• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

ایف آئی اے کی ریاستی اداروں کے خلاف آن لائن مہم چلانے والوں کےخلاف کارروائی، 8 افراد گرفتار

شائع April 13, 2022
اظہر مشوانی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جارحانہ ٹرینڈنگ میں ملوث افراد کے خلاف ان کی سیاسی وابستگی سے قطع نظر کارروائی کی جائے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
اظہر مشوانی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جارحانہ ٹرینڈنگ میں ملوث افراد کے خلاف ان کی سیاسی وابستگی سے قطع نظر کارروائی کی جائے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے پنجاب بھر سے 8 افرد کو گرفتار کرلیا، ان کا ماننا ہے کہ ملزمان ریاستی اداروں اور خاص طور پر فوج کے خلاف مہم چلانے میں ملوث ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ کریک ڈاؤن کا آغاز سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے برطرف کرنے کے بعد کیا گیا۔

ایف آئی اے نے توہین آمیز آن لائن مہم چلانے والوں کو کسی سیاسی جماعت سے منسلک نہیں کیا ہے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر نے کہا کہ پارٹی اپنے سوشل میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گی۔

ایک ٹوئٹ میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنے کے عمل کو چیلنج کرنے سے متعلق درخواست کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، یہ درخواست آج (بدھ) کو ہائی کورٹ میں دائر کی جائے گی۔

خیال رہے 10 اپریل کو قومی اسمبلی میں مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے عدم اعتماد کی تحریک کے نتیجے میں عمران خان کو برطرف کیا گیا تھا جس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر آرمی چیف کے خلاف توہین آمیز مہم شروع ہونے پر ایف آئی اے کا انسداد دہشت گردی ونگ حرکت میں آیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا اپنے سوشل میڈیا کارکنوں کی مبینہ ہراسانی کے خلاف ہائی کورٹ جانے کا فیصلہ

گزشتہ اتوار سے ٹوئٹر پر سب سے زیادہ ٹرینڈ ہونے والے ہیش ٹیگز میں فوج، عدلیہ اور نئی حکومت کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ منگل کو ان ہیش ٹیگز کو استعمال کرنے والی ٹوئٹس کی تعداد 43 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔

ایف آئی اے کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم نے فوج اور عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا مہم کے سلسلے میں لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گجرات سمیت پنجاب کے مختلف حصوں سے تقریباً 8 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے، جبکہ آئندہ دنوں میں مزید گرفتار متوقع ہیں‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے اندر اور باہر سے کام کرنے والے سوشل میڈیا کارکنوں کی جانب سے اداروں کے خلاف توہین آمیز مہم منظم انداز میں شروع کی گئی تھی۔

گرفتار کیے گئے آٹھ افراد کے خلاف متنازع الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم کے سوشل میڈیا پر فوج اور عدلیہ کو نشانہ بنانے والے 22 جعلی اکاؤنٹس ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا مہم چلانے کا کیس: علی گل پیر کے وارنٹ گرفتاری جاری

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے کو خفیہ اداروں کی جانب سے ایسے 50 افراد کی فہرست فراہم کی گئی تھی تاکہ انہیں گرفتار کیا جاسکے۔

گزشتہ دنوں لاہور میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر سادہ لباس اہلکاروں نے چھاپہ مارا، جنہوں نے ایک لیپ ٹاپ اور کچھ موبائل فونز اٹھا لیے تھے۔

نو فلائی لسٹ شامل ہونے والے ڈاکٹر ارسلان خالد مبینہ طور پر گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں، تاہم ان پر ریاستی ادارے کے خلاف مخصوص سوشل میڈیا مہم چلانے کا الزام ہے۔

پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈاکٹر ارسلان خالد نے سوشل میڈیا پر کبھی کسی کو گالی دی اور نہ ہی کسی ادارے پر حملہ کیا۔

پی ٹی آئی سے وابستہ بیشتر سوشل میڈیا کارکنان مبینہ طور پر ایف آئی اے کے کریک ڈاؤن سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا مہم کیس: ملزمان کی عدم حاضری سے ٹرائل متاثر ہو رہا ہے، عدالت

قبل ازیں پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے ڈیجیٹل میڈیا کے سابق فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ڈان کو بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم میں تقریباً 800 رضاکار ہیں، جنہوں نے کبھی بھی کسی قابل اعتراض ٹرینڈ کی حوصلہ افزائی کی نہ ہی آغاز کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ان 800 لوگوں کی ذمہ داری لے سکتے ہیں، لیکن پارٹی کے ان سپورٹرز کی ذمہ داری نہیں لے سکتے جو اس طرح کے ٹرینڈنگ میں ملوث ہیں‘۔

اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ملک کی پہلی جماعت ہے جسے سوشل میڈیا پر زبردست پذیرائی حاصل ہے، جس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی ٹیمیں تشکیل دیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جارحانہ ٹرینڈنگ میں ملوث افراد کے خلاف ان کی سیاسی وابستگی سے قطع نظر کارروائی کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024