• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

صدر عارف علوی نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف سے حلف نہیں لے پائیں گے

شائع April 11, 2022
—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی علالت کی وجہ سے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف سے حلف نہیں لے پائیں گے جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ان سے حلف لیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صدر مملکت کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ ‘صدر ڈاکٹر عارف علوی علیل ہوگئے ہیں، ڈاکٹروں نے طبی جائزہ لیا اور انہیں چند روز آرام کا مشورہ دے دیا ہے’۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت کی عدم دستیابی کے باعث چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف سے حلف لیں گے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے

قبل ازیں قومی اسمبلی میں نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ ہوئی جہاں متحدہ اپوزیشن کے امیدوار شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار شاہ محمود قریشی کے مقابلے میں 174 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔

شاہ محمود قریشی کو پی ٹی آئی کی جانب سے بائیکاٹ اور اسمبلی سے استعفے کے اعلان کے بعد کوئی ووٹ نہیں پڑا تھا۔

وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد تقریر میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے، کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔

انہوں نے کہا اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کی ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ سے اسعتفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں: نومنتخب وزیراعظم کے عوامی مفاد میں اہم اعلانات

وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معشیت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024