کارکنو! ضمیر فروش لوٹوں کو کبھی معاف نہیں کرنا، سبق سکھانا ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی سے انحراف کرنے والے اراکین کو ضمیر فروش لوٹے قرار دیتے ہوئے کارکنوں کو ہدایت کی کہ ان ضمیرفروشوں کو کبھی معاف نہیں کرنا اور سبق سکھانا ہے۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ کے سامنے خاص بات چیت کرنے آیا ہوں کیونکہ مسئلہ آپ کے مستقبل کا ہے، مجھے بڑی خوشی ہے کہ ساری جگہ پاکستان کے جھنڈے دیکھ رہا ہوں کیونکہ مسئلہ تحریک انصاف کا نہیں پاکستان کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے خلاف جو سازش ہوئی، آپ آرام سے سنیں کہ یہ سازش تھی یا مداخلت تھی اور عوام سے پوچھا کہ یہ سازش یا مداخلت تھی, جس پر کارکنوں نے جواب دیا جبکہ عمران خان نے کہا کہ ایک بڑے بیرونی ملک سے سازش ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، نہ میں بھارت مخالف، نہ یورپین مخالف اور نہ ہی امریکا مخالف ہوں بلکہ پوری دنیا میں انسانیت کے ساتھ ہوں اور کسی قوم کے خلاف نہیں ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ امریکا میں ہماری سب سے مضبوط اور طاقت ور کمیونٹی ہے، وہ بھی پاکستان کو پیسے بھیجتے ہیں، جس پر ہمارا ملک چلتا ہے، میں دوستی سب سے چاہتا ہوں لیکن غلامی کسی سے نہیں چاہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی سازش ہے، آپ کی جان کے خلاف مافیا بیٹھے ہوئے ہیں اور جان جاسکتی ہے لیکن میری جان ضروری نہیں بلکہ آپ کا مسقبل ضروری ہے، ایک میر جعفر کو ہمارے اوپر مسلط کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میر جعفر ایک غدار تھا، جس نے انگریزوں کے ساتھ مل کر بنگال کے مغل سلطنت کے سراج الدولہ سے غداری کی اور بنگال مسلمانوں کے ہاتھ سے چلا گیا، مغل حکومت کا سب سے امیر صوبہ بنگال تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ سازش کے تحت یہاں ہمارے اوپر بھی میر جعفر مسلط کیا گیا ہے۔
'امریکی سفارت خانے میں صحافی بھی گئے جو سازش میں شامل ہیں'
سازش پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے تین، 4 ماہ پہلے امریکی سفارت خانے میں ملاقاتیں شروع ہوئیں اور پھر کئی صحافی جو خاص طور پر سازش میں ملوث تھے ان کی بھی امریکی سفارت خانے میں ملاقاتیں شروع ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک صحافی نے مجھے بتایا کہ ہمارے اوپر بڑا پیسہ خرچ ہوتا ہے، پھر امریکا میں ہمارے سفیر کے ساتھ ان کے نمائندے ڈونلڈ لو کی ملاقات ہوتی ہے اور اس کو پہلے سے پتہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں آنے والی ہے، وہ کہتا ہے اگر عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی تو پاکستان کو مشکل ہوگی، دھمکی دیتا ہے اور کہتا ہے عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو پاکستان کو معاف کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی شرم ناک دھمکی 22 کروڑ کے قوم کو دی جارہی ہے اور کس کو دے رہے ہیں، ملک کے منتخب وزیراعظم کو دھمکی دے رہے ہیں، وزیراعظم تو میں تھا تو دھمکی کس کو دے رہا ہے کہ وزیراعظم کو ہٹاؤ اور اس کے بعد سازش شروع اور ہمارے 20 اراکین کا ضمیر جاگتا ہے، 20 کروڑ جیبوں میں ڈالتے ہیں اور اس کے بعد ہمارے اتحادی بھی ساتھ چھوڑ دیتے ہیں تو یہ کیا سازش تھی یا نہیں، کون سے ملک کو اس طرح کی دھمکی دی جاتی ہے۔
'سپریم کورٹ کے فیصلے سے بڑی تکلیف ہوئی'
عمران خان نے کہا کہ پھر ہمارے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اسمبلی میں جا کر کہتے ہیں میرا حلف پاکستان کی سلامتی اور خودداری کی حفاظت کا کہتا ہے اس لیے مراسلے کو دیکھتے ہوئے اس کی اجازت نہیں دیتا ہے اور انہوں نے اجلاس ملتوی کردیا، پھر سپریم کورٹ فیصلہ دیتا ہے، ہمیں بڑی تکلیف ہوتی ہے لیکن ہم فیصلہ مان جاتے ہیں، وقت بتا دیا جاتا ہے کہ اسمبلی میں کب ووٹنگ ہونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رات کے 12 بجے عدالتیں کھل جاتی ہیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں کیا جرم کر رہا تھا کہ عدالتیں کھول دیں، میں نے اپنی جماعت کانام انصاف رکھا اور آزاد عدلیہ کی جنگ لڑ رہا تھا اس لیے مشرف نے مجھے جیل میں ڈال دیا تھا، میں نے کبھی قانون نہیں توڑا، مجھے سپریم کورٹ نے صادق اور امین کہا، جو پاکستان کا واحد سیاست دان ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے تحریک عدم اعتماد پر پہلے پتہ چلا تھا کہ کہ میچ فکس ہوگیا ہے، میرے خوف میں کہ میں جرم کروں گا، آئین توڑوں گا، رات کو 12 بجے جو عدالتیں کھول دیں یہ بات ساری زندگی میرے دل میں رہ جائے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدلیہ سے سوال کرتا ہوں کہ جب ڈپٹی اسپیکر نے مراسلے کا کہا تھا تو کیا سپریم کورٹ کو اس کی تحقیقات نہیں کرنی چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میر جعفر اچکن سلوا کر بیٹھا تھا، وہ جوتے پالش کرنے کا بڑا ماہر ہے، آتے ساتھ ہی چیری بلوسم، میر جعفر کو حکم ملا ڈو مور کرو، دہشت گردی کے خلاف اور کام کرو۔
'جب منڈی لگی تھی تو عدالت کو از خود نوٹس نہیں لینا چاہیے تھا'
عمران خان نے کہاکہ محترم ججز! جب منڈی لگی تھی اور جنہوں نے اسمبلی میں نمائندگی کرنی تھی جب وہ بک رہے تھے تو کیا آپ کو از خود نوٹس نہیں لینی چاہیے تھی، کیا ہمارا آئین اس کی اجازت دیتا ہے کہ آپ ووٹ لے کر آئیں اور وہاں جا کر 20 کروڑ روپے پر اپنا ضمیربیچیں اور باہر کی سازش کا حصہ بن کر حکومت گرادیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام جہاں بھی یہ دیکھ رہے ہیں، آپ ان ضمیر فروشوں کو کبھی معاف نہیں کرنا، پاکستان کا جو میر جعفر ہے، یہ امپورٹڈ حکومت ہے، میں بیرون ملک پاکستانیوں کو سلام کرتا ہوں جس طرح آپ نکلے ہیں، جتنے بھی پاکستانی یہ دیکھ رہےہیں، ان کو پیغام ہے کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوتی ہے تو یاد رکھنا کوئی پاکستانی وزیراعظم امریکا کی دھمکی کے سامنے کھڑا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کل تکلیف ہوئی جب وزیرستان میں 8 فوجی شہید ہوئے، امریکی جنگ میں ہمارے ساڑھے 6 ہزار فوج کے جوانوں نے قربانیاں دیں، میری والدہ اور والد کی طرف سے جرنیلوں نے قربانی دی، امریکا کی جنگ میں ہم کس طرح شامل ہوئے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کتاب میں لکھتا ہے کہ امریکا سے ایک فون آتا ہے اور دھمکی ملتی ہے پتھر کے زمانے میں پہنچائیں گے تو ہم اس میں شامل ہوئے اور اپنے ہزاروں شہری مروائے، 400 ڈرون حملے ہوئے، سوال پوچھتا ہوں کہ امریکا نے ایک دھمکی دی اور ہمارے اپنے ملک کی تباہی کی۔
'ایک انٹرویو میں سوال پر ایبسلوٹلی ناٹ کہا'
عمران خان نے کہا کہ مجھ سے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا کہ امریکا نے بیسز مانگے تو کیا دوگے تو میں نے کہا ایبسلوٹلی ناٹ، ایک ملک کا وزیراعظم ملک کے باپ کی حیثیت رکھتا ہے، میں کبھی اپنے لوگوں کو کسی اور ملک کے لیے قربان نہیں کرسکتا۔
تحریک عدم اعتماد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری 4 حکومتیں تھیں، ہم پیسہ خرچ کرکے انہیں دوبارہ نہیں خرید سکتے تھے، میرے میں خوف خدا ہے، اللہ کو جواب دینا ہے، بہتر ہے کہ حکومت چلی جائے، کبھی ضمیر کا سودا نہ کرنا کیونکہ تھوڑی دیر پیسہ ملتا ہے باقی ذلت ہی ذلت ہے۔
'ضروری ہے میر جعفر کی حکومت کامیاب نہ ہونے دیں'
