• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

سندھ ہائی کورٹ نے حریم شاہ کی درخواست مسترد کردی

شائع April 18, 2022
مسلسل غیر حاضری پر حریم شاہ کی درخواست مسترد کی گئی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
مسلسل غیر حاضری پر حریم شاہ کی درخواست مسترد کی گئی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

مسلسل غیر حاضری پر سندھ ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں وطن واپسی پر عدالت میں نئی درخواست دینے کا حکم دے دیا۔

حریم شاہ کے شوہر بلال شاہ نے رواں برس فروری میں سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ اور اسٹیٹ بینک کو کارروائی کرنے سے روکے۔

ان کی درخواست پر عدالت نے حریم شاہ کو مارچ کے آغاز میں طلب کیا تھا مگر وہ لندن میں ہونے کی وجہ سے پیش نہ ہوسکی تھیں، جس کے بعد عدالت نے انہیں دوبارہ بھی بلایا تھا مگر وہ پیش نہ ہو سکی تھیں۔

عدالت کی جانب سے بار بار بلائے جانے کے باوجود پیش نہ ہوپانے پر سندھ ہائی کورٹ نے 18 اپریل کو ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں وطن واپسی پر نئی درخواست دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں؛ عدالت نے ایف آئی اے و اسٹیٹ بینک کومیرے خلاف کارروائی سے روک دیا، حریم شاہ

ڈان نیوز کے مطابق حریم شاہ کی درخواست پر ہونے والی سماعت کے دوران حریم شاہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ٹک ٹاک اسٹار کی غیر موجودگی میں ان کے خلاف کارروائی کی اور ان کے سوشل میڈیا اور بینک اکاؤنٹس منجمند کیے گئے۔

حریم شاہ کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ ان کی موکلہ عمرے کی ادائیگی کے لیے گئی ہوئی ہیں، جس وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں۔

حریم شاہ نے فروری میں درخواست دائر کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام
حریم شاہ نے فروری میں درخواست دائر کی تھی—فوٹو: انسٹاگرام

ٹک ٹاکر کے وکیل کے دلائل پر عدالت نے کہا کہ اگر عدالتی احکامات کو اتنا ہی غیر اہم سمجھتے ہیں تو آج ہی فیصلہ سنا دیتے ہیں۔

سماعت کے دوران اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بھی عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے مسلسل نوٹس بھجوائے جانے کے باوجود حریم شاہ پیش نہیں ہوئیں۔

عدالت نے بعد ازاں حریم شاہ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں وطن واپسی پر نئی درخواست دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھیں: تحقیقات شروع ہونے پر حریم شاہ کا پیسوں کی منتقلی پر یو-ٹرن

حریم شاہ نے عدالت میں اس وقت درخواست دائر کی تھی جب کہ ایف ائی اے نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم قوانین کے تحت تفتیش کا آغاز کیا تھا۔

علاوہ ازیں ایف آئی اے کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) اور اسٹیٹ بینک نے بھی ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس پر حریم شاہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

ایف آئی اے نے ٹک ٹاکر کے خلاف رواں برس جنوری کے آغاز میں اس وقت تحقیقات شروع کی تھیں جب کہ حریم شاہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ہزاروں پاؤنڈز کے ساتھ کسی کمرے میں موجود تھیں اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بھاری غیر ملکی کرنسی کو پاکستان سے برطانیہ لے کر آئیں مگر انہیں کسی نے نہیں روکا۔

حریم شاہ کو متعدد بار عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
حریم شاہ کو متعدد بار عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

انہوں نے وائرل ہونے والی ویڈیوز کو اپنے انسٹاگرام اور اسنیک ویڈیوز کے اکاؤنٹ پر شیئر کیا تھا، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہزاروں پاؤنڈز کے ساتھ وہ پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئیں مگر انہیں کسی نے نہیں روکا۔

حریم شاہ کی مذکورہ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ایف آئی اے نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔

جس کے بعد ٹک ٹاکر نے اپنی وضاحتی ویڈیو جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ دراصل ہزاروں پاؤنڈز کے ساتھ بنائی گئی ویڈیو انہوں نے مذاق میں بنائی تھی، وہ پیسے ان کے نہیں تھے اور نہ ہی وہ کسی طرح کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حریم شاہ کے ہونٹوں کی خراب حالت کی ویڈیو وائرل

ایف آئی کی سائبر کرائم برانچ نے بھی حریم شاہ کے خلاف ملک اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کے تحت تفتیش شروع کی۔

ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے اپنی ٹوئٹس اور انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے حریم شاہ کی جانب سے ویڈیو میں منی لانڈرنگ کا اعتراف کرنے اور پھر اس ویڈیو کو مذاق کرنے کی دوسری ویڈیو کا نوٹس لیا ہے۔

عمران ریاض کے مطابق حریم شاہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا گیا جب کہ ان کے خلاف پاکستان اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کا کیس رجسٹرڈ کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024