افغانستان میں پاکستان کی کارروائی کی اطلاعات کا 'جائزہ' لے رہے ہیں، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ مشرقی افغان صوبوں کنڑ اور خوست میں پاکستانی فورسز کی 'مبینہ کارروائی' سے متعلق اطلاعات کا جائزہ لے رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے یہ بیان افغان حکومت کے ایک اہلکار اور صوبہ کنڑ کے ایک شہری کے ان دعووں پر رد عمل دیتے ہوئے دیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی فورسز نے آج علی الصبح راکٹ فائر کیے جس سے 6 افراد ہلاک ہو گئے۔
صوبائی ڈائریکٹر انفارمیشن نجیب اللہ حسن ابدال نے الزام لگایا تھا کہ واقع میں 5 بچے اور ایک خاتون ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوا ہے۔
ضلع شیلٹن جہاں مبینہ طور پر یہ حملہ ہوا، کے شہری احسان اللہ نے کہا کہ یہ پاکستانی فوجی طیارے نے کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاک-افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں کی فائرنگ، افغان ناظم الامور سے احتجاج
افغان حکومت کے ایک اور اہلکار نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان کے صوبہ خوست میں صبح سے پہلے بمباری کی گئی۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر الزام لگایا کہ پاکستانی ہیلی کاپٹروں نے خوست میں 4 دیہاتوں پر بمباری کی جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔
خوست سے تعلق رکھنے والے ایک افغان قبائلی رہنما گل مرخان نے بھی خوست میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے اے ایف پی سے بات کی۔
کابل میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے تاحال افغان فریق کے الزامات کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا اور انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے بھی اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیرستان میں آئی ای ڈی دھماکا، 2 فوجی جوان شہید
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی مبینہ حملوں کی مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 'آئی ای اے (اسلامی امارت افغانستان) پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ایسے معاملات پر افغانوں کے صبر کا امتحان نہ لیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'دونوں ممالک کے درمیان مسائل کو سیاسی طریقوں سے حل کرنا چاہیے'۔
رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے بھی آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس معاملے کو اٹھایا اور رپورٹ شدہ واقعے کو 'انتہائی افسوس ناک' قرار دیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 'مبینہ متاثرین شمالی وزیرستان کے اندرونی طور پر بےگھر ہونے والے افراد تھے جو آپریشن ضرب عضب کے آغاز سے قبل افغانستان چلے گئے تھے'۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: دہشت گردوں کے حملے میں کیپٹن شہید، 2 جوان زخمی
ایم این اے محسن داوڑ نے کہا کہ 'کل رات، پاک فوج اور فضائیہ کے طیاروں نے افغان سرحد کے پار بمباری کی اور اس بمباری کے نتیجے میں 40 سے زیادہ لوگ شہید ہوئے'۔
کابل: افغان دفترخارجہ میں پاکستانی سفیر کی طلبی، شیلنگ پر احتجاج
افغانستان کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت کی جانب سے پاکستان کی سرحد سے متصل مشرقی صوبوں کنڑ اور خوست میں پاکستانی فورسز کی گولہ باری کے الزام پر احتجاج درج کرایا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی اور نائب وزیر دفاع ملا شیریں اخوند نے خوست اور کنڑ صوبوں میں ہونے والے حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس طرح کی کارروائیوں کی روک تھام پر زور دیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ خوست اور کنڑ میں ہونے والے والی کارروائیوں سمیت تمام فوجی خلاف ورزیوں کو روک دینا چاہیے کیونکہ اس طرح کی کارروائیوں سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوتے ہیں اور امن دشمن مخالفین کو صورت حال کا غلط استعمال کرنے کی اجازت ملتی ہے جس کے نتیجے میں ناپسندیدہ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سفیر کو اپنی قیادت تک پیغام پہنچانے کے لیے ایک ٹھوس سفارتی رد عمل دیا گیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر غور کر رہے ہیں، تاہم، ترجمان نے معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کیا۔
مزید پڑھیں:شمالی وزیرستان: دو حملوں میں 8 فوجی جوان شہید
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے خیبرپختونخوا میں سرحد کے قریب افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ پر افغان ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاج کیا گیا تھا۔
دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان ناظم الامور سے دو واقعات پر احتجاج کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ پہلا واقعہ 14 اپریل کو افغان بارڈر فورسز نے ضلع چترال میں پاکستانی فوج کی پوزیشنز پر بلااشتعال فائرنگ کی جہاں 5 سے 6 گھنٹے تک فائرنگ جاری رہی۔
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے واقعے میں افغان سرزمین سے 35 آرٹیلری فائر کیے گئے تاہم پاکستانی فوج کی جانب سے اس جارحیت کا مؤثر جواب دیا گیا۔
دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ دوسرے واقعے میں دہشت گرد پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے بلااستثنیٰ افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ہماری طرف سے افغان حکومت کو پاک-افغان سرحد محفوظ بنانے کے لیے مسلسل درخواستوں کے باوجود افغان بارڈر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہےجو گہری تشویش کا باعث ہے اور باہمی تعاون کے تصور کے بھی خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان سے دہشت گردوں کی ضلع کرم میں فائرنگ، پاک فوج کے پانچ جوان شہید
دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان سرحد پار سے فائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہے اور ان اقدامات سے امن برقرار رکھنے کے لیے ہونے والی کاؤشوں اور پاک-افغان سرحد پر استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ سرحد پار سے ہونے والی مسلسل کارروائیوں میں ملوث افراد اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
گزشتہ روز پاکستانی فوج نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں نے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے عشام میں پاک افغان سرحد کے قریب ایک فوجی قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا، حملے کے نتیجے میں سات پاکستانی سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔
گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاک فوج نے فوری طور پر مؤثر جوابی کارروائی شروع کی تھی اور 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا، تاہم، شدید فائرنگ کے تبادلے اور مقابلے کے دوران 7 فوجیوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔
پاکستان طویل عرصے سے کہہ رہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا: ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں خود کش بمبار ہلاک
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ روز طالبان کے سفیر سردار احمد شوکیب کو طلب کرکے شمالی وزیرستان حملے کے بعد افغان سرزمین کے استعمال پر احتجاج درج کرایا تھا۔
یہ دوسرا موقع تھا جب رواں ماہ اسلام آباد میں طالبان سفارت کار کو طلب کیا گیا تھا۔
اس سے قبل پاکستان نے بلوچستان میں ایک پاکستانی ہیلی کاپٹر میں پاکستانی سرحد کی جانب آگ لگنے کے واقعے کے بعد طالبان کے نائب سفیر کو طلب کیا تھا۔
ایک اہلکار کے مطابق ایک گولی ہیلی کاپٹر کو لگی تھی، تاہم، فائرنگ سے کوئی شخص زخمی نہیں ہوا تھا۔