خیبرپختونخوا: اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی
اپوزیشن کے تحریک عدم اعتماد واپس لینے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی نے وزیر اعلیٰ محمود خان پر اعتماد کا اظہار کردیا، اس دوران امریکا مخالف نعروں کے باعث ایوان کی کارروائی متاثر رہی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی سلطان محمود کی قرارداد پر 94 میں نے 88 قانون سازوں نے ایوان کے موجودہ سربراہ پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی ایم پی اے نگہت یاسمین اورکزئی، صوبائی وزیر برائے فلاح و بہبود انور زیب خان کی نشست کی جانب بڑھیں تو وزیر اعلیٰ محمود خان نے انہیں روکنے کی کوشش کی تاہم وہ بے ہوش ہوگئی اور انہیں طبی امداد کے لیے اسٹریچر پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔
اس دوران پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے ’امریکا کا جو یار ہے غدار ہے‘ کے نعرے جاری رکھے۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منسوخ کرنے کے لیے اجلاس اتوار کی شام تک ملتوی کردیا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا فیصلہ
اجلاس کے دوران اسپیکر مشتاق احمد غنی نے اعلان کیا کہ سیکریٹریٹ کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے سے متعلق نوٹس موصول ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوٹس پر اپوزیشن کے اراکین عوامی نیشنل پارٹی کے سردار بابک اور مسلم لیگ (ن) کی ثوبیہ شاہد کے دستخط موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک واپس لینے کے نوٹس میں دیگر اراکین کے دستخط موجود نہیں ہیں۔
اجلاس کے دوران اے این پی کے پارلیمانی رہنما سردار بابک کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا نوٹس لینے سے متعلق وضاحت پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔
اس موقع پر سردار بابک کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے ملک کے سیاسی حالات دیکھتے ہوئے یہ نوٹس جمع کروایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تحریک واپس لینے نوٹس اپوزیشن اراکین کی جانب سے جمع کروایا ہے، جس پر اپوزیشن کے 36 اراکین نے دستخط کیے ہیں۔
اے این پی رہنما کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل ہونے کے امکان کے پیش نظر جمع کروائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع
ان کا کہنا تھا نوٹس کا مقصد محمود خان کی حکومت گرانے کے بجائے اسمبلی کو تحلیل ہونے سے بچانا تھا، اپوزیشن چاہتی ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے اسی لیے تحریک واپس لینے کا نوٹس جمع کروایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں رکن صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان نے نوٹس پر دستخط کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی وزیر اعلیٰ کے خلاف کسی تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہیں ہے، سردار بابک نے ان سے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی پالیسی ہے کہ وہ کسی تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنے گی۔
حکومتی اراکین نے سردار بابک کے خطاب میں مداخلت کرتے ہوئے طنزیہ جملوں کا تبادلہ کیا، انہوں نے امریکا کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔
وزیر اعلیٰ محمود خان نے اپنی نشست سے اٹھ کر کابینہ کے رکن سے ممکنہ جھگڑا کرنے سے نگہت یاسمین اورکزئی کو روکنے کی کوشش کی، لیکن وہ زمین پر گر کر بے ہوش ہوگئیں، اسمبلی کے عملے کی جانب سے فوری طور پر اسٹریچر لایا گیا اور انہیں طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔
اسمبلی میں شور شرابے کے سبب وزیر اعلیٰ خطاب نہیں کر پائے تاہم اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی نے اجلاس 10مئی تک ملتوی کردیا۔