• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ’جمہوریت کیلئے تازہ ہوا کا جھونکا‘ قرار

شائع April 15, 2022
اپوزیشن جماعتوں نے میجر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس کا خیر مقدم کیا — فائل فوٹو: اے پی پی
اپوزیشن جماعتوں نے میجر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس کا خیر مقدم کیا — فائل فوٹو: اے پی پی

فوجی ترجمان کی نیوز کانفرنس کو ’جمہوریت کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمہوریت، آئین اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرنا ناصرف ہر ادارے بلکہ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات کو یہاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کی پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ پارلیمنٹ، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی متنازع سے آئینی کردار کی طرف منتقلی آسان نہیں ہو گی، پاکستانیوں کے تمام مسائل کا حل جمہوریت، جمہوریت اور مزید جمہوریت ہے، اگر ہم اس راستے پر چلتے رہے تو زمین کی کوئی طاقت پاکستان کی ترقی کو نہیں روک سکتی‘۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں ’سازش‘ کا لفظ شامل نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

اپنی پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے اعلان کیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے 31 مارچ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں ’سازش‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا تھا۔

فوجی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت فیصلہ کرتی ہے تو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے منٹس کو ظاہر کیا جا سکتا ہے، انہوں نے فوج کے اس مؤقف کو بھی دہرایا کہ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایک بیان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس نے عمران خان کے جھوٹے دعوے اور بیانیے کو واضح طور پر بے نقاب کر دیا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے جاری کردہ بیان میں لفظ ’سازش‘ کا ذکر نہیں کیا گیا تھا، جبکہ امریکا نے اڈوں کا بھی مطالبہ نہیں کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے صریحاً جھوٹ بولا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کے ذریعے سے اپوزیشن نے ان سے رابطہ کیا لیکن آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا ہے کہ یہ عمران خان ہی تھے جنہوں نے آرمی چیف سے مدد کے لیے رابطہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے خلاف 'غیر ملکی سازش کے ثبوت' پر مبنی خط پر صحافیوں کو بریفنگ

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے جھوٹ اور سیکیورٹی اداروں کو سیاسی معاملات میں گھسیٹنے کی کوششوں کے لیے عوامی سطح پر معافی مانگنی چاہیے۔

دریں اثنا بدھ کے روز پشاور کے جلسہ عام میں عمران خان کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کے خلاف اصل سازش آئین کے تحت کام کرنے والے اداروں کو منظم طریقے سے ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے عدالتی حصوں پر حملہ بلاجواز اور موجودہ حالات میں غیر ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ آئینی کارکن آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور پارلیمنٹ مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

رضا ربانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ تین سالوں میں پارلیمنٹ کو بے کار کر دیا گیا کیونکہ قانون سازی آرڈیننس کے ذریعے ہوتی تھی اور تمام بڑے فیصلوں اور معاہدوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا جاتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بھی ہراساں، دھمکیاں دینے، اسائنمنٹس سے ہٹانے اور پریس کی بدترین سینسرشپ کا نشانہ بنایا گیا اور سیکیورٹی اداروں کو تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: مراسلہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت ہے، سفارتی جواب دیں گے، قومی سلامتی کمیٹی

پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے اپنے علیحدہ بیان میں کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ یہودیوں اور بھارتیوں سے چندہ اکٹھا کرنے والا شخص اپنی معزولی کے پیچھے غیر ملکی سازش کی بات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے قومی اداروں کے خلاف بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

شازیہ مری نے کہا کہ آئین کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے اور عمران خان آئین پر عمل کرنے سے انحراف کر رہے تھے جس کی وجہ سے عدالتوں کو رات گئے کھولنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانیوں کو امریکا اور یورپ سے نکالا گیا تو اس کے ذمے دار عمران خان ہوں گے۔

مریم نواز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا ہے۔

اپنی ٹوئٹس کی ایک سیریز میں مریم نواز نے کہا کہ آپ نے اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے خطرناک کھیل کھیلا، قومی سلامتی کمیٹی جیسے سنجیدہ فورم کو سازشی نظریات کے لیے استعمال کیا گیا، 'ایبسولوٹلی ناٹ' کا جعلی نعرہ ان اڈوں کے لیے لگایا گیا جس کا کبھی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ یہ ثابت ہو گیا ہے کہ عمران خان نے ’این آر او کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے درخواست کی تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو ان کے ہر جھوٹ اور ’صرف اقتدار کی خاطر ملک کی قومی سلامتی سے کھیلنے کی قابل مذمت کوششوں کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے‘۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمت دکھائیں اور اس کا سامنا کریں، اب ہمیشہ کی طرح بھاگنا مت کیونکہ اس بار قوم آپ کو بھاگنے نہیں دے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024