بھارتی امداد طورخم کے راستے افغانستان پہنچانے کی 'خصوصی اجازت' میں توسیع
حکومت پاکستان نے اٹاری، واہگہ انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کے ذریعے افغانستان میں انسانی امداد کے طور پر 50 ہزار میٹرک ٹن گندم اور جان بچانے والی ادویات کی نقل و حمل کی مدت میں 2 ماہ کی توسیع کردی ہے۔
بھارتی حکومت نے حال ہی میں امدادی سامان کی نقل و حمل کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے مدت میں مزید توسیع کی درخواست کی تھی۔
بھارتی حکومت کی اس درخواست کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان نے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مخلصانہ کوششوں کے ایک مظہر کے طور پر نقل و حمل کی تکمیل کے لیے دو ماہ کی توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی خصوصی اجازت، 'بھارتی امداد' طورخم کے راستے آج افغانستان پہنچے گی
حکومت پاکستان کی جانب سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو نقل و حمل کی تکمیل کے لیے دو ماہ کی توسیع دینے کے فیصلے کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق حالیہ توسیعی مدت کے دوران سامان کی نقل و حرکت کے لیے تمام طریقہ کار وہی رہیں گے جیسا کہ پہلے ہندوستانی فریق کو بتائے گئے تھے۔
خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے نومبر 2021 میں افغان عوام کے لیے خصوصی جذبہ خیر سگالی کے طور پر انسانی ہمدردی کے مقاصد کے لیے غیر معمولی بنیادوں پر واہگہ بارڈر کے راستے بھارت سے افغانستان تک انسانی امداد کے طور پر 50 ہزار میٹرک ٹن گندم اور جان بچانے والی ادویات کی نقل و حمل کی منظوری دی تھی۔
مزید پڑھیں:بھارت، افغانستان کو امداد بھیجنے کیلئے افغان ٹرکوں کا استعمال کرسکتا ہے، پاکستان
یہ انسانی امداد کی نقل و حمل کے لیے دی گئی مدت 21 مارچ 2022 کو ختم ہو گئی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال دسمبر میں بھارتی انسانی امداد کو افغانستان پہنچانے کے لیے افغان ٹرکوں کے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا تھا کہ حکومت نے واہگہ بارڈر سے طورخم تک آمدورفت کے لیے افغان ٹرکوں کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس فیصلے کے حوالے سے وزارت خارجہ نے بھارتی سفیر کو آگاہ کر دیا ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا تھا جب افغانستان میں یورپی یونین کے سفیر ٹامس نکلسن نے اسلام آباد اور دہلی دونوں پر زور دیا تھا کہ وہ افغانستان میں بھارتی امداد کی منتقلی سے متعلق مسائل کو حل کریں۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان کی امداد کیلئے عالمی برادری اپنی کوششیں تیز کرے، پاکستانی سفیر
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ واہگہ سے طورخم تک آمدورفت کی اجازت ہے۔
یو این ڈی پی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ افغانستان کو تاریخ کے بدترین انسانی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد کو بھوک کا سامنا ہوگا اور لاکھوں غربت میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
پاکستان نے جنگ زدہ ملک کے لیے بھارتی امداد کو اپنی سرزمین سے گزرنے کی اجازت دی تھی جسے ’انسانی مقاصد کے لیے غیر معمولی بنیاد‘ قرار دیا گیا تھا۔
بھارت نے افغانستان کے شہریوں کے لیے انسانی امداد کے طور پر 50 ہزار میٹرک ٹن گندم اور جان بچانے والی ادویات فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔
تاہم، پاکستان اور بھارت کے درمیان امداد کی ترسیل کے لیے کیے گئے مذاکرات کے دوران مسائل پیدا ہوئے تھے، بھارت چاہتا تھا کہ اس کے اپنے ٹرک امدادی سامان افغان سرحد تک لے کر جائیں لیکن یہ اقدام پاکستان کو قبول نہیں تھا۔