نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجرا روکنے کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج
مسلم لیگ (ن) کے لندن میں مقیم قائد نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کی درخواست اسلام آبادہائی کورٹ نے خارج کردی جبکہ درخواست گزار پر 5 ہزار روپے جرمانہ بھی کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے عدالت سے وفاقی حکومت کو نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجرا روکنے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ وہ مفرور ملزم ہیں اس لیے ریاست انہیں غیر معمولی سہولت یا فائدہ نہیں دے سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجرا روکنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
عدالتی حکم نامے کے مطابق عدالت کے پوچھنے پر مذکورہ وکیل نے یہ دکھانے کے لیے کہ حکومت نے نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے اجرا کا فیصلہ کرلیا ہے، متعدد اخباری تراشے پیش کیے لیکن حکومت کا جاری کردہ کوئی نوٹیفکیشن، حکم نامہ یا ہدایت نامہ نہیں پیش کرسکے۔
عدالت نے کہا کہ اخباری رپورٹ کے ساتھ کوئی شواہد منسلک نہیں تھے اور نہ ہی کوئی ایسی چیز پیش کی گئی جس کی بنیاد پر کوئی شخص قانونی دعویٰ کرسکے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مجسم قانون ہے کہ عدالتیں اخباری رپورٹس کی بنیاد پر مقدمات کے فیصلے نہیں کرتیں۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے باوجود نواز شریف کا وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں
ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر درخواست ناقابل اعتبار مواد پر بنیادپر تھی جسے خارج کیا جاتا ہے اور درخواست گزار پر 5 ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ جرمانے کی رقم 15 روز میں جمع کرائی جائے جسے ریاست کے خرچے پر مقدمے میں شامل کیے گئے وکیل کے اکاؤنٹ میں جمع کرایا جائے۔
یاد رہے کہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ معلوم ہوا ہے کہ ایک مجرم اور عدالتی مفرور شخص نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جارہا ہے اور یہ خبریں میڈیا میں شائع بھی ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی وطن واپسی کا کوئی امکان نہیں، چوہدری شجاعت
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مجرم نواز شریف ایک عدالتی مفرور ہے جسے احتساب عدالت نے کرپشن پر مجرم قرار دیا تھا اور عدالت نے ان کی اپیل بھی مسترد کردی تھی۔
درخواست گزار نے کہا تھا کہ اگر انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہوتا ہے تو یہ قوم کی توہین، نظامِ انصاف کا مذاق اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ نواز شریف سزا یافتہ اشتہاری مجرم ہیں لہٰذا انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکا جائے۔
یہاں یہ مدِ نظر رہے کہ نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے 4 ہفتوں کی مہلت لے کر برطانیہ جانے والے سزا یافتہ نواز شریف اب لندن میں مقیم ہیں اور اس دوران گزشتہ برس فروری میں ان کے پاسپورٹ کے معیاد بھی ختم ہوچکی ہے۔