نوشہرہ، لکی مروت میں خواتین ووٹ ڈالنے سے محروم
نوشہرہ: رواں سال ہونے والے عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخاب میں بھی خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں خواتین کو حق رائے دہی کے استعمال سے روک دیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں خواتین ووٹ ڈالنے نہیں آ رہیں یا انہیں ووٹنگ کے عمل میں شرکت سے روک دیا گیا ہے یا پھر انتخابی امیدواروں نے باہمی اتفاق سے اپنی معاشرتی ثقافت کو بنیاد بناتے ہوئے خواتین ووٹرز کو انتخابی عمل میں شرکت سے روک دیا ہے۔
این اے- 5 جہاں سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے داماد اور جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے حمایت یافتہ تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر عمران خٹک انتخابات اپنے سیاسی حریف عوامی نیشنل پارٹی کے خلاف انتخاب لڑ رہے ہیں، اس حلقے میں اب تک مختلف پولنگ اسٹیشنز پر خواتین ووٹ ڈالنے کیلیے باہر نہیں نکلیں اور مقامی لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انتخابی ووٹرز کے درمیان خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کیلیے معاہدہ طے پا چکا ہے۔
این اے- 5 نوشہرہ میں دن ایک بجے تک وزیر گری، داغ بہسود، کڈنی تزادین، علی بیگ، جلوزئی اور جلوزئی مڑا میں اب تک کسی بھی خاتون ووٹر نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
اسی طرح لکی مروت سے بھی کسی خاتون کی جانب سے ووٹ نہ ڈالنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں بھی امیدواروں کے درمیان تحریری معاہدے کے باعث بونیر، لکی مروت، دیر اور دیگر علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔
تحریک انصاف کے ضلعی رہنما اسرار نبی نے ڈان ڈاٹ کو بتایا کہ سیاسی جماعتوں نے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا لیکن داگ بہسود کے قبائلی عمائدین نے بذات خود خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ قبائلی روایات اور ثقافت بتائی گئی ہے۔
اس علاقے کے رہائشی ساجد خان نے بتایا کہ خواتین ذاتی طور پر بھی اپنی روایات اور ثقافت کے باعث دلچسپی نہیں رکھتیں اور ووٹ ڈالنے باہر نہیں آتیں ورنہ گزشتہ انتخابات کے دوران انہوں نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا تھا۔
ایک مقامی رہنما نے بتایا کہ عام انتخابات میں ان کے گاؤں سے 15 خواتین نے گھروں سے نکل کر ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا تھا۔
انہوں نے اس قبائلی عمائدین کی جانب سے ان پر ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے پر پابندی لگانے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ خود ووٹ ڈالنے میں دلچسپی نہیں لیتیں تو قبائلی رہنما کیا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجوہات سیکیورٹی، خوف یا روایات ہو سکتی ہیں لیکن اگر گزشتہ مرتبہ 15 خواتین ووٹ ڈالنے باہر نکل سکتی ہیں تو وہ اس بار بھی ایسا کر سکتی تھیں تاہم اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو یہ ہماری غلطی نہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں