چین: شنگھائی میں لاک ڈاؤن کے آغاز کے بعد پہلی بار اموات رپورٹ
چین نے کہا ہے کہ مشرقی میگاسٹی میں تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون کے لاکھوں کیسز ریکارڈ ہونے کے باوجود گزشتہ ماہ سخت لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے شنگھائی میں کووڈ 19 سے صرف 3 افراد کی موت ہوئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ یہ دو سال قبل ووہان میں وائرس کی لہر کے بعد رپورٹ ہونے والی پہلی اموات ہیں اور تین افراد کی عمریں 89 سے 91 سال کے درمیان تھیں جن میں سے سبھی کو بنیادی صحت کے مسائل تھے اور انہیں کووِڈ کی ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: شنگھائی میں کورونا کیسز میں اضافے کے بعد چین کے دیگر شہروں میں پابندیاں عائد
بیجنگ کا اصرار ہے کہ سخت لاک ڈاؤن، بڑے پیمانے پر جانچ اور طویل قرنطینہ کی زیرو کووڈ پالیسی نے اموات اور صحت عامہ کے بحرانوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
تاہم کچھ لوگوں نے چین میں سرکاری اعداد و شمار پر شکوک کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس کی بڑی آبادی عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہے جن کی ویکسی نیشن کی شرح کم ہے، شنگھائی کے صحت کے عہدیداروں نے نوٹ کیا کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے رہائشیوں میں سے دوتہائی سے بھی کم کو کووڈ کی دو خوراکیں لگائی گئیں اور 40 فیصد سے کم کو بوسٹر لگایا گیا تھا۔
غیر تصدیق شدہ سوشل میڈیا پوسٹس نے بھی غیر رپورٹ شدہ اموات کا دعویٰ کیا ہے، تاہم بعد میں ان پوسٹس کو ہٹا دیا گیا۔
اس دوران ہانگ کانگ نے جنوری میں ’اومیکرون‘ کے پھیلاؤ کے بعد سے وائرس کو تقریباً 9 ہزار اموات کا سبب قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین: قرنطینہ کے ایام میں کمی کی کوشش کے بعد 25 ہزار کورونا کیسز رپورٹ
شنگھائی میں مرنے والے تینوں افراد کی حالت ہسپتال جانے کے بعد بگڑ گئی تھی، ایک سرکاری اکاؤنٹ کے مطابق شہر کے صحت کے اہلکار وو کیانیو نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کووڈ ان کی موت کی براہ راست وجہ تھی۔