• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

دیوالیہ پن کا شکار سری لنکا کا بیرونِ ملک مقیم شہریوں سے رقم بھیجنے کا مطالبہ

شائع April 14, 2022
گورنر نے کہا کہ انہوں نے امریکا، برطانیہ اور جرمنی میں عطیات کے لیے بینک اکاؤنٹ بنایا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
گورنر نے کہا کہ انہوں نے امریکا، برطانیہ اور جرمنی میں عطیات کے لیے بینک اکاؤنٹ بنایا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

51 ارب ڈالر کے قرضوں کے سبب ملک دیوالیہ ہونے کے اعلان کے بعد سری لنکا نے بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں سے رقم بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خوراک اور ایندھن کی رقم کی ادائیگی میں مدد حاصل ہوسکے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 1948 میں آزادی کے بعد جزیرہ شدید مالی بحران کا شکار ہے جبکہ اسے ضروری اشیا کی قلت اور یومیہ بلیک آؤٹ کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

مرکزی بینک کے گورنر نندالال ویراسنگھے کا کہنا ہے کہ انہیں بیرون ملک مقیم سری لنکن عوام کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ زرمبادلہ کی فراہمی کے ذریعے اس مشکل وقت میں ملک کی مدد کی جاسکے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: معاشی بحران کے باعث عوام میں اشتعال، دارالحکومت میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی

گورنر کی جانب سے یہ اپیل ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب ایک دن قبل ہی حکومت کے تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی معطل کردی گئی تھی۔

گورنر نے کہا کہ انہوں نے امریکا، برطانیہ اور جرمنی میں عطیات کے لیے بینک اکاؤنٹ بنایا ہے، انہوں نے بیرون ملک مقیم سری لنکن شہریوں سے وعدہ کیا ہے کہ ان کی رقم وہاں خرچ کی جائے گی جہاں اس کی بہت زیادہ ضرورت ہوگی۔

اپنے ایک بیان میں نندالال ویراسنگھے کا کہنا تھا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کا استعمال خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت دیگر اشیا ضروریہ کی درآمدات کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیوالیہ پن نے سری لنکا کو 20 کروڑ ڈالر شرح سود کی ادائیگی سے بچا لیا ہے اور رقم اشیائے ضروریہ کی برآمدات کے لیے ادا کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا نے51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث ملک کو دیوالیہ قرار دے دیا

آسٹریلیا میں مقیم سری لنکن ڈاکٹر نے نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ ’ہمیں مدد کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ہمیں اپنی رقم کے حوالے سے حکومت پر بھروسہ نہیں ہے‘۔

کینیڈا میں مقیم سری لنکن سوفٹ ویئر انجینئر نے دسمبر 2004 کے سونامی کے بعد جزیرے کو موصول ہونے والے لاکھوں ڈالرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بھروسہ نہیں ہے کہ یہ رقم ضرورت مندوں کے لیے استعمال کی جائے گی، یہ رقم بھی وہیں جاسکتی ہے جہاں سونامی کے فنڈز گئے تھے۔

سونامی کے بعد زندہ بچ جانے والوں کے لیے بھیجے گئے غیر ملکیوں کی عطیات سیاستدانوں کی جیبوں میں گئی تھی جن میں موجودہ وزیر اعظم مہندا راجاپکسے بھی شامل ہیں، جنہیں ان کے اکاؤنٹ میں موجود سونامی کے فنڈ واپس دینے کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد سری لنکا کی معیشت شدید بحران کا شکار ہے کیونکہ ان کے ریونیو کا اہم ذریعہ سیاحت اور ترسیلات ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024