اسرائیل نے ہمارے خلاف معمولی قدم بھی اٹھایا تو بھرپور جواب دیں گے، ایرانی صدر
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ایک فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ذرا سی بھی حرکت کی تو ایران کی مسلح افواج اسرائیل کے مرکز کو نشانہ بنائیں گی۔
ڈان اخبار میں شائع ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ایران کے جوہری معاہدے کا پابند نہیں ہوگا اور ممکنہ طور پر ایران کے جوہری مقامات کے خلاف یکطرفہ کارروائی کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب اور جہاں ضروری ہوا، ایران کو نشانہ بنائیں گے، اسرائیلی وزیر دفاع
فوج کے قومی دن پر ایک فوجی پریڈ میں ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ’صیہونی حکومت (اسرائیل)! آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر آپ نے ہماری قوم کے خلاف ذرا سی بھی حرکت کی تو ہماری مسلح افواج صیہونی حکومت کے مرکز کو نشانہ بنائیں گی‘۔
فوجیوں نے پوڈیم کے سامنے مارچ کیا جہاں ابراہیم رئیسی فوجی افسران کے ساتھ کھڑے تھے، ہیلی کاپٹروں نے اوپر سے پرواز کی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ روح اللہ خمینی کے مقبرے کے قریب پیرا شوٹرز پریڈ ایریا میں اتر گئے۔
جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے امریکا اور ایران ایک سال سے زائد عرصے سے بالواسطہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔
تاہم یہ مذاکرات گزشتہ ماہ اس حل طلب مسئلے کے سبب تعطل کا شکار ہوگئے تھے کہ ایران کے مطالبے کے مطابق کیا امریکا پاسداران انقلاب کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال سکتا ہے یا نہیں؟