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوٹے، ضمیر فروش عوام میں آئیں گے، اگر یہ سازش کامیابی ہوگئی تو اسی طرح ہمارے وزیراعظم اپنے لوگوں کے مفادات کے خلاف گھٹنے ٹیک دیں گے، اسی لیے ضروری ہے کہ ہم میر جعفر کی حکومت کو کامیاب نہ ہونے دیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کونڈولیزا رائس لکھتی ہیں کہ میں نے پرویز مشرف اور بینظیر کو اکٹھا کیا کیونکہ ہمیں کام لینا تھا اور تب ان کو این آر او دیا گیا اور کرپشن کیسز معاف کردیے گئے اور میرے اوپر بھی دباؤ ڈالا، سارا وقت مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی کہ ان کو این آر او دوں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا ظلم یہ ہوا ہے کہ شہباز شریف کے اوپر 40 ارب کے نیب اور ایف آئی اے میں کیسز ہیں، شہباز شریف اگر مغربی ملک میں ہوتا اور یہ کیسز ہوتے تو مقصود چپراسی بھی نہیں رکھتے، ہمارے ملک کی توہین اس سے زیادہ کیا ہوسکتی ہے، ضمانت پر موجود آدمی کو وزیراعظم بنایا اور انہوں نے بنایا ہے اور مسلط کیا ہے، یعنی ہمیں کس نیچی نظر سے دیکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا بھی ضمانت پر ہے اور وہ پنجاب کا وزیراعلیٰ بن گیا ہے، سوچیں ہمارے ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، ہمارے ملک کے ساتھ کیا کیا جارہا ہے، یہ پہلے سے ہی پیغام دے رہا ہے جو قوم مقروض ہوتی ہے اس کو غلامی کرنی پڑتی ہے لیکن یہ پاکستانی غلام قوم نہیں ہیں۔
'امریکیوں نے انہیں ہمارے اوپر مسلط کیا ہے'
عمران خان نے کہا کہ امریکیوں نے ہمارے اوپر انہیں مسلط کیا ہے اور سب سے پہلے اس نے نوکروں کے نام پر 16 ارب رکھے تھے، جس کی تحقیقات کر رہا تھا اس کو ہٹایا اور نیب لاہور میں پھر اس بندے کو لے آئے ہیں جو انتقامی کیسز بنائے گا، ہمارے دور میں جن افسران نے ان کے خلاف اپنی ڈیوٹی کرتے ہوئے ان کی چوری پکڑی تھی ان کے خلاف کارروائی ہوگی اور ایسا ہوا تو پھر دوسرے افسران طاقت ور کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سب ڈریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس ساری سازش کا مرکزی کردار لندن میں بیٹھا ہوا ہے اور وہاں بیٹھ کر سازش کر رہا تھا، وہ دو دفعہ جھوٹ بول کر ملک سے باہر بھاگ گیا، پہلے مشرف کے دور میں سعودی عرب اور پھر لندن گیا تھا اب وہ واپس آنےکی تیاری کر رہا ہے، میں عدلیہ اور نیب سے پوچھتا ہوں کہ اب کیا کریں گے۔
'اپنے مستقبل کے لیے گلیوں، شہروں اور گاؤں میں نکلیں'
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاکستانیو! یہ وقت ہے اپنے مستقبل کے لیے گلیوں، اپنے شہروں اور گاؤں میں نکلنا ہے، یہ ظلم، سازش کو قبول کی تو آپ کے بچے معاف نہیں کریں گے، ہمارے لیے یہ فیصلہ کن لمحہ ہے، میری جان سے زیادہ پاکستان کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری پاکستانی قوم سے کہتا ہوں کہ اس سازش کو کامیاب ہونے دیا اور جس ملک کے اوپر چوروں کو مسلط کردیا تو کوئی ملک کامیاب نہیں چل سکتا، یہ نہ صرف چور اور کرپٹ ہیں بلکہ وہ باہر کا ایجنڈہ بھی چلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے دورے پر تھا تو میں نے ان سے بات کی اور میرے کہنے پر وہ گندم اور تیل 30 فیصد کم پر ہمیں دینے کو تیار تھے۔
عمران خان نے کہا کہ میں کراچی کے جنون، شعور کو سلام کرتا ہوں، ساری پاکستانی قوم سے کہہ رہا ہوں کہ اب ہمارے سامنے دو راستے ہیں، اللہ کا حکم ہے چوروں کے خلاف جہاد کریں، آپ یہ نہیں کہہ سکتے ہیں تیتر یا بٹیر ہوں۔
'سارے پاکستانی نکلیں اور الیکشن کا مطالبہ کریں'
ان کا کہنا تھا کہ چاہے مسلم لیگ (ن)، پی پی پی یا ایم کیو ایم کے لوگ ہوں، ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ سازش کے تحت حکومت تبدیل کرکے میرجعفر کو مسلط کیا گیا ہے، ہم نے کہا سازش ہے اس کی تحقیقات کریں، ہم کہہ چکے ہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تحقیقات کرائی جائے، اس مراسلے میں حکومت کی تبدیلی اور سازش کا لکھا ہوا پھر کیسے ان کا ساتھ دے سکتے ہیں اور کیسے بیرونی سازش کا حصہ ہوسکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ سارے پاکستانی نکلیں اور ایک مطالبہ کریں ہمیں الیکشن چاہیے، یہ ملک جمہوریت پسند ہے، اگر یہ لوگ واقعی میر جعفر کو پسند کرتے ہیں تو الیکشن میں جیت جائے، یہ الیکشن کبھی نہیں کروائے گا، اس نے پہلے آکر ہرقسم کی انتقامی کارروائی کرنی ہے۔
