۔

عام انتخابات 2018 میں پارٹی کی ناکامی اور پارٹی قائد کو جیل بھیجے جانے اور مشکل وقت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے ہمراہ تمام سیاسی جلسوں میں پیش پیش رہیں اور عمران خان کی حکومت پر تنقیدی وار جاری رکھے اور یہاں تک کہ رواں ماہ کے اوائل عمران خان کو عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے وزارت عظمیٰ سے ہٹادیا گیا۔

مریم اورنگ زیب میڈیا کی آزادی اور آزادی اظہار رائے کے حق میں صف اول میں رہیں اور پاکستانی صحافت میں پیش کیے جانے والے سخت قوانین کے خاتمے کا وعدہ بھی کیا۔

شیری رحمٰن

شیری رحمٰن موسمیاتی تبدیلی کی وزیر ہیں—فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب
شیری رحمٰن موسمیاتی تبدیلی کی وزیر ہیں—فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب

وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں دوسری وفاقی خاتون وزیر سینیٹر شیری رحمٰن ہیں، جو سینیٹ میں پہلی خاتون اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکی ہیں، اس کے علاوہ پی پی پی کی نائب صدر ہیں۔

شیری رحمٰن نشان امتیاز بھی حاصل کرچکی ہیں اور اب انہیں موسمیاتی تبدیلی کی وزارت سے نوازا گیا ہے۔

سینیٹ کی ویب سائٹ کے مطابق پی پی پی کی رہنما نے برطانیہ سے ماسٹرز کیا اور ڈیلی اسٹار سے صحافت کے پیشے سے وابستہ ہوئیں اور اس کے بعد ہیرالڈ کی ایڈیٹر انچیف بن گئیں۔

صحافت میں 20 سال تک کام کرنے کے بعد شیری رحمٰن نے 2002 میں سیاست میں قدم رکھا اور پی پی پی کی مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی بنیں، اس دوران وہ پارٹی کے اہم عہدوں پر رہیں، جس میں مرکزی سیکریٹری اطلاعات، پالیسی پلاننگ کی صدر اور خارجہ تعلقات کمیٹی کی رکن کے عہدے شامل ہیں۔

شیری رحمٰن کو 2008 میں پی پی پی کی حکومت کے دوران وفاقی وزیراطلاعات اور نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، بعد ازاں انہوں نے 2011 سے 2013 تک امریکا میں پاکستان کی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور فراغت کے بعد سینیٹر منتخب ہو کر سینیٹ میں پہلی خاتون اپوزیشن لیڈر بن گئیں۔

انہیں پہلا پارلیمانی چارٹر اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے اعزاز بھی حاصل ہے، حدود آرڈیننس تنسیخ بل پیش کرنے، عزت کے نام پر قتل کے انسداد کا بل بھی پیش کیا اور اس کے علاوہ اطلاعات کی آزادی ایکٹ 2004 بھی پیش کیا، ان قوانین کے باعث پاکستان میں نوآبادیاتی نظام کے بنائے قوانین کا خاتمہ ہوا اور خواتین کے گھریلو تشدد سے متعلق قوانین بھی وضع کیے گئے۔

بطور وزیر انہوں نے 2008 میں الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی میں شامل مارشل لا کے زیر اثر میڈیا مخالف قانون کے خاتمے کے لیے 2008 میں قومی اسمبلی میں حکومت کا پہلا بل بھی پیش کیا، اسی طرح 2008 میں پرنٹ اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس میں ترمیم کا بل بھی پیش کیا، جس کے تحت پرنٹ میڈیا کو آئینی تحفظ دیا گیا۔

شیری رحمٰن کو 2013 میں نشان امتیاز سے نوازا گیا۔

شازیہ مری

شازیہ مری پہلے بھی وزیررہ چکی ہیں—فائل/فوٹو: ڈان
شازیہ مری پہلے بھی وزیررہ چکی ہیں—فائل/فوٹو: ڈان

شازیہ مری 2013 میں پی پی پی کی مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں، ان کا سیاسی پس منظر ان کے دادا سے شروع ہوتا ہے، جنہوں نے آزادی سے قبل برطانوی راج میں سندھ اسمبلی کے رکن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

شازیہ مری کے والد عطامحمد مری بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ سندھ اسمبلی میں اسپیکر بھی رہے، ان کی والدہ پروین عطا مری بھی رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔

شازیہ مری 2002 اور 2008 میں پہلی مرتبہ سندھ اسمبلی میں مخصوص نشست پر منتخب ہوئیں۔

پی پی پی رہنما کو فوزیہ وہاب کے انتقال کے بعد قومی اسمبلی کی رکن منتخب کیا گیا ، اس سے قبل انہوں نے صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

حنا ربانی کھر

حنا ربانی کھر وزیرمملکت برائے خارجہ بنی ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز
حنا ربانی کھر وزیرمملکت برائے خارجہ بنی ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز

حناربانی کھر کو 2011 میں وزیر خارجہ مقرر کیا گیا اور وہ پاکستان کی پہلی خاتون اور کم عمر وزیرخارجہ بنیں اور 34 سال کی عمر میں وزارت کا قلمدان سنبھالا۔

حنا ربانی کھر پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ میں پیدا ہوئیں اور امریکا سے تعلیم حاصل کیں، سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں وفاقی وزیر رہیں اور آصف زرداری کی صدارت میں مقبول وزیر رہیں۔

حنا ربانی کھر کی وزارت خارجہ کے دوسالہ دور کو خارجہ پالیسی میں جدت کے طور پر جانا جاتا ہے، جس میں علاقائی نکتہ نظر سے حکمت عملی پر توجہ دی گئی، بھارت اور افغانستان جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے کوششیں کی گئیں۔

انہوں نے امریکا پر انحصار کم کرنے پر زور دیا اور ان کے اس مؤقف کو ماہرین نے بھی سراہا۔

حنا ربانی کھر نے 2011 میں بھارت کا دورہ کیا، جو عالمی برادری کی توجہ کا بھی مرکز بنا اور برطانوی اخبار گارجین نے لکھا کہ ‘حنا ربانی کھر کا گلیمرس پہلو نے میڈیا کی توجہ حاصل کی اور برصغیر میں بحث کا مرکز بن گیا ہے’ کیونکہ ان کا قیمتی ہار، زیورات، سن گلاسز اور کم ازکم 9 ہزار ڈالر قیمت کا خوبصور برکن بیگ توجہ کا باعث تھا۔

حنا ربانی کھر کو وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں بطور وزیرمملکت برائے خارجہ کے شامل کیا گیا ہے۔

عائشہ غوث پاشا

عائشہ غوث پاشا وزیرمملکت ہوں گی—فوٹو: اے پی پی
عائشہ غوث پاشا وزیرمملکت ہوں گی—فوٹو: اے پی پی

پنجاب کی سابق وزیرخزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی عائشہ غوث پاشا کو 2018 میں مریم نواز کی تجویز پر قومی اسمبلی کی نشست کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

عائشہ غوث پاشا معروف ماہر معیشت حفیظ پاشا کی اہلیہ ہیں، جنہوں نے پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومتوں کے لیے معاشی مشیر کے طور پر بھی کام کر رکھا ہے۔

لاہور کے الحمرا ہال میں فیض فیسٹول میں انٹرویو میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے انکشاف کیا تھا کہ وہ کسی سیاسی گھرانے سے نہیں آئی تھیں اور طویل عرصے تک تعلیم کے شعبے اور پالیسی تجزیہ کار کے طور پر کام کرتی رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کے لیے پالیسی مشیر کی حیثیت سے اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ان کے مشوروں پر عمل کرتے تھے اور انہیں کابینہ میں شامل ہونے کا کہا تھا۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ کہہ کر قائل کیا کہ انہیں کابینہ میں تعلیم یافتہ لوگوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر پاکستان کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے، جیسے خواتین کی اسمبلیوں میں نمائندگی جیسے مسائل اور معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

عائشہ غوث پاشا کو وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں وزیر مملکت برائے خزانہ مقرر کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024