• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بلاول کے وزیر خارجہ بننے کے معاملے پر پیپلز پارٹی تقسیم

شائع April 12, 2022
شاہ محمود قریشی نے بھی بلاول کو وزیرخارجہ نہ بننے کا مشورہ دیا تھا—تصویر: فیس بک
شاہ محمود قریشی نے بھی بلاول کو وزیرخارجہ نہ بننے کا مشورہ دیا تھا—تصویر: فیس بک

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں بلاول بھٹو زرداری کی بطور وزیر خارجہ کابینہ میں شمولیت کے معاملے پر تقسیم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعدد پارٹی رہنماؤں سے پس منظر میں کیے گئے انٹریوز سے کچھ میڈیا حلقوں میں پھیلی ان اطلاعات کی تصدیق ہوتی ہے کہ چیئرمین پی پی پی وزیر خارجہ بن سکتے ہیں تاہم اس معاملے پر مشاورت جاری ہے۔

تاہم دوسرے کیمپ کے اراکین کا خیال ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی کو شہباز شریف کی زیر قیادت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بننا چاہیے کیوں کہ اس سے اتحادی حکومت میں دوسری بڑی جماعت کے سربراہ کی حیثیت مجروح ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:پیپلز پارٹی کے پاس ملک کی ترقی کیلئے ماسٹر پلان ہے، زرداری

اس کیمپ کا خیال ہے کہ شاید پیپلزپارٹی کے ورکرز اپنے چیئرمین کو مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم کے ماتحت کام کرتا دیکھ کر ناپسند کریں جو سیاست میں پی پی پی کی سب سے بڑی حریف ہے۔

بلاول بھٹو کے ایک قریبی اور سینیئر پارٹی رہنما نے کہا کہ ’میں نے اپنے چیئرمین کو ملک کا وزیر خارجہ بننے کا مشورہ دیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 64 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور وہ نوجوانوں کے نمائندہ ہیں، بلاول کی ان کی والدہ بینظیر بھٹو کی وجہ سے دنیا میں اچھی ساکھ ہے جو انہیں عالمی رہنماؤں کے ساتھ بین الاقوامی امور پر بات چیت میں مدد دے گی۔

پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ اس سے ان لوگوں میں ان کی مقبولیت بڑھے گی جنہوں نے سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کو نہیں دیکھا اور اس سے پیپلزپارٹی کو مستقبل میں فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا بطور وزیر خارجہ تجربہ وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر ان کا کیس مضبوط کرے گا، تاہم اس معاملے پر کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہورہی اور ایک سے دو روز میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔

اسی طرح پیپلز پارٹی کے دوسرے کیمپ کے سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کو کابینہ کا کوئی پورٹ فولیو نہیں لینا چاہیے کوں وہ پارٹی کے معاملات پر توجہ نہیں دے سکیں گے جس کا پیپلز پارٹی کو آئندہ عام انتخابات میں نقصان ہوسکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سبکدوش ہونے والے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی قومی اسمبلی میں کی گئی اپنی تقریر میں پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین کوشہباز شریف کے ماتحت وزیر خارجہ نہ بننے کا مشورہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے نوازے اور بینظیر بھٹو کے بیٹے کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ شہباز شریف کے ماتحت وزارت خارجہ قبول کریں کیوں کہ پی پی پی ورکرز اسے تسلیم نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے منصب کا حلف اٹھالیا

دریں اثنا نئی انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں پورٹ فولیوز کی تقسیم اور اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کی نامزدگی کا اب تک کوئی فارمولا تشکیل نہیں دیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ وہ وفاقی کابینہ کے پورٹ فولیوز کے بجائے آئینی عہدوں میں دلچسپی رکھتے ہیں کیوں کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے استعفوں کے بعد وہ عہدے خالی ہوگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024