'پی ٹی آئی پر فارن فنڈنگ کیس ڈال کر باہر کرنے کی کوشش کریں گے'
ان کا کہنا تھا کہ یہ تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس ڈال کر پی ٹی آئی کو میچ سے باہر کرنے کی کوشش کریں گے، پی ٹی آئی کا کیس مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے کیس کے ساتھ سنا جائے، پاکستان میں واحد جماعت پی ٹی آئی ہے جس کی سیاسی فنڈنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہر جگہ پہلے اپنے امپائر کھڑے کریں گے، الیکشن کمیشن میں اپنے لوگ کھڑے کریں گے تاکہ کامیابی حاصل کریں گے، ایف آئی اور نیب میں اپنے لوگ لائیں گے تاکہ وہ ہمارے خلاف کیسز بنائیں، ہم مضبوط ادارے چاہتے ہیں، ہم نہیں چاہتے ہیں کہ ہمارے اداروں کو کوئی کمزور کرے، مضبوط اداروں سے مضبوط قوم بنتی ہے۔
'ہمیں دیوار سے لگایا تو آپ کو نقصان پہنچے گا'
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سوشل میڈیا کے لوگوں کو پکڑا، میرا پیغام سن لو اگر ہمیں دیوار سے لگایا تو ملک کو نہیں آپ کو نقصان پہنچے گا۔
عمران خان نے کہا کہ میری جماعت اور جتنے بھی ہمارے لوگ نکل رہے ہیں سب کو پیغام ہے، ہمیں پرامن رہنا ہے، ہم نے کبھی ٹکراؤ کی سیاست نہیں کرنی، ہمارے لوگ ہیں، پولیس، فوج ہماری ہے، ہمارے ادارے ہیں، ہم نے پرامن احتجاج کیا ہے اور یہ تحریک بھی پرامن رہے گی۔
اپنے کارکنوں کو خبردار کیا کہ کوئی ایسا کام نہیں کرنا جس سے یہ تحریک تبدیل نہ ہو، میں شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ پاکستان کے لیے باہر نکلے ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی سلام کرتا ہوں، سوشل میڈیا کے کی بورڈ جنگجووں کو بھی سلام کرتا ہوں کہ آپ نے امپورٹڈ حکومت نامنظور ٹرینڈ چلایا جو آج بھی دنیا میں سب سے اوپر ہے، اس پر میں سلام کرتا ہوں۔
'ضمیر فروش لوٹوں کو سبق سکھانا ہے'
انہوں نے کہا کہ لاہور میں مینار پاکستان میں جلسے میں دیکھیں گے کہ لاہور کے لوگ باہر نکلتے ہیں اور مینار پاکستان میں قوم لاہور کے لوگوں کو دیکھے گی اور ہمارا پیغام ہوگا کہ ہم کبھی بھی امپورٹڈ حکومت کو قبول نہیں کریں گے، ہم اس ملک میں الیکشن چاہتے ہیں، سب الیکشن کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اپنے کارکنوں سے کہا کہ میرے ساتھ وعدہ کرنا ہے کہ آپ نے ان ضمیرفروش لوٹوں کو سبق سکھانا ہے، الیکشن میں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے آخر میں علی زیدی اور جلسے میں شریک فیمیلیز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں یہی چاہتا ہوں، 26 سال کے بعد پہلی دفعہ مجھے نظر آرہا ہے کہ پاکستانی قوم بن رہے ہیں۔
کراچی نے ریکارڈ توڑ دیا ہے، شیخ رشید
پی ٹی آئی کے اتحادی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے جلسے سے خطاب میں کراچی کے عوام کی تعریف کی اور دعویٰ کیا کہ شہر نے فاطمہ جناح کے جلسے کا ریکارڈ عمران خان کے جلسے کے ذریعے توڑ دیا ہے۔
انہوں نے پیش گوئی کہ عمران خان 30 مئی سے پہلے موجودہ حکومت کا خاتمہ کریں گے اور پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر سخت تنقید کی۔
شیخ رشید نے کہا کہ ‘میں پاک فوج سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، لہراتے پرچم دیکھے جاسکتے ہیں کہ کراچی پاکستان کے پرچم اور عمران خان کے ساتھ ہے’۔
سندھ کے مستعفی گورنر عمران اسمٰعیل نے کہا کہ کراچی کے سارے عوام عمران خان کی کال پر سڑکوں پر نکلنے کو تیار ہیں اور دعویٰ کیا کہ ان کی جماعت جب چاہے پورے شہر کو بند کرسکتی ہے۔
عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ہم آدھے گھنٹے کے نوٹس پر شہر بند کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، ہم نے ماضی میں ایسا کیا اور دوبارہ ایسا کرنے کی ہمت ہے لیکن ہم سب کو عمران خان کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے۔
جلسے کے انتظامات
قبل ازیں پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی کا کہنا تھا کہ قائد کی مزار کے سائے تلے 100 کینٹینروں کی مدد سے اسٹیج تیار کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اپنے حامیوں سے جلسے میں پاکستانی پرچم ساتھ لے کر آنے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ اب یہ لڑائی ملک کی خود مختاری اور حقیقی جموریت کے لیے ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اور گورنر عمران اسمٰعیل نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ جلسہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا اور کہا کہ عمران خان کا خطاب 9 بجے تک متوقع ہے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ چاہے پی ٹی آئی پر سینسر لگے، پابندی یا کوریج روک دی جائے کیونکہ عوام تاحال پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے لیے باہر آئیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ پورا ملک احتجاج کے لیے باہر نکل آئے گا اور ہر شہر میں کراچی جیسے مناظر ہوں گے جو مہم کا مرکز ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو اس مہم کو بلیک آؤٹ کرے گا وہ خود کو بلیک آؤٹ ہوگا۔
فواد چوہدری نے رواں ہفتے پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ‘امریکا کی جانب سے چھینی گئی آزادی حاصل کرنے کے لیے’ ہر ہفتے کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی۔
سیکیورٹی
کراچی پولیس نے پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے سیکیورٹی کے انتظامات کیے اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے اس کا اعتراف بھی کیا گیا اور کہا تھا کہ سیکیورٹی حکام کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
پولیس کی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے رضاکاروں کی جانب سے بھی سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اور شرکا کے لیے بیٹھنے کا انتظام، خواتین اور بچوں کو جلسہ گاہ تک پہنچانے کے لیے شٹل سروس کی ذمہ داری بھی نبھا رہے تھے۔
شہزاد قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک پلان ترتیب دیا ہے، فیملیز سے ہم نے کہا ہے وہ سوسائٹی انٹرسیکشن سے آئیں جہاں سے وہ شاہراہ قائدین سے باغ جناح میں داخل ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جو لوگ گلشن اقبال، گلستان جوہر اور یونیورسٹی روڑ سے آرہے ہیں وہ اپنی گاڑیاں مزار قائد کے وی آئی پی گیٹ کے ساتھ کھڑی کر سکتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح نشترپارک، کے جی اے گراؤنڈ اور چائنا گراؤنڈ میں بھی انتظامات کیے گئے ہیں جہاں سے فیمیلیز کے لیے جلسہ گاہ تک پہنچانے کے لیے شٹل سروس کا انتظام کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے وفاق میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کے خاتمے کے بعد یہ دوسرا بڑا جلسہ ہے جبکہ کراچی میں اس سے قبل گزشتہ اتوار کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے احتجاج کے لیے دی گئی کال پر میلینئم مال پر ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے کراچی کے احتجاج کو ناقدین اور سیاسی تجزیہ کاروں نے ایک بڑی ریلی قرار دیتے ہوئے کراچی میں پی ٹی آئی کی جانب سے شہریوں کی توجہ حاصل کرنے کی جانب اشارہ قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ شو کا آغاز ہوگیا ہے اور باغ جناح میں اپنے قائد کے ساتھ دس لاکھ سے کم لوگ نہیں ہوں گے۔