• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان کو مارچ میں تاریخ میں سب سے زیادہ ترسیلات زر ہوئیں، اسٹیٹ بینک

شائع April 14, 2022
مارچ میں 2.8 ارب ڈالر کی ترسیلات ہوئیں—فائل فوٹو:رائٹرز
مارچ میں 2.8 ارب ڈالر کی ترسیلات ہوئیں—فائل فوٹو:رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ پاکستان کو مارچ میں اب تک کی سب سے زیادہ 2.8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ہوئیں۔

اسٹیٹ بینک نے اعلامیے میں کہا کہ مارچ میں 2.8 ارب ڈالر ہوئی ہوئیں، جو گزشتہ مہینے کے مقابلے میں 28.3 اور گزشتہ برس اسی مہینے کے مقابلے میں 3.2 فیصد زیادہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘ورکرز ترسیلات 22 مارچ کو تاریخ کی بلند ترین سطح 2.8 ارب ڈالر تھی اور مجموعی طور پر ترسیلات زر میں مالی سال 2022 کے پہلے 9 ماہ کے دوران بڑھ کر 23 ارب ڈالر ہوگئیں’۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2022 کے ابتدائی 8 ماہ میں ترسیلات زر میں 20.14 ارب ڈالر کا اضافہ

اسٹیٹ بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ ‘مجموعی طور پر 23 ارب ڈالر ترسیلات زر مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 7.1 فیصد سے اضافہ ہوا ہے’۔

—اسٹیٹ بینک چارٹ
—اسٹیٹ بینک چارٹ

مرکزی بینک کی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پورے عرب ریجن سے ترسیلات میں خاص اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘مارچ کے دوران سعودی عرب سے 67 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 551 کروڑ 50 لاکھ، برطانیہ سے 40 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی ترسیلات ہوئیں’۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار میں کہا گیا تھا کہ فروری میں ملازمین کی ترسیلات زر حکومت کے لیے مایوس کن ثابت نہیں ہوئی جس میں پاکستان نے تقریباً 2 ارب 20 کروڑ ڈالر حاصل کیے جو کہ ماہانہ 2 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2020 میں ترسیلات زر ریکارڈ 23 ارب ڈالر تک بڑھ گئیں

اعداد و شمارمیں بتایا گیا تھا کہ ماہانہ بنیادوں پر فروری میں 2 فیصد اضافہ دیکھا گیا، تاہم پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں رواں سال فروری میں اس میں 2.7 فیصد کمی ہوئی۔

مرکزی بینک نے بتایا تھا کہ ملک کو رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینوں کے دوران 20 ارب ایک کروڑ 41 لاکھ ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 18 ارب 70 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 7.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔

گزشتہ ماہ کے اعداد وشمار میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو رواں مالی سال میں تقریباً 30 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے، یہ رقم برآمد آمدنی سے زیادہ ہے۔

گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 8 مہینوں میں 56.6 فیصد کی انتہائی بلند شرح نمو کے مقابلے میں موجودہ مالی سال کے دوران برطانیہ سے آنے والی آمدنی 10.3 فیصد اضافے سے 2 ارب 7 کروڑ 86 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں یورپی یونین سے ترسیلات زر نے تقریباً 2 ارب ڈالر بھیجنے والے ممالک کی فہرست میں نمایاں مقام حاصل کیا، رواں مالی سال میں جولائی تا فروری کے دوران یورپی یونین سے ترسیلات زر 2 ارب 2 کروڑ 24 لاکھ ڈالر رہی جو کہ 30.4 فیصد زیادہ ہے، مالی سال 21 میں نمو 45.7 فیصد تھی۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2021 میں ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ریکارڈ

آسٹریلیا اور کینیڈا بھی ترسیلات زر کے لیے اہم ذریعے کے طور پر سامنے آئے، دونوں ممالک کی جانب سے بالترتیب 49 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اور 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

آسٹریلیا سے ترسیلات کی شرح اس سال کم ہو کر 26 فیصد رہ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 88 فیصد تھی۔

کینیڈا سے ترسیلات میں گزشتہ سال کے 80 فیصد کے مقابلے میں 30.